اقوام متحدہ نے فنڈز کی کمی کی وجہ سے روہنگیا مہاجرین کے لیے امدادی خوراک میں دوسری مرتبہ کٹوتی کا اعلان کیا ہے۔ اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ امدادی خوراک میں کمی سے بنگلہ دیش میں مقیم لاکھوں روہنگیا مہاجرین کی صحت کو سنگین خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔ عالمی ادارے نے فنڈز کی کمی کے سبب اس امداد میں دوسری مرتبہ کٹوتی کا اعلان کیا ہے۔
Published: undefined
بنگلہ دیش میں اقوام متحدہ کی خاتون کوآرڈینیٹر گوَین لیوس نے بتایا کہ اس عالمی ادارے کے فنڈز میں 56 ملین ڈالر کی کمی ہو گئی ہے، جس کی وجہ سے اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے ورلڈ فوڈ پروگرام کو امداد کے طور پر خوراک کی فراہمی میں تخفیف کا فیصلہ کرنا پڑا ہے۔
Published: undefined
اس تخفیف کے وجہ سے اب بنگلہ دیش میں روہنگیا مہاجرین کو ماہانہ صرف آٹھ امریکی ڈالر یا یومیہ صرف 27 سینٹ مالیت کے برابر راشن فراہم کیا جا سکے گا۔ گوَین لیوس نے بتایا کہ اس سے قبل اسی سال مارچ میں بھی ایسے راشن کے لیے فی کس ماہانہ امداد 12 ڈالر سے گھٹا کر 10ڈالر کر دی گئی تھی۔
Published: undefined
روہنگیا مہاجرین کی صورت حال پر نظر رکھنے کے لیے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل کی طرف سے نامزد کردہ تین آزاد اور غیر جانب دار ماہرین کا کہنا ہے کہ غذائی امداد میں اس تخفیف کے ''بالخصوص خواتین اور بچوں اور روہنگیا مہاجر برادری کے کمزور ترین طبقات پر تغذیہ اور صحت کے حوالے سے تباہ کن اثرات مرتب ہوں گے۔ اس لیے ہم فوری بین الاقوامی امداد کی اپیل کرتے ہیں۔‘‘
Published: undefined
ٹام اینڈریوز، مائیکل فخری اور اولیور ڈی شسٹر نامی ان تینوں ماہرین نے عطیہ دہندہ ممالک اور اداروں سے خاطر خواہ فنڈز فراہم کرنے کی اپیل کی تاکہ لاکھوں روہنگیا پناہ گزینوں کو مکمل راشن فراہم کیا جا سکے۔ ان تینوں ماہرین کا کہنا تھا، ''روہنگیا پناہ گزینوں پر اس فیصلے کے سنگین اور دیرپا اثرات مرتب ہوں گے۔ بچوں کی نشو و نما اور صحت متاثر ہوں گی اور مستقبل کی نسلوں کی امیدیں بھی ماند پڑ جائیں گی۔‘‘
Published: undefined
انہوں نے کہا، ''کمزور طبقات بشمول حاملہ اور دودھ پلانے والی خواتین، نو عمر لڑکیوں اور پانچ سال سے کم عمر کے بچوں کو اس کا سب سے زیادہ نقصان اٹھانا پڑے گا اور انہیں استحصال اور زیادتیوں کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔‘‘
Published: undefined
بنگلہ دیش میں اس وقت دس لاکھ سے زائد روہنگیا مسلم مہاجرین نے پناہ لے رکھی ہے جو اکثریتی طور پر بدھ مت کی پیروکار آبادی والے پڑوسی ملک میانمار میں اپنے خلاف ہونے والی زیادتیوں سے جان بچا کر وہاں گئے تھے۔ ان میں سے تقریباً ساڑھے سات لاکھ افراد اگست 2017 میں میانمار میں اپنے خلاف فوجی کارروائیاں شرو ع ہونے کے بعد سرحد پار کر کے بنگلہ دیش میں داخل ہوئے تھے۔
Published: undefined
ماہرین کا کہنا ہے کہ کئی حکومتوں نے روہنگیا مہاجرین کی مدد کے لیے زبانی جمع خرچ تو بہت کیا لیکن وہ بنگلہ دیش کو ان مہاجرین کی مدد کے لیے انسانی بنیادوں پر خاطر خواہ امداد فراہم کرنے میں ناکام ہی رہیں۔
Published: undefined
ماہرین نے خبردار کرتے ہوئے یہ بھی کہا ہے، ''ایسے ممالک کو اب اپنی بند تجوریوں کو کھولنے اور مسئلے کا پائیدار حل تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ وقت زبانی جمع خرچ کرنے کے بجائے عملی اقدامات کا وقت ہے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز