عاصمہ اس بات پر بھی خوش ہے کہ وہ ساحل سمندر پر اپنے پارٹنر کے ساتھ رقص کرتے ہوئے قریب ہی لاؤڈ اسپیکروں پر بجنے والی بلند آواز موسیقی سے بھی لطف اندوز ہو سکتی ہے۔ یہ معاشرتی تبدیلی اس کھلے پن کی محض ایک مثال ہے، جس کا خلیج کی اس اسلامی بادشاہت میں آغاز ہو چکا ہے۔
Published: undefined
سعودی عرب میں گزشتہ کچھ عرصے سے نظر آنے والی بہت سی سماجی تبدیلیوں کی دو بڑی وجوہات ہیں۔ ان تبدیلیوں کے ساتھ ایک طرف اگر جدیدیت کی سوچ کے تحت بہت سخت گیر سماجی ڈھانچے میں نرمی لائی جا رہی ہے تو دوسری طرف انہی تبدیلیوں کو داخلی سطح پر نظر آنے والی انحراف کی نمائندہ ذہنیت کے تدارک کے لیے بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔
Published: undefined
سعودی عرب میں 2017ء تک عوامی مقامات پر موسیقی پر پابندی تھی۔ اس پابندی کے احترام کو ملک کی مذہبی پولیس یقینی بناتی تھی۔ چار سال قبل یہ پابندی ختم کر دی گئی، تو اس کے صرف ایک سال بعد خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت بھی مل گئی۔ اس عرب ریاست کے اکثر ساحلی علاقوں میں مردوں اور عورتوں کے لیے مخصوص حصے اب بھی الگ الگ ہیں جبکہ شراب پر بھی ملک گیر پابندی عائد ہے۔
Published: undefined
ملک میں سیاحت اور عوامی تفریح کو فروغ دینے کے لیے اب تک جو اقدامات کیے جا چکے ہیں، یہ انہی میں سے ایک کا نتیجہ ہے کہ اب 32 سالہ مقامی خاتون عاصمہ اپنے بوائے فرینڈ کے ساتھ 300 ریال یا تقریباﹰ 80 امریکی ڈالر کے برابر رقم ادا کر کے جدہ کے نزدیک پیور بیچ نامی ساحلی تفریحی علاقے میں جا سکتی ہے۔ وہاں میوزک اور رقص پر کوئی پابندی نہیں اور سفید ساحلی ریت کی خوبصورتی سے لطف اندوز تو ہوا ہی جا سکتا ہے۔
Published: undefined
عاصمہ نے، جو اپنے سوئمنگ سوٹ کے اوپر نیلے رنگ کا لباس پہنے ہوئے تھی، فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا، ''میں اس لیے بہت خوش ہوں کہ اب میں اپنے گھر کے قریب ہی اس بیچ پر آ کر اچھی طرح لطف اندوز ہو سکتی ہوں۔ ہمارا خواب تھا کہ ہم یہاں آئیں اور ایک خوبصورت ویک اینڈ گزاریں۔ اب یہ خواب پورا ہو گیا ہے۔‘‘
Published: undefined
سعودی عرب میں Pure Beach کا رخ کرنے والے سمندر میں نہا بھی سکتے ہیں۔ خواتین نے بکنیاں پہنی ہوتی ہیں اور ان میں سے کچھ شیشہ پی رہی ہوتی ہیں۔ غروب آفتاب کے وقت اس بیچ پر بنائے گئے ایک بڑے اسٹیج پر مغربی موسیقی کی دھنوں پر رقص شرع ہو جاتا ہے اور گلے ملتے جوڑے بھی اسی منظر کا حصہ ہوتے ہیں۔
Published: undefined
سعودی عرب میں دور رس سماجی اور معاشرتی تبدیلیوں کے نتیجے میں اب جو مناظر دیکھنے میں آتے ہیں، وہ کئی ممالک میں تو بالکل معمول کی بات ہیں مگر اس عرب بادشاہت میں ایسے مناظر اس لیے بہت مختلف اور غیر معمولی محسوس ہوتے ہیں کہ سعودی عرب شروع سے ہی سخت گیر وہابی مسلم نظریات والی ایک قدامت پسند ریاست رہا ہے۔ اس کے علاوہ مکہ میں خانہ کعبہ اور مدینہ میں مسجد نبوی کی صورت میں دنیا بھر میں مسلمانوں کے لیے دو مقدس ترین مقامات بھی اسی ملک میں ہیں۔
Published: undefined
پیور بیچ جیسے مناظر اس ملک میں اب تک جدہ اور اس کے ارد گرد کے خطے سے باہر کسی دوسرے علاقے میں نظر نہیں آتے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ جدہ ملک کا وہ علاقہ ہے، جہاں کھلے پن کی سوچ سب سے زیادہ پائی جاتی ہے۔
Published: undefined
سعودی عرب کی پیور بیچ جدہ شہر کے مرکز سے شمال کی طرف تقریباﹰ 125 کلو میٹر کے فاصلے پر کنگ عبداللہ اکنامک سٹی میں واقع ہے۔ وہاں جانے والے ایک مصری نژاد باشندے حادیل عمر نے بتایا، ''میں یہیں پلا بڑھا ہوں۔ چند سال پہلے تک تو ہمیں میوزک سننے تک کی اجازت نہیں تھی۔ اس لیے ہمارے لیے تو یہ جنت ہی کی طرح ہے۔‘‘
Published: undefined
سعودی عرب کے آنجہانی بادشاہ عبداللہ سے موسوم اس اقتصادی شہر کے تقریبات کے شعبے کے سربراہ بلال سعودی نے اے ایف پی کو بتایا، ''پیور بیچ کے قیام کا مقصد مقامی مہمانوں اور غیر ملکی سیاحوں کو یہاں آنے کی ترغیب دینا ہے۔‘‘
Published: undefined
اپنا بزنس کرنے والی دیما نامی ایک نوجوان سعودی خاتون نے اسی ساحل پر موسیقی کی دھن پر رقص کرتے ہوئے اے ایف پی کے ساتھ گفتگو میں کہا، ''مجھے لگتا ہے کہ اچھا وقت گزارنے کے لیے اب میرا بیرون ملک جانا ضروری نہیں۔ یہاں سب کچھ تو ہے۔‘‘
Published: undefined
سعودی عرب میں سماجی کھلے پن کی وجہ بننے والی ان تبدیلیوں کا آغاز اس وقت ہوا تھا، جب 2017ء میں موجودہ ولی عہد محمد بن سلمان اقتدار میں آئے تھے۔ انہیں ان کے والد اور موجودہ بادشاہ سلمان نے اپنا ولی عہد مقرر کیا تھا اور اس ملک میں ولی عہد ہی عملاﹰ تقریباﹰ حکمران ہوتا ہے۔
Published: undefined
کئی سیاسی اور اقتصادی تجزیہ کاروں کے مطابق اس خلیجی ریاست میں یہ اصلاحات حکمرانوں کی ان کوششوں کا حصہ ہیں، جن کے تحت ملک میں کاروباری سرگرمیوں اور داخلی اور بین الاقوامی سیاحت کو فروغ دینے کی کاوشیں جاری ہیں۔
Published: undefined
سعودی عرب تیل برآمد کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے، جس کی معیشت کا انحصار عشروں سے تقریباﹰ صرف تیل کی برآمد پر ہی رہا ہے۔ اب لیکن چند برسوں سے زیادہ تر خام تیل کی برآمد پر انحصار کے بجائے ملکی معیشت کو زیادہ متنوع، کثیر الجہتی اور پائیدار بنایا جا رہا ہے۔
Published: undefined
پیور بیچ پر سورج، ساحل سمندر اور اپنے بوائے فرینڈ کی موجودگی پر خوش ہوتے ہوئے عاصمہ نامی خاتون نے کہا، ''سعودی عرب میں زندگی اب نارمل ہے، پہلے یہ نارمل نہیں تھی۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز