پولیس کے مطابق اس جرم کا ارتکاب اسپین کے شمال میں واقع شہر پالینسیا کے نواح میں کاستیلیئن اور لیوں کے علاقے میں کیا گیا اور ایک 23 سالہ خاتون نے اپنے نومولود بیٹے کو اس کی پیدائش کے فوراﹰ بعد ایک مقامی دریا میں پھینک دیا۔
Published: undefined
اس واقعے کا علم ہونے کے بعد بچے کی تلاش شروع کر دی گئی اور امدادی کارکنوں کو اس بچے کی لاش دریائے کاریئون کی تہہ سے مل بھی گئی۔ اسپین کی نیشنل پولیس کے مطابق بچے کی ماں کی عمر 23 برس اور اس خاتون کے دوست اور لڑکے کے باپ کی عمر 29 برس ہے اور دونوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
Published: undefined
پالینسیا میں اسپین کی قومی پولیس کے ایک ترجمان نے پیر دس فروری کو جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کو بتایا کہ پولیس کو اس بچے کے مبینہ قتل کا شبہ محکمہ صحت کے مقامی حکام کی طرف سے اطلاع پر ہوا تھا۔ اس محکمے کے حکام نے پولیس کو اطلاع دی تھی کہ انہوں نے اس خاتون سے پوچھا تھا کہ اس کا حال ہی میں پیدا ہونے والا نومولود بچہ کہاں ہے، تو یہ خاتون کوئی تسلی بخش جواب نہ دے سکی تھی۔
Published: undefined
Published: undefined
پہلے اس خاتون نے کہا کہ وہ نہیں جانتی تھی کہ اس کا بچہ کہاں گیا؟ پھر پولیس کی طرف سے پوچھ گچھ کے دوران اس نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے اپنے نومولود بیٹے کو پالینسیا کے ایک صنعتی علاقے میں ایک خالی کنٹینر میں پھینک دیا تھا۔ اس کے بعد پولیس نے شہر کے صنعتی علاقے کی پوری طرح تلاشی لی، تو اسے کہیں بھی یہ بچہ نہ ملا۔
Published: undefined
پھر مزید تفتیش کے دوران اس خاتون نے بیان دیا کہ اس نے اپنے پارٹنر اور بچے کے باپ کے ساتھ مل کر اپنے شیر خوار بیٹے کو پالینسیا میں ہی ایک جگہ دفنا دیا تھا۔ اس پر پولیس نے خاتون کی بتائی ہوئی جگہ کی مکمل تلاشی لی، تو وہاں سے بھی اسے اس بچے کی لاش نہ ملی۔
Published: undefined
Published: undefined
جھوٹ در جھوٹ کے اس پورے سلسلے کے اختتام اس وقت ہوا، پولیس کی طرف سے مزید تفتیش کے دوران اس خاتون اور اس کے پارٹنر نے بالآخر اعتراف کر لیا کہ انہوں نے اپنے نومولود بیٹے کو پالینسیا کے قریب ہُوسیوس نامی بلدیاتی علاقے کی حدود میں دریائے کاریئون میں پھینک دیا تھا۔
Published: undefined
پولیس کے مطابق اس نومولود بچے کی لاش ملنے اور اس کے والدین کی طرف سے اعتراف جرم کے بعد یہ بات تو ثابت ہو گئی کہ وہ دونوں اپنے ہی نومولود بیٹے کے دانستہ قتل کے مرتکب ہوئے تھے تاہم یہ بات ابھی تک واضح نہیں کہ انہوں نے اس گھناؤنے جرم کا ارتکاب آخر کیا کیوں؟
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined