سوشل میڈیا پر ان دنوں ایسی کئی ویڈیوز وائرل ہورہی ہیں جن میں کندھے پر لکڑی کا ایک ڈنڈا، جس میں ایک مینڈک بندھا ہوا ہے، لے کر کمسن لڑکیوں کو برہنہ حالت میں پورے گاؤں میں گھومتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ گاؤں والوں کا کہنا ہے کہ ایسا بارش کے بھگوان، اِندردیوتا، کو خوش کرنے کے لیے کیا گیا تاکہ بارش ہو اور ان کے علاقے سے خشک سالی دور ہوسکے۔
Published: undefined
مدھیا پردیش صوبے میں بندیل کھنڈ علاقے کے داموہ ضلع ہیڈکوارٹر سے کوئی پچاس کلومیٹر دور بانیا گاؤں شدید خشک سالی کا شکارہے۔
Published: undefined
ضلعی حکام کا کہنا ہے کہ گاؤں والوں کا ماننا ہے کہ اگر لڑکیوں کو برہنہ گھمایا جائے تو بارش کے بھگوان خوش ہوجاتے ہیں اور انہیں خشک سالی جیسی صورت حال سے راحت مل سکتی ہے۔ گاؤں والوں نے اسی مقصد سے گزشتہ اتوار کو تقریباً پانچ برس عمر کی چھ لڑکیوں کو برہنہ کرکے پورے گاؤں میں گھمایا۔ان لڑکیوں نے اپنے کندھوں پر ایک ڈنڈا لے رکھا تھا جس میں مینڈک بندھا ہوا تھا۔
Published: undefined
لڑکیوں کے ساتھ خواتین بھی چل رہی تھیں۔ وہ بھجن گارہی تھیں اورگھر گھر جاکر وہاں سے کھانے پینے کی چیزیں مانگ رہی تھیں۔ ان چیزوں کو یکجا کرکے بعد میں ایک مندر میں پکایا گیا اور پورے گاؤں کے لوگوں میں تقسیم کیا گیا۔
Published: undefined
ایک ویڈیو میں ان خواتین کو یہ کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے کہ اس سے بھگوان خوش ہوں گے، بارش ہوگی اور کھیتوں میں ہماری فصلیں بچ جائیں گی جو بارش نہ ہونے کی وجہ سے مرجھا گئی ہیں۔
Published: undefined
داموہ کے ضلعئی کلکٹر ایس کرشنا چیتنیا کا کہنا ہے کہ انہیں اس 'رسم‘ کے سلسلے میں گاؤں والوں سے کوئی شکایت نہیں ملی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ 'رسم‘ لڑکیوں کے والدین کی رضامندی سے ادا کی گئی تھی بلکہ والدین بھی اس میں شریک تھے۔
Published: undefined
ضلعئی کلکٹر کا کہنا تھا،” ایسے معاملات میں انتظامیہ گاؤں والوں کو توہم پرستی اور اس کے مضمرات کے بارے میں صرف آگاہ ہی کرسکتی ہے اور انہیں یہ سمجھا سکتی ہے کہ اس طرح کے رسوم و رواج کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔"مدھیا پردیش پولیس نے کہا ہے کہ گو کہ انہیں اس واقعے کے سلسلے میں اب تک کوئی باضابطہ شکایت موصول نہیں ہوئی ہے تاہم وہ اس کی تفتیش کررہی ہے۔
Published: undefined
بچوں کے حقوق کے تحفظ کے قومی کمیشن نے اس واقعے پر ضلعی انتظامیہ سے جواب طلب کیا ہے۔ داموہ کے ضلعئی کلکٹر ایس کرشنا چیتینا نے کہا کہ مقامی انتظامیہ اس واقعے کے حوالے سے جلد ہی ایک رپورٹ قومی کمیشن کو بھیجے گی۔
Published: undefined
داموہ کے سپریٹنڈنٹ پولیس ڈی آر تنویر کا کہنا تھا،” اگر یہ پایا گیا کہ کسی نے لڑکیوں کو برہنہ ہونے کے لیے دباؤ ڈالا تھا تو اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔" تنویر کا کہنا تھا کہ چونکہ اس علاقے میں بارش بہت کم ہوتی ہے اس لیے گاؤں والے ہر برس یہ رسم ادا کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خاندان کی عورتیں خود ہی اپنی لڑکیوں کو برہنہ کرکے گاؤں میں بھیک مانگنے کی رسم ادا کرتی ہیں۔
Published: undefined
بھارت گو کہ زرعی ملک ہے لیکن یہاں کی زراعت بڑی حد تک مانسون کی بارش پر منحصر ہے اور بارش نہ ہونے کی صورت میں کسانوں کا بہت نقصان ہوتا ہے۔ ایسے میں توہم پرست افراد بارش کے بھگوان کو خوش کرنے کے لیے کئی طرح کی مقامی رسومات ادا کرتے ہیں۔
Published: undefined
بعض مقامات پر مینڈکوں اور گدھوں کی شادی کا باضابطہ اہتمام کیا جاتا ہے۔ ان میں پورا گاؤں شریک ہوتا ہے۔ بعض جگہوں پر خواتین کھیتوں میں برہنہ ہوکر اپنے کاندھے پر رکھ کر ہل چلاتی ہیں۔ کچھ مقامات پر لوگ ننگے بدن کانٹوں پر لوٹتے ہیں۔ ایسا کرنے والے بالعموم دلت ہوتے ہیں۔ ان کا اعتقاد ہے کہ ایسا کرنے سے ان کی تکلیف کو دیکھتے ہوئے بھگوان کو رحم آجائے گا اور بارش ہوگی۔
Published: undefined
اس طرح کے واقعات کی خبریں مدھیا پردیش کے علاوہ آسام، تامل ناڈو، جھارکھنڈ، مغربی بنگال، اوڈیشہ اور بہار کی ریاستوں میں اکثر آتی رہتی ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز