یورپی ملک اسپین کو روزگار کی منڈی میں افرادی قوت کی ضرورت ہے۔ سوشل سکیورٹی اور مائیگریشن کے وزیر یوزے لوئیس ایسکریوا نے گزشتہ ہفتے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے حکومتی منصوبوں کے بارے میں باقاعدہ طور پر آگاہ کیا۔ ان کے بقول سیاحت، ٹیکنالوجی اور تعمیراتی کاموں کی صنعت میں افرادی قوت کی قلت ہے، جس کی وجہ سے اسپین کی اقتصادی ترقی اور معیشت کی بحالی منفی طور پر متاثر ہو رہی ہے۔
Published: undefined
اس مسئلے کے حل کے لیے ہسپانوی حکومت جلد ہی سیاحت اور تعمیراتی سیکٹرز میں عارضی مدت کے لیے ویزے اور ورک پرمٹ جاری کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے۔ لوئیس ایسکریوا نے کہا، ''ہم ہجرت سے متعلق قوانین کا جائزہ لے رہے ہیں کہ ان میں کہاں بہتری کی گنجائش ہے۔ اس کا مقصد اسپین کو درپیش افرادی قوت کی کمی کے مسئلے کا حل تلاش کرنا ہے۔‘‘
Published: undefined
ہسپانوی حکومت یورپی یونین سے باہر کے ملکوں کے شہریوں کو تقریباً 50,000 ویزے دینے کا منصوبہ رکھتی ہے۔ یہ ویزے طلبہ کو جاری کیے جائیں گے اور انہیں اسپین میں تعلیم کے ساتھ کام کرنے کی اجازت دی جائے گی۔ منصوبے کے تحت ان افراد کو بھی ویزے جاری کیے جائیں گے، جو خاندان کے کسی رکن، سابقہ طور پر رہائش یا کم از کم دو سال کی ملازمت کے ذریعے اسپین سے تعلق کے شواہد پیش کر سکیں۔ چاہے یہ سب غیر رسمی ہی کیوں نہ ہو۔
Published: undefined
امیگریشن قوانین میں ترامیم کے مسودے میں جن ملازمتوں کا بالخصوص ذکر کیا گیا ہے، ان میں ٹیلی مارکیٹنگ کرنے والے، سیلز نمائندگان، ڈلیوری کی گاڑیاں اور سافٹ ویئر ڈیولپرز نمایاں ہیں۔
Published: undefined
اسپین کی سیاحت کی صنعت نے مضبوط ریکوری کی ہے، یعنی کورونا کے بعد اس میں بہتری آ رہی ہے مگر کمپنیاں ایسے کارکنوں کی تلاش میں ہیں جو ریستورانوں میں ویٹرز کے طور پر کام کر سکیں اور ہوٹل کے کمرے صاف کر سکیں۔ اس سیکٹر میں افرادی قوت کی کمی البتہ یورپ بھر میں ایک مسئلہ ہے۔
Published: undefined
اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسپین میں کئی کاروبار لیبر کا کمی کی وجہ سے ترقی نہیں کر پا رہے۔ یہ خدشہ بھی ہے کہ اسی وجہ سے اسپین کے وبا کے بعد اقتصادی نمو کے یورپی فنڈڈ منصوبے بھی منفی طور پر متاثر ہو سکتے ہیں۔
Published: undefined
کورونا کی وبا کے دوران ہسپانوی معیشت یورو زون کی سب سے زیادہ متاثرہ معیشت تھی۔ سن 2020 میں وہ گیارہ فیصد گھٹی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز