سماج

نرسنگ اسٹاف کی کمی، کینیڈا میں ایمرجنسی وارڈز بند ہونے لگے

کینیڈا کو اس وقت نرسنگ اسٹاف کی شدید کمی کا سامنا ہے۔ ہسپتالوں میں گنجائش سے زیادہ مریض اور عملے کی کمی عوام میں تشویش کا باعث بن رہی ہے۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ حالات مزید خراب ہو سکتے ہیں۔

نرسنگ اسٹاف کی کمی، کینیڈا میں ایمرجنسی وارڈز بند ہونے لگے
نرسنگ اسٹاف کی کمی، کینیڈا میں ایمرجنسی وارڈز بند ہونے لگے 

طبی عملے کی شدید قلت نے پورے کینیڈا میں ہسپتالوں کے ایمرجینسی وارڈز کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ اس ملک میں پہلے سے دباؤ کا شکار عوامی صحت کی سہولیات مزید سنگین حالات تک پہنچنے کے دہانے پر ہیں۔

Published: undefined

کورونا وبا کے دوران کام کا دوگنا بوجھ، مریضوں کی جانب سے نا مناسب برتاؤ اور قلیل تنخواہیں نرسنگ اسٹاف کی اپنی ملازمتوں سے دستبرداری کی بڑی وجہ بن رہی ہیں۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ حالات اس سے بھی خراب ہو سکتے ہیں۔

Published: undefined

اس صورتحال کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ حال ہی میں اوٹاوا پولیس کو ایمبولینس کا انتظار کرنے کے بجائے اپنی اسکواڈ کار میں فائرنگ کے باعث زخمی ایک شخص کو اسپتال لے جانا پڑا اور ایک معمر خاتون جو گر کر زخمی ہوئی تھیں، چھ گھنٹے تک ابتدائی طبی امداد کا انتظار کرتی رہیں۔

Published: undefined

حال ہی میں عملے کی کمی کے باعث درجنوں ایمرجنسی رومز کو کبھی ایک رات اور کبھی ایک ہفتے تک بھی بند رکھنا پڑا۔ ان ای آر وارڈز میں ڈاکٹروں سے مشاورت یا بنیادی چیک اپ کے لیے مریضوں کے انتظار کا دورانیہ بارہ سے بیس گھنٹے تک جا پہنچا ہے۔

Published: undefined

اونٹاریو نرسز ایسوسی ایشن کی صدر کیتھرین ہووے جو گزشتہ بیس سال سے اس شعبے سے وابستہ ہیں، اس صورتحال کو 'نازک‘ قرار دیتی ہیں۔ وہ کہتی ہیں، ’’میں بے بس، ہاری ہوئی اور بے یار و مددگار محسوس کر رہی ہوں۔‘‘

Published: undefined

بتیس سالہ امیلی انارڈ کو اس ہفتے مونٹریال کے ایک ایمرجنسی روم میں لے جایا گیا۔ انہیں پیشاب میں خون آنے کے باعث شدید درد کی شکایت تھی۔ انارڈ کے مطابق وہ جگہ لوگوں سے کچھا کھچ بھری ہوئی تھی اور نرس نے ان سے کہا کہ وہ صرف ایک جملے میں اپنی تکلیف انہیں بیان کریں کیونکہ وہ بہت مصروف ہیں۔ انارڈ نے بتایا کہ وہ آخرکار مایوسی کے عالم میں ڈاکٹر کو دکھائے بغیر ہی واپس چلی گئیں۔

Published: undefined

کتھرین نے اے ایف پی کو بتایا کہ ہسپتالوں میں کام کا بوجھ بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے کہا، ’’مریضوں کے لیے انتظار کا دورانیہ بڑھ گیا ہے اور ان کی مایوسی کے باعث نرسوں کے خلاف تشدد میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔‘‘ متعدد نرسوں نے اے ایف پی کو بتایا کہ دوران ڈیوٹی انہیں کئی بار تشدد کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ انہیں مارا گیا، نوچا گیا اور یہاں تک کہ ان پر تھوکا بھی گیا، ان پر ٹرے، برتن اور انسانی فضلہ بھی پھینکا گیا۔

Published: undefined

دارالحکومت اوٹاوا میں جنوری سے جولائی تک 1,000 سے زائد ایسے واقعات درج کیے گئے، جن میں مریضوں کو ایمبولینسیں دستیاب نہیں ہوئی کیونکہ پیرامیڈیکس پہلے سے پر ہجوم ہسپتالوں میں مریضوں کو اتارنے کا انتظار کر رہے تھے۔ کیتھرین نے اے ایف پی کو بتایا کہ گزشتہ ہفتے ٹورانٹو کے مشرق میں پیٹربوروگ کے ایک ہسپتال کے عملے کو کار پارکنگ میں مریضوں کا علاج کرنا پڑا کیونکہ ہسپتال میں جگہ نہیں تھی۔

Published: undefined

مانیٹوبا میں موجود ڈاکٹرمیرل پالس کے مطابق نرسنگ عملے کی کمی کی وجہ سے ونیپیگ کے ہیلتھ سائنسز سینٹر میں موسم گرما کے دوران متعدد بار ایمرجنسی رومز بند کرنے پڑے۔ انہوں نے کہا، ’’ایک بار تو ہمارے پاس اتنے مریض آئے کہ ہمیں ایک بستر پر دو دو مریضوں کو جگہ دینی پڑی۔ ہمارا نرسنگ اسٹاف شدید مشکل حالات میں کام کر رہا ہے اور حالات مزید بگڑ رہے ہیں۔‘‘

Published: undefined

ملک کی سب سے بڑی لیبر یونین کینیڈین یونین آف پبلک ایمپلائز کے ایک حالیہ سروے سے پتا چلا ہے کہ 87 فیصد نرسوں نے مشکل حالات میں کام کرنے کے باعث اپنی ملازمت ترک کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

Published: undefined

وفاقی وزیر صحت جین یویس ڈوکلوس نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ غیر ملکی عملے کے لیے نئے مواقع فراہم کریں گے۔ اس فیصلے سے 11,000 بین الاقوامی سطح پر تربیت یافتہ ڈاکٹروں اور نرسوں کو کینیڈا میں اپنے شعبے میں ملازمتیں حاصل کرنے میں مدد مل سکے گی۔ لیکن یہ اقدام ناکافی ہوگا۔ ملکی سرکاری اعداد وشمار کے مطابق نرسنگ کی 34,400 آسامیاں اب بھی خالی ہیں۔

Published: undefined

ہسپتال میں مریضوں کے لیے جگہ کم پڑ رہی ہے۔ اونٹاریو نے ستمبر کے آخر میں ایک بل منظور کیا جس میں طویل مدتی نگہداشت کے منتظر مریضوں کو شہر سے 150 کلومیٹر دور تک سہولیات میں منتقل کرنے کی اجازت دی گئی۔

Published: undefined

صوبائی وزیر صحت سلویا جونز نے اس فیصلے کے بعد کہا کہ اس سے پر ہجوم ایمرجنسی وارڈز پر دباؤ کم ہو جائے گا لیکن ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ کمزور، بوڑھے لوگوں کو اپنے پیاروں سے دور کیئر ہومز میں جانے پر مجبور کرنے کا ایک طریقہ ہو سکتا ہے۔

Published: undefined

تاہم اس ہنگامی صورتحال میں علاج میں تاخیر مریضوں کی صحت کے لیے طویل مدتی پیچیدگیاں پیدا کر سکتی ہے۔ پالس نے کہا، ’’اگر فالج کے مریض کو بروقت خون جمنے سے بچانے والی دوا تک رسائی حاصل نہیں ہوتی ہے، تو دماغ کے خلیے مر جائیں گے اور مریض کی معذوری شدید ہو جائے گی۔‘‘

Published: undefined

انہوں نے کہا کہ اگر بروقت علاج نہ کیا جائے تو سنگین انفیکشن جان لیوا ثابت ہو سکتے ہیں۔ تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ حالات اس قدر خراب ہیں جب وہ مریضوں کو ڈسچارج کے وقت یہ تنبہہ کرتے ہیں کہ حالت خراب ہونے پر وہ واپس ای آر کا رخ کریں تو مریض جواب میں کہتے ہیں، ’’کیا آپ پاگل ہو گئے ہیں؟ ہم دوبارہ اس مرحلے سے نہیں گزرنا چاہیں گے۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined