اسرائیل کے وائزمین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس کی اس رپورٹ میں محققین کا کہنا ہے، ''ممالیہ جانور اپنے آپ کو اور دوسرے جانداروں کو مسلسل سونگھتے ہیں اور اس کی بنیاد پر فیصلہ کرتے ہیں کہ کون دوست ہے یا دشمن۔‘‘
Published: undefined
سائنسدانوں کی اس ٹیم نے مفروضہ بنایا کہ چونکہ لوگ اپنے آپ سے ملتے جلتے دوستوں کی تلاش کرتے ہیں، اس لیے یہ ممکن ہے کہ انسان لاشعوری طور پر جسم کی مہک یا خوشبو کی وجہ سے بھی تعلق قائم کر سکتے ہیں۔
Published: undefined
اس حوالے سے تحقیق کرنے کے مقصد سے ریسرچرز نے ایک ہی جنس والے، غیر رومانوی دوستوں کے جوڑوں کے نمونے جمع کیے جن کے مطابق وہ پہلی نظر میں ہی ایک دوسرے کے دوست بن گئے تھے۔
Published: undefined
یعنی کہ ایسے افراد کو چنا گیا جن کے مابین بہت زیادہ معلومات کے تبادلے سے پہلے ہی احساس دوستی قائم ہو گیا تھا۔ ایک وسیع کوشش کے بعد، انہیں 20 جوڑے ملے، جن میں سے نصف مرد اور باقی نصف خواتین تھیں اور جن کی عمریں 22 سے 39 سال کے درمیان تھیں۔
Published: undefined
ریسرچ میں استعمال ہونے والے نمونوں پر اثرانداز ہونے والے بیرونی عوامل کو روکنے کے لیے، اس ریسرچ میں شامل شرکاء کو ایک سخت پروٹوکول کی پیروی کرنی پڑی تھی۔ ان کے لیے بہت تیز مصالحوں والے کھانوں سے پرہیز تھا اور انہیں اپنے ساتھی اور پالتو جانوروں سے دور ایک صاف ٹی شرٹ میں سونا تھا۔
Published: undefined
ٹی شرٹس کو زپ لاک بیگ میں اکٹھا کیا گیا اور ایک الیکٹرانک ناک یا سونگھنے کے مصنوعی طریقے کے ساتھ ان ٹی شرٹس کو ٹیسٹ کیا گیا۔ ای نوز ایک ایسا آلہ ہے جو کیمیائی ساخت کا تجزیہ کرنے کے لیے سینسر سے لیس تھا۔
Published: undefined
محققین اس نتیجے پر پہنچے کہ وہ افراد جو ایک دم دوست بن گئے تھے ان افراد کی مہک ایک دوسرے سے زیادہ مماثل تھی جب کہ وہ لوگ جو دوست نہیں تھے ان کی مہک ایک دوسرے سے کم مماثل تھی۔
Published: undefined
یہ نتائج اس مفروضے کی تصدیق کرتے نظر آتے ہیں کہ ایک جیسی خوشبو دوستی کو فروغ دے سکتی ہے۔ لیکن ایک متبادل وضاحت یہ تھی کہ جو لوگ دوست ہوتے ہیں وہ ایک ساتھ بہت زیادہ وقت گزارتے ہیں اور اسی طرح ممکن ہے کہ ان کے جسم کی خوشبو ایک جیسی ہو جائے۔
Published: undefined
ان دو امکانات کو ختم کرنے کے لیے، ٹیم نے یہ دیکھنے کے لیے ایک اور ٹیسٹ تیار کیا تا کہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ کیا مہک اس بات کی کامیاب پیش گوئی کر سکتی ہے کہ آیا دو افراد جو کبھی نہیں ملے وہ بھی ایک دوسرے کے ساتھ فوری کلک کر جائیں یا فوری دوست بن جائیں۔
Published: undefined
اس مقصد کے لیے ریسرچرز نے 17 اجنبیوں کے ساتھ ایک نیا تجربہ کیا۔ انہیں ایک دوسرے کے ساتھ بات چیت کرنے پر مجبور کیا گیا۔ یہ آدھے میٹر کے فاصلے پر کھڑے ہوئے تاکہ وہ لاشعوری طور پر ایک دوسرے کو سونگھ سکیں۔
Published: undefined
وہ افراد جنہوں نے کہا تھا کہ ان کی کیمسٹری مل گئی ہے یعنی کہ دوست بن گئے، اس تجربے کے نتائج نے مہک کی مماثلت کی بنیاد پر ان میں سے 77 فیصد کیسز میں دو افراد میں دوستی کے امکانات زیادہ ہونے کی پیشن گوئی کی۔ یوں سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ یہ عین ممکن ہے کہ انسانی مہک غیر رومانوی دوستی کی وجہ ہو سکتی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined