اس کشتی میں سوار جن تارکین وطن کو بروقت بچا لیا گیا، ان کی تعداد 30 سے زائد ہے۔ تاہم ریسکیو ورکرز ایک ایسے بچے کو نا بچا سکے، جو سفر کے آغاز پر تو اس کشتی کے مسافروں میں شامل تھا مگر ساحل تک پہنچتے پہنچتے وہ ناپید ہو چکا تھا۔
Published: 18 Jan 2021, 7:48 AM IST
اسپین کے جزائر کیناری میں سے گرینڈ کیناری نامی جزیرے سے اتوار کے روز ملنے والی رپورٹوں کے مطابق مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے اور پناہ کے متلاشی ان تارکین وطن کو ہسپانوی امدادی کارکنوں نے جمعہ 15 جنوری کی رات ریسکیو کیا۔
Published: 18 Jan 2021, 7:48 AM IST
ان تارکین وطن کا بچا لیا جانا محض ایک اتفاق تھا کیونکہ امدادی کارکنوں کو اچانک ہی پتا چلا تھا کہ گرینڈ کیناری آئی لینڈ سے تقریباﹰ 160 کلومیٹر (99 میل) جنوب کی طرف ایک چھوٹی سی کشتی اور اس کے مسافر کھلے سمندر میں تند لہروں کے رحم و کرم پر تھے۔
Published: 18 Jan 2021, 7:48 AM IST
Published: 18 Jan 2021, 7:48 AM IST
ریکسیو ورکرز اس کشتی تک پہنچے اور انہوں نے اس کشتی میں سوار 30 سے زائد تارکین وطن کو بچا لیا۔ ان مسافروں میں سے 11 مرد تھے، 20 خواتین اور تین کم عمر بچے۔ سب کے سب مسافروں کی جسمانی حالت خراب تھی اور وہ انتہائی بےسروسامانی کے حالات میں اس سفر پر نکلے تھے۔
Published: 18 Jan 2021, 7:48 AM IST
اس کشتی اور اس کے مسافروں سے متعلق جو ایک بات سب سے زیادہ تکلیف دہ ثابت ہوئی، وہ یہ تھی کہ اس کے مسافروں میں ایک نو سالہ لڑکا بھی شامل تھا۔ وہ اس طویل اور خطرناک سمندری سفر کے دوران انتقال کر گیا تھا اور کشتی پر جگہ کم اور مسافر زیادہ ہونے کی وجہ سے دوران سفر اس کی لاش سمندر میں پھینک دی گئی تھی۔
Published: 18 Jan 2021, 7:48 AM IST
Published: 18 Jan 2021, 7:48 AM IST
میڈرڈ میں ہسپانوی وزارت داخلہ کے مطابق گزشتہ برس اس طرح کی چھوٹی بڑی کشتیوں میں سوار ہو کر اور یورپ میں پناہ کی تلاش میں تقریباﹰ 23 ہزار مہاجرین اور تارکین وطن اسپین کے جزائر کیناری تک پہنچے تھے۔
Published: 18 Jan 2021, 7:48 AM IST
اس سے صرف ایک برس قبل 2019ء میں یہی تعداد تین ہزار کے قریب رہی تھی۔ اس دوران ہسپانوی جزائر کیناری اور یوں یورپی یونین کے علاقے تک پہنچنے کی کوشش میں 500 سے زائد تارکین وطن سمندر میں ڈوب گئے تھے۔
Published: 18 Jan 2021, 7:48 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 18 Jan 2021, 7:48 AM IST
تصویر: پریس ریلیز