اس اقدام کا مقصد اسپین میں پیداواری اور تجارتی اداروں کی طرف سے اپنی مصنوعات کی فروخت کے لیے ممکنہ خریداروں کو مدنظر رکھتے ہوئے جینڈر سٹیریوٹائپس کو استعمال کرنے کی سوچ کی حوصلہ شکنی کرنا ہے۔ میڈرڈ حکومت اور کھلونوں کے تیار کنندہ ہسپانوی اداروں کے مابین اتفاق رائے سے طے پانے والے کوڈ آف کنڈکٹ میں اب خاص طور پر اشتہارات کے شعبے میں ایسی روایتی صنفی تخصیص کو ممنوع قرار دے دیا گیا ہے۔
Published: undefined
یہ نیا ضابطہ اخلاق کوئی باقاعدہ قانون نہیں اور اس پر متعلقہ تجارتی اداروں کی طرف سے 'خود احتسابی کی سوچ‘ کے تحت عمل کیا جائے گا۔ اس ضابطے پر اس سال یکم دسمبر سے عمل درآمد شروع ہو جائے گا اور اس میں مجموعی طور پر 64 ایسے اخلاقی معیارات کا تعین کیا گیا ہے، جن کے تحت چھوٹے بچوں اور بچیوں کے لیے تیار کردہ کھلونوں کی تشہیر میں صارفین کے مابین صنفی بنیادوں پر ترجیحی تفریق اور جنسی تخصیص کے ظاہری یا پوشیدہ اظہار پر پابندی ہو گی۔
Published: undefined
اس بارے میں طے پانے والے معاہدے پر دستخطوں کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صارفین کے امور کے ہسپانوی وزیر آلبیرٹو گارسیون نے کہا، ''آئندہ کھلونوں کی تشہیر برابری اور مساوات، مکمل سچائی اور تعمیری سوچ کی بنیادوں پر کی جائے گی۔ ایسا کرنا بچوں کی نشو و نما اور پرورش کے بنیادی اصولوں کے کلیدی تقاضوں میں سے ایک ہے۔‘‘
Published: undefined
کھلونے تیار کرنے والی ہسپانوی کمپنیاں اس معاہدے کے تحت اپنی مصنوعات کو سماجی طور پر ان صنفی رویوں اور کاموں سے منسوب کرنے سے اجتناب کریں گی، جنہیں جینڈر سٹیریوٹائپنگ کہا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر لڑکیوں کے ساتھ زیادہ احتیاط، گھریلو کام کاج اور خوبصورتی کو جوڑنا اور لڑکوں کو ایکشن، بھرپور جسمانی سرگرمیوں یا ٹیکنالوجی کے ساتھ منسوب کرنا۔
Published: undefined
اس بارے میں بعد ازاں ہسپانوی وزارت برائے امور صارفین نے ایک بیان بھی جاری کیا، جس میں کہا گیا کہ اب تک کی تشہیری نفسیات میں چھوٹے لڑکوں اور لڑکیوں کو جو پیغام دیے جاتے ہیں، وہ وہی پیغامات ہوتے ہیں، جو ان کے مستقبل سے متعلق ہوتے ہیں۔‘‘ آلبیرٹو گارسیون کے الفاظ میں، ''ایسے اشتہارات کے ساتھ ہم کم سن بچوں کو یہ بتاتے ہیں کہ معاشرہ ان سے مستقبل میں کس طرح کے رویوں کی امید رکھتا ہے۔ اور یہی بات غلط ہے۔‘‘
Published: undefined
اسپین کی موجودہ حکومت میں صارفین کے امور کے وزیر آلبیرٹو گارسیون نے بچوں کے کھلونوں کی مارکیٹنگ کے شعبے میں جنس کی بنیاد پر ترتیب دی گئی تجارتی اور تشہیری ترجیحات کے خلاف اپنی مہم گزشتہ برس شروع کی تھی، جو اب کامیاب ہو گئی ہے۔
Published: undefined
انہوں نے ماضی میں بچوں کے لیے میٹھی اشیائے خوراک کی تشہیر پر بھی یہ کہہ کر پابندی لگا دی تھی کہ ایسے اشتہارات بچوں کی صحت کے منافی ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ انہوں نے ہسپانوی عوام سے یہ مطالبہ بھی کر دیا تھا کہ انہیں گوشت کم کھانا چاہیے۔ اپنے ایسے ہی اقدامات کی وجہ سے وہ ذرائع ابلاغ میں سرخیوں کا موضوع بھی بنتے رہے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined