جاپان میں دوپہر کے کھانے یا 'بینٹو باکس‘ تیار کرنے کی روایت بارہویں صدی سے ملتی ہے۔ بتدریج اس میں مثبت تبدیلی وقوع پذیر ہوتی گئی اور معمول کے کھانے کے بجائے صحت مندانہ اور آسانی سے سنبھالے جانے والے کھانا اس باکس میں رکھا جانے لگا اور پھرعام لوگوں میں مقبول ہوتا گیا۔ اس کی مقبولیت کی ایک بڑی وجہ کام کے مقام پر اسے کھانے میں آسانی بھی ہے۔
Published: undefined
جاپانی معاشرت میں سفری لنچ کی ابتدا کاما کُورا دور سے ہے۔ کاما کُورا دور کا باقاعدہ آغاز سن 1192 سے ہوتا ہے۔ اسی دور میں پہلے پہل ابلے چاولوں کو بانس کے پتے میں لپیٹا جاتا تھا۔ ان لپٹے ہوئے چاولوں کو کاشت کار اور کھیتوں میں کام کرنے والے مزدور اپنے ساتھ لے کر جاتے تھے۔
Published: undefined
اگلی چند صدیوں میں کھانے کو لپیٹنے کے اس انداز میں تبدیلیاں رونما ہوتی گئیں اور خوشنما باکس سامنے آنے لگے۔ خاص طور پر جاپانی اشرافیہ ایسے باکسز کو زیادہ پسند کرتی تھی اور یہ ان کی امارت کا بھی ایک ثبوت ہوا کرتا تھا۔
Published: undefined
بظاہر یہ ایک عام سا معمول کا عمل ہے کہ ہر انسان کام کاج کے لیے نکلتے ہوئے دوپہر کے کھانے کے لیے کچھ نہ کچھ ساتھ لے کر جاتا ہے، یہ ایک تاریخی انسانی رویہ ہے اور آج بھی کسی نا کسی صورت میں جاری ہے۔ اس تناظر میں جاپان میں لنچ باکس کوئی نیا رویہ قرار نہیں دیا جاتا۔ اب بینٹو کھانے کی روایت ایک جاپانی سلسلہ ہے جو بہت مقبول ہے۔
Published: undefined
لنچ باکس میں پچاسی فیصد خوراک صحت مند ہوتی ہے اور اس کی قیمت بھی زیادہ نہیں کہ کوئی اسے خرید بھی نہ سکے۔ یہ بات ضرور طے ہے کہ جاپانی لوگوں نے لنچ باکس تیار کرنے کی روایت کو بہتر ضرور بنا دیا ہے۔
Published: undefined
ایسا تاثر ہے کہ بینٹو لنچ باکس اب کھانے سے زیادہ ایک محبت بھری روایت بن چکا ہے اور عام لوگ اس کے ساتھ وابستہ رہنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ ایک جاپانی معاشرتی رویہ یہ بھی ہے کہ اسکول جانے والے بچوں کو پیار سے بوسہ نہیں دیا جاتا لیکن ان بچوں کی ماؤں کی محبت کھانا پکانے سے ظاہر ہوتی ہے۔
Published: undefined
جاپان کے حکومتی نگرانی میں چلنے والے ریڈیو این ایچ کے ایک پروگرام کے میزبان مارک ماٹسُوموٹو کا کہنا ہے کہ ان کی ماں جاپانی تھیں اور ان کی ابتدئی پرورش امریکی ریاست کیلیفورنیا میں ہوئی تھی، جب وہ اسکول جاتے تو ان کی والدہ رخصتی کا بوسہ نہیں دیتی تھیں لیکن ان کی تمام تر محبت کا اظہار لنچ باکس سے ہوتا تھا۔
Published: undefined
مارک ماٹسوموٹو کا کہنا ہے کہ بینٹو باکس کی افادیت میں ایک بات واضح ہے کہ اس میں کھانے کی اشیا کی تعداد محدود ہوتی ہے اور جب اس کی عادت ہو جائے تو پھر تھوڑی اشیا والا باکس بھی ختم کرنا مشکل ہو جاتا ہے کیونکہ کم کھانے کی عادت ہو جاتی ہے۔
Published: undefined
ماٹسوموٹو کے مطابق ایک بینٹو باکس میں کیلوریز کا مجموعی حجم چھ سو سے سات سو تک ہوتا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ایک بینٹو باکس دیکھنے میں بھی خوبصورت دکھائی دیتا ہے کیونکہ اس میں رکھی سبزیاں اور پھل بقیہ کھانے کو بھی دلکش بنا دیتے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined