شورش زدہ ملک شامل میں اب جنگی حالات تو قدرے بہتر ہیں لیکن وہاں کے عوام کا حال ہر گزرتے دن کے ساتھ مزید خراب ہوتا جا رہا ہے۔ اقوام متحدہ نے کہا کہ بارہ سال قبل خانہ جنگی کے آغاز کے بعد پہلی مرتبہ تمام انتظامی اضلاع میں انسانی ہنگامی صورتحال پیدا ہو چکی ہے۔ جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق 22 ملین باشندوں میں سے نصف سے زیادہ کو خوراک کے عدم تحفظ کا خطرہ لاحق ہے۔
Published: undefined
انسانی حقوق کی جرمن تنظیم 'ڈیاکونی ڈیزاسٹر ریلیف‘ نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے افراد کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے، جن کے پاس بمشکل ایک دن کا کھانا ہوتا ہے اور انہیں یہ علم نہیں ہوتا کہ آئندہ کل انہیں کھانا نصیب ہو گا یا نہیں؟
Published: undefined
اسی لیے اس تنظیم کی طرف سے بین الاقوامی برادری سے کافی مالی وسائل فراہم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ دوسری جانب اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) نے کہا ہے کہ وہ شام میں 5.5 ملین میں سے تقریباً 2.5 ملین لوگوں کی امداد پہلے ہی کم کر رہا ہے کیونکہ اس کے پاس کافی رقم دستیاب نہیں ہے۔ ڈبلیو ایف پی کو اس بات پر تشویش ہے کہ ملک میں بڑھتی ہوئی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے مزید فنڈنگ نہیں ہو سکتی۔
Published: undefined
خانہ جنگی کے شکار ملک شام کے لیے ایسی پہلی ڈونر کانفرنس کا انعقاد سن دو ہزار سترہ میں کیا گیا تھا۔ آج برسلز میں ہونے والی امدادی کانفرنس میں شریک ریاستوں اور تنظیموں کے نمائندے شام کی صورت حال پر تبادلہ خیال کرنے کے ساتھ ساتھ مالی وعدوں کی توثیق اور امداد کو متحرک بنانے کا طریقہ کار طے کریں گے۔
Published: undefined
گزشتہ سال شامی کانفرنس میں کل 6.4 بلین یورو امداد کے وعدے کیے گئے تھے لیکن اس ملک کو اپنے پاؤں پر کھڑا ہونے کے لیے ابھی کئی برس لگ سکتے ہیں۔ بارہ سال کی خانہ جنگی کے بعد شام ٹکڑے ٹکڑے اور بڑی حد تک تباہ ہو چکا ہے۔
Published: undefined
دوسری جانب اس سال فروری میں آنے والے زلزلے کی تباہ کاریوں نے صورتحال کو مزید گھمبیر بنا دیا ہے۔ اس تباہ کن زلزلے کے بعد ترکی میں تو واضح طور پر امداد پہنچی تھی لیکن بین الاقوامی پابندیوں کے باعث شام کے عوام تک بہت کم امداد پہنچ پائی تھی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز