اٹلی کی پولیس نے پناہ حاصل کرنے کے خواہش مند ایک 26 سالہ صومالی نوجوان کو گرفتار کرلیا ہے۔ اس نے اٹلی کے شمالی سیاحتی شہر ریمینی میں متعدد افراد کو چاقو مار کر زخمی کر دیا تھا۔ اطالوی خبر رساں ایجنسیوں کے مطابق اتوار کے روز حملہ آور واردات انجام دینے سے قبل مبینہ طور پر بغیر ٹکٹ کے ایک بس میں سوار ہونے کی کوشش کر رہا تھا۔
Published: undefined
ہفتے کی شام کو پیش آنے والی اس واردات میں چار خواتین اور ایک چھ سالہ لڑکا زخمی ہوگیا۔ اس کے گلے میں زخم آئے ہیں اور اس کی حالت نازک بتائی جاتی ہے۔
Published: undefined
مشتبہ شخص مبینہ طور پر ٹکٹ کے بغیر ہی بس پر سوار ہونے کی کوشش کر رہا تھا۔ اس نے بس پر سوار ہوکر دو ٹکٹ کنٹرولرز پر حملہ کر دیا۔ اس کے بعد وہ جائے واردات سے فرار ہوگیا اور بھاگتے ہوئے تین دیگر افراد کو بھی زخمی کر دیا۔
Published: undefined
تفتیش کاروں کا خیال ہے کہ حملہ کسی دہشت گردی کے مقصد سے نہیں کیا گیا تھا بلکہ حملہ آور نشے کی حالت میں تھا اور ہنگامے کے دوران اس نے لوگوں پر چاقو سے وار کردیے۔ مذکورہ شخص نے اٹلی میں پناہ کے لیے درخواست دے رکھی ہے اور فی الحال ریمینی میں ریڈ کراس کے ذریعہ تعمیر کردہ مکان میں رہتا ہے۔
Published: undefined
اطالوی خبر رساں ایجنسی اے این ایس اے کے مطابق یہ حملہ آور سن 2015 سے ہی یورپ میں رہ رہا ہے اور متعدد یورپی ممالک پناہ دینے کی اس کی درخواستیں اب تک مسترد کرچکی ہیں۔ ان میں ڈنمارک، سویڈن، جرمنی اور نیدرلینڈ شامل ہیں۔
Published: undefined
اٹلی کی وزیر داخلہ لوسیانا لامورجیز اس واقعے پر تبادلہ خیال کے لیے پیر کے روز ریمینی میں مقامی حکام سے ملاقات کرنے والی ہے۔ انہوں نے اس جرم کو ”انتہائی سنگین واقعہ‘‘ قرار دیا۔
Published: undefined
سابق نائب اطالوی وزیر اعظم اور بائیں بازو کی لیگا نورڈ پارٹی کے رہنما میٹیو سالوینی نے اس واقعے پراطالوی وزیر داخلہ لوسیانا کی سخت نکتہ چینی کی اور تارکین وطن پر کنٹرول کے لیے سخت اقدامات کرنے کی اپیل کی۔
Published: undefined
سالوینی نے ایک ٹوئٹ کر کے کہا،”وزیر لامورجیز، اٹلی کے ایک محفوظ ملک بننے تک ہمیں ابھی ایسے اور کتنے متاثرین دیکھنے پڑیں گے۔" مہاجرت اٹلی میں ایک اہم سیاسی موضوع ہے۔ افریقہ اور مشرق وسطی سے پناہ حاصل کرنے کے خواہش مند بڑی تعداد میں افراد بحیرہ روم پار کر کے اٹلی کی ساحل پر پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز