ترک میڈیا رپورٹوں کے مطابق ترک حکام نے حالیہ صدارتی انتخابات کے دوران صدر رجب طیب ایردوگان کی تصویر والے انتخابی پوسٹر پر جس سولہ سالہ لڑکے نے ہٹلر کی مونچھیں سے مشابہ ڈرائنگ بنا دی تھی اسے جیل میں ڈال دیا گیا ہے۔
Published: undefined
اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے متعدد میڈیا اداروں بشمول روزنامہ بیرگن، جمہوریت اور نجی ٹیلی وژن چینل ہالک ٹی وی کا کہنا ہے کہ جنوب مشرقی قصبے مرسین سے تعلق رکھنے والے اس سولہ سالہ نوجوان پر اپنے گھر کے قریب دیوار پر آویزاں ایردوآن کے پوسٹر کو قلم سے خراب کرنے کا الزام ہے۔ اس لڑکے نے مبینہ طور پر رجب طیب ایردوگان کی تصویر پر ہٹلر کی معروف مونچھیں بنا دی تھیں اور توہین آمیز جملے بھی لکھ دیے تھے۔ بیس برس کے اقتدار کے بعد پچھلے ہفتے ہی ایردوآن نے تیسری مدت کے لیے صدر کا عہدہ سنبھالا ہے۔
Published: undefined
میڈیا رپورٹوں کے مطابق سی سی ٹی وی کیمروں کے ذریعہ نشاندہی ہوجانے کے بعد اسے گرفتار کر لیا گیا۔ حکام نے اس سے گھر پر پوچھ گچھ کی اور اس نے مبینہ طور پر ''مونچھیں بنانے کا اعتراف‘‘ کر لیا ہے۔ لیکن اس نے پوسٹر پر کسی طرح کے اہانت آمیز جملے لکھنے کی تردید کی ہے۔
Published: undefined
ہالک ٹی وی کے مطابق اس لڑکے کو عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں اسے ''صدر کی تضحیک‘‘ کرنے کا قصور وار پایا گیا اور اسے قریب کی واقع نوعمروں کے جیل میں بھیج دیا گیا۔
Published: undefined
ترکی میں صدر کی اہانت قابل سزا جرم ہے۔ ترک تعزیراتی قانون کی متنازعہ دفعہ 299 کے تحت جو کوئی بھی صدرکی توہین کا قصوروار پایا جائے گا اسے چار سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔ لیکن اگر یہ جرم عوامی میڈیا کے ذریعہ انجام دیا گیا ہو تو سزا میں مزید اضافہ کیا جا سکتا ہے۔ ترک قانون کی دفعہ 31 کے مطابق نوعمر قصورواروں کوسزا میں نصف کی تخفیف کی جا سکتی ہے۔
Published: undefined
سن 2021 میں شائع ایک رپورٹ میں یونیسیف اور ترکی کی وزارت انصاف نے کہا تھا کہ ترکی میں ہر سال پانچ لاکھ سے زیادہ بچے اس قانون کی زد میں آجاتے ہیں۔ وزارت انصاف کے مطابق ترکی میں "صدر کی توہین" سب سے عام جرائم میں سے ایک ہے اور پچھلے برس اس جرم میں سولہ ہزار سے زائد افراد کو سزائیں سنائی گئی تھیں۔ صدر ایردوآن کی مبینہ توہین کے الزام میں ہزاروں افراد زیر تفتیش ہیں اور ان میں سے بیشتر پر جیل جانے کا خطرہ منڈلا رہا ہے۔
Published: undefined
صدر ایردوآن یا ان کی حکومت کی معمولی نکتہ چینی کو بھی "توہین" سمجھا جاتا ہے۔ سن 2014 میں ایردوآن کے پہلی مرتبہ صدر منتخب ہونے کے بعد سے ان کی توہین کے الزام میں ایک لاکھ 60 ہزار سے زائد افراد کی پوچھ گچھ کی جا چکی ہے۔ ان میں سے 45000 کے خلاف فرد جرم عائد کی گئی اور 13000افراد کو قصوروار قرار دیا گیا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز