بھارت کی شمال مشرقی ریاست منی پور میں اب ایک نئی تشویش ناک صورت حال نے کشیدگی میں مزید اضافہ کردیا ہے۔ منی پور کی ریاستی پولیس نے تشدد پر قابو پانے کے لیے متاثرہ علاقوں میں تعینات مرکزی نیم فوجی دستے آسام رائفلز کے خلاف ایک مجرمانہ شکایت درج کرائی ہے۔
Published: undefined
یہ نئی پیش رفت اس سرحدی علاقے میں پیش آنے والے ایک تازہ واقعے کے بعد ہوئی ہے، جس نے خطے میں تعینات مختلف سکیورٹی فورسز اور مقامی حکام کے مابین پیچیدہ تعلقات اور سماجی اوردرپیش سیاسی اور سماجی چیلنجز کو اجاگر کردیا ہے۔
Published: undefined
آسام رائفلز ایک طرف جہاں داخلی سلامتی کو برقرار رکھنے کی ذمہ داریاں ادا کر رہی ہے وہیں وہ بھارت۔ میانمار سرحد کی حفاظت بھی کرتی ہے۔ لیکن اس کے طریقہ کار پر اکثر سوالا ت اٹھائے جاتے رہے ہیں جو نیم فوجی دستے اور مقامی کمیونٹیز کے درمیان وجہ نزاع بن جاتے ہیں۔
Published: undefined
بھارت سرکار نے منی پور میں امن و قانون بحال کرنے کے لیے ہزاروں کی تعداد میں سکیورٹی فورسیز تعینات کر رکھے ہیں لیکن تشدد کا سلسلہ جاری ہے۔ حکومت نے کئی علاقوں میں کرفیو نافذ کررکھا ہے جب کہ انٹرنیٹ خدمات مسلسل معطل ہیں۔
Published: undefined
منی پور پولیس اور آسام رائفلز کے درمیان تعطل کا واقعہ 5 اگست کو بشنوپور ضلع میں پیش آیا۔ اس سے قبل قبائلی کوکی عسکریت پسندوں نے ہندو میتئی کے تین افراد کو قتل کردیا تھا۔ منی پور پولیس کا الزام تھا کہ آسام رائفلز کے جوان مشتبہ عسکریت پسندوں کو پکڑنے کے لیے سرچ آپریشن میں رخنہ ڈال رہے تھے۔ جب کہ آسام رائفلز نے اس الزام کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ صرف احکامات پر عمل کر رہے ہیں۔ اس بات پر دونوں فورسز کے درمیان زبردست تکرار ہوگئی اور منی پور پولیس نے آسام رائفلز پر ڈیوٹی میں رخنہ ڈالنے کا الزام لگاتے ہوئے ایک کیس درج کرادیا۔
Published: undefined
تجزیہ کاروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ تعطل کی ایک وجہ دونوں حکومتی فورسز کے درمیان اعتماد کا فقدان ہے جس کی وجہ سے آسام رائفلز اور منی پور پولیس ایک دوسرے کا موثر تعاون نہیں کرتے۔ ایک اور وجہ یہ ہے کہ دونوں ہی کا دائرہ کار منی پور ہے، جس کے سبب کنفیوژن اور ممکنہ تصادم کی صورت پیدا ہوتی رہتی ہے۔
Published: undefined
اس معاملے نے سیاسی صورت حال بھی اختیار کرلی ہے۔ حکمراں بی جے پی کی ریاستی یونٹ نے وزیر اعظم نریندر مودی سے درخواست کی ہے کہ ریاست سے آسام رائفلز کو ہٹا کر وہاں کسی دوسرے نیم فوجی دستے کو مستقل طورپر تعینات کیا جائے۔
Published: undefined
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ منی پور میں دونو ں سکیورٹی فورسز کے درمیان پیش آنے والا یہ واقعاہ داخلی سلامتی کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ منی پور میں کم از کم پچا س سے ساٹھ مسلح گروپ سرگرم ہیں۔ ایسے میں سکیورٹی فورسز کے درمیان باہمی ربط کی کمی اور عدم اعتماد سے عسکریت پسندوں کو ہی فائدہ ہوگا۔ اور اس طرح کے نسلی تصادم اور خانہ جنگی ریاست کی سرحدوں کو پار کرکے دوسرے علاقوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے سکتے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined