کسی بھی قسم کی جسمانی معذوری کے ساتھ جرمنی میں تعطیلات منانا آسان ہے۔ بیرنہارڈ اینڈرس یہ بات اپنے ذاتی تجربے سے جانتے ہیں۔ وہ جسمانی معذوری کے سبب وہیل چیئر استعمال کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں، ''جب میں چھٹیاں منانے کے لیے کسی مقام کا تعین کرنا چاہتا ہوں، تو یہ میرے لیے ایک انتہائی مشکل اور طویل عمل ہوتا ہے، اپنے لیے مناسب سہولیات کے ساتھ رہائش وغیرہ کے لیے مقام تلاش کرنا۔ ہوٹل یا چھٹی گزارنے کے لیے کرائے پر کسی ایسے اپارٹمنٹ کی تلاش، جو بغیر کسی بھی مادی رکاوٹ کے ہو اور جہاں میں وہیل چیئر کے ساتھ آسانی سے رہ سکوں۔‘‘
Published: undefined
بیرنہارڈ اینڈرس کا کہنا ہے کہ چھٹیاں گزارنے کے لیے ہوٹل یا کسی اپارٹمنٹ کی نوعیت کے بارے میں مکمل معلومات حاصل کرنا ان کے لیے بہت ضروری ہوتا ہے۔ لیکن اس عمل میں ان کا بہت وقت لگ جاتا ہے۔ وہ کہتے ہیں، ''بہت سے لوگ کہتے ہیں کہ ان کی رہائشی عمارت کی ڈھانچہ رکاوٹوں سے پاک ہے، لیکن وہاں پہنچنے پر پتہ چلتا ہے کہ حقیقت اس سے بالکل مختلف ہے۔‘‘ وہیل چیئر باتھ روم میں فٹ نہیں ہوتی یا کہیں نا کہیں سیڑھیاں ہیں، جن پر وہیل چیئر کے ساتھ نہیں چڑھا جا سکتا۔
Published: undefined
بیرنہارڈ اینڈرس جرمنی کی ''فیڈرل ایسوسی ایشن آف سیلف ہیلپ فار فزیکل ڈس ایبلیٹی‘‘ میں سیاحتی امور کی ایک ماہر ٹیم کے رکن ہیں۔ اس لیے وہ بخوبی جانتے ہیں کہجرمنی میں سیاحت کی صنعت میں معذوروں کے لیے سہولیات کی صورت حال کس حد تک غیر تسلی بخش ہے۔ وہ کہتے ہیں، ''ہم جرمنی میں ایک جامع، رکاوٹوں سے پاک سیاحت کے بنیادی ڈھانچے کے حصول سے بہت دور ہیں۔‘‘ اس کا مطلب یہ ہے کہ معذوروں کے لیے جرمنی بطور سیاحتی منزل بڑی رکاوٹوں کے باعث زیادہ موافق نہیں ہے۔
Published: undefined
جرمنی کی ایک سماجی تنظیم VdK کے ''ایکسیسیبیلیٹی‘‘ یعنی رکاوٹوں سے پاک تفریحی مقامات تک رسائی کے امور پر نظر رکھنے والے یوناس فشر کہتے ہیں، ''ہم اس حقیقت کے ناقد ہیں کہ بہت سے عجائب گھروں، تفریحی پارکوں اور دیگر مقامات پر معذوری کے شکار انسانوں کے لیے کوئی موزوں پیشکش یا سہولت موجود نہیں۔‘‘ سماجی تنظیم VdK اس امر پر بھی زور دے رہی ہے کہ اس سلسلے میں صرف عوامی نہیں بلکہ نجی اداروں کو بھی پابند بنایا جانا چاہیے کہ وہ زیادہ سے زیادہ تفریحی مقامات تک معذور افراد کی رسائی کو ممکن بنانے کے لیے تمام تر ضروری سہولیات فراہم کریں، جیسا کہ امریکہ میں بھی ایک عرصے سے ہوتا ہے۔
Published: undefined
جرمن ٹورزم انڈسٹری کی فیڈرل ایسوسی ایشن کے ایک اندازے کے مطابق، ویب سائٹ ''ٹریول فار آل‘‘ میں درج جرمنی میں سیاحتی مقامات کی کل تعداد اب دو لاکھ اور ڈھائی لاکھ کے درمیان ہے۔ لیکن ان کے صرف ایک حصے کے بارے میں ہی معذور افراد کے لیے دستیاب سہولیات کی تفصیلات موجود ہیں۔ اس کی ایک وجہ شاید یہ ہے کہ ایسی سہولیات سے متعلقہ معلومات کی ایک باقاعدہ تصدیقی فیس ہوتی ہے اور ہر تین سال بعد اس کی تجدید بھی کرانا پڑتی ہے۔
Published: undefined
جرمنی میں معذور انسانوں کے پاس اس کے سوا کوئی چارہ نہیں کہ وہ کسی خاص پرکشش مقام یا سیاحوں کی رہائش کے بارے میں معلومات خود جمع کریں۔ اگر آپ کولون کیتھیڈرل یا نوئے شوائن اشٹائن قلعے کا دورہ کرنا چاہتے ہیں، تو آپ متعلقہ ویب سائٹس پر انتہائی اہم معلومات حاصل کر سکتے ہیں۔ لیکن آپ کو ''ٹریول فار آل‘‘ کی طرح کی تفصیلی یا معیاری معلومات ہر جگہ نہیں ملیں گی۔
Published: undefined
جرمنی کے تمام ٹرین اسٹیشنوں میں 22 فیصد ایسے ہیں جہاں سیڑھیاں چڑھنا پڑتی ہیں۔ تاہم ہوائی سفر کرنے والے محدود نقل و حرکت کے حامل مسافروں کو کم از کم جرمن ہوائی اڈوں پر میسر سہولیات کا علم ہوتا ہے۔ یورپی یونین کے قانون کے مطابق آپ چیک اِن، بورڈنگ اور اُترنے کے دوران مفت مدد حاصل کرنے کے حقدار ہوتے ہیں۔ تاہم مسافروں کو اپنی ضرورت کے مطابق اس سہولت کے لیے ایئر لائن کے ساتھ پہلے سے رجسٹریشن کرنا ہوتی ہے۔ کم از کم بڑے ریلوے اسٹیشنوں پر ٹرین بدلنے کے وقت مدد کی پیشکشیں بھی موجود ہیں۔ سماجی تنظیم VdK کے مطابق تاہم 2020 ء میں جرمنی کے تمام 5,400 ٹرین اسٹیشنوں میں سے تقریباً 22 فیصد کے پلیٹ فارم بغیر سیڑھیوں کے قابل رسائی نہیں تھے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined