سماج

یونانی سیکس ورکرز نئے ضابطوں سے پریشان

یونان میں جسم فروشوں کے لیے نئے ضوابط متعارف کروائے گئے ہیں۔ ان نئے قوانین کا مقصد جسم فروشی سے وابستہ افراد کی صحت اور حفاظت کو یقینی بنانا ہے لیکن بعض سیکس ورکرز کو خوف ہے کہ گاہک کم ہو جائیں گے۔

سوشل  میڈیا
سوشل  میڈیا 

کورونا وائرس کی مہلک وباء کی وجہ سے دنیا بھر میں جسم فروشی کا شعبہ متاثر ہوا ہے۔ کئی ممالک میں ایک محدود مدت کے لیے جسم فروشی پر پابندی عائد کرنے کی بات کی جا رہی ہے۔ ایسے میں یونان نے قحبہ خانے کھولنے کی اجازت فراہم کر دی ہے لیکن اس حوالے سے نئے ضوابط بھی متعارف کروائے ہیں۔

Published: undefined

پندرہ جون سے متعارف کروائے گئے قوانین کے تحت اب سیکس ورکرز کو اپنے گاہکوں کے نام اور رابطہ نمبر بھی لکھنا ہوں گے۔ لیکن مسئلہ یہ ہے کہ اس طرح گاہکوں کی شناخت مخفی رکھنے کا عمل مشکل ہو جائے گا۔ یونان میں ریڈ امبریلا نامی تنظیم کی سربراہ آنا کوروپو کا نیوز ایجنسی روئٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ''کونسا گاہک اپنی ذاتی معلومات فراہم کرنے پر تیار ہو گا؟ میں ابھی سے بتا رہی ہوں اس طرح اس شعبے سے وابستہ لوگ بھوکے مر جائیں گے۔‘‘

Published: undefined

یونان میں پیر کے روز تمام قحبہ خانے کھولنے کی اجازت دے دی گئی تھی لیکن ساتھ ہی چند نئے قوانین بھی متعارف کروائے گئے تھے۔ ان کے تحت پارٹنرز کو ماسک لازمی پہننا ہوں گے اور اپنے سروں کو بھی دور رکھنا ہو گا۔ علاوہ ازیں ہر جنسی تعلق کے بعد بیڈ کی چادریں تبدیل کرنے کی شرط کے ساتھ ساتھ ڈیجیٹل ادائیگی کا طریقہ کار اپنانا ضروری ہو گا۔

Published: undefined

ایتھنز کے وسط میں واقع ایک قحبہ خانے کی مالک ریٹا کا کہنا تھا، ''یہ قوانین مضحکہ خیز ہیں۔‘‘ لاک ڈاؤن کے دوران سیکس ورکرز کو حکومت کی جانب سے کوئی خاص مالی معاونت نہیں ملی۔ یہی وجہ ہے کہ آنا کوروپو سیکس ورکرز کے لیے عطیات جمع کرنے کے ساتھ ساتھ سپر مارکیٹس سے خریداری کے کوپن جمع کرنے کی مہم چلا رہی ہیں۔

Published: undefined

آنا کوروپوکا کہنا تھا کہ ان سخت قوانین کے باعث سیکس ورکرز چھپ کر کام کرنا شروع کر دیں گی اور اس طرح خطرات مزید بڑھ جائیں گے، ''گاہک جلد از جلد دروازہ کھول کر بس اندر آنا چاہتے ہیں تاکہ انہیں کوئی دیکھ نہ سکے۔ اب وہ قطار میں کیسے کھڑے ہونا پسند کریں گے، یہ پاگل پن ہے۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined