جرمنی، امریکہ، برطانیہ، فرانس اور اٹلی نے منگل کے روز ایک مشترکہ بیان میں اسرائیل کی جانب سے مقبوضہ مغربی کنارے میں یہودی آبادکاروں کی متعدد بستیوں کو سابقہ تاریخ سے اجازت دینے اور قائم بستیوں کے اندر ہزاروں نئے مکانات تعمیر کرنے کے فیصلے کی مذمت کی۔
Published: undefined
اسرائیلی حکومت نے اس سے قبل کہا کہ یروشلم میں فلسطینیوں کے حملوں کے بعد وہ مقبوضہ مغربی کنارے میں 9 بستیوں کو قانونی حیثیت دے گی۔ گزشتہ جمعے کو ایک فلسطینی نے مشرقی یروشلم کے ایک بس اسٹاپ پر اپنی گاڑی سے تین افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔ اس کے علاوہ ایک عبادت گاہ کے باہر فائرنگ میں سات افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔
Published: undefined
پانچوں مغربی ممالک کے وزرائے خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ وہ "اسرائیلی حکومت کے اس اعلان سے سخت پریشان ہیں کہ تقریباً 10000مکانات کی یونٹ کو آگے بڑھا رہی ہے اور ان نو چوکیوں کو قانونی قرار دینے کا عمل شروع کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، جنہیں ماضی میں اسرائیلی قانون کے تحت غیر قانونی قرار دیا گیا تھا۔"
Published: undefined
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ "ہم ان یک طرفہ اقدامات کی سختی سے مخالفت کرتے ہیں جو صرف اسرائیلوں اور فلسطینیوں کے درمیان کشیدگی میں اضافہ کرنے اور مذاکرات کے ذریعہ دو ریاستی حل کے حصول کی کوششوں کو نقصان پہنچانے کا کام کریں گے۔ "
Published: undefined
مغربی ممالک نے اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے درمیان براہ راست مذاکرات کے ذریعہ "مشرق وسطیٰ میں جامع، منصفانہ اور دیرپا امن" کے لیے اپنی حمایت کا اعادہ کیا۔
Published: undefined
پاکستان نے مقبوضہ مغربی کنارے کے فلسطینی علاقے میں غیر قانونی یہودی بستیوں کو قانونی حیثیت دینے کے اسرائیلی حکومت کے فیصلے کی مذمت کی ہے۔ پاکستانی دفتر خارجہ نے منگل کے روز اپنے بیان میں کہا کہ "پاکستان مغربی کنارے کے مقبوضہ فلسطین میں نو بستیوں کو قانونی حیثیت دینے کے اسرائیل کے حالیہ فیصلے کی شدید مذمت کرتا ہے۔ یہ بین الاقوامی قانون اور متعلقہ قراردوں کی واضح اور کھلی خلاف ورزی ہے۔ اس سے فلسطینی عوام کے حقوق کی مزید خلاف ورزی ہوتی ہے۔"
Published: undefined
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ "غیر قانونی اور غیر منصفانہ اسرائیلی اقدام کشیدہ صورت حال کو مزید بگاڑ دے گا اور خطے میں امن کے امکانات کو نقصان پہنچائے گا۔" بیان میں فلسطینی عوام اور فلسطینی کاز کے لیے پاکستان کی مکمل حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے بین الاقوامی برادری پر زور دیا گیا ہے کہ وہ دو ریاستی حل میں رکاوٹ بننے والے حالات پیدا کرنے سے اسرائیل کو روکیں۔
Published: undefined
اسرائیل کے قومی سلامتی کے وزیر اتمار بن گویر نے منگل کے روز کہا، "نو نئی بستیوں کی تعمیر اچھی ہے لیکن کافی نہیں ہے۔ ہم مزید بستیاں چاہتے ہیں۔" انتہائی دائیں بازو کے سیاست داں گویر نے مزید کہا، "اسرائیل کی سرزمین اسرائیل کے لوگوں کی ہے۔"
Published: undefined
فلسطین تنظیم آزادی (پی ایل او) کی ایگزیکٹو کمیٹی کے سکریٹری جنرل حسین الشیخ نے مغربی ممالک کے مشترکہ بیان کا خیرمقدم کیا ہے۔ حسین الشیخ نے ٹویٹ کرکے کہا، "ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ الفاظ کو عملی شکل دی جائے، ایک ایسے بین الاقوامی قوت ارادی کی شکل میں جو اسرائیل کو فلسطینی عوام کے خلاف اپنی جارحیت اور اس کے اقدامات کو روکنے پر مجبور کرے۔"
Published: undefined
اقوام متحدہ اور عالمی عدالت انصاف نے مغربی کنارے میں اسرائیلی بسیتوں کو بین الاقوامی قانون کے تحت غیر قانونی قرار دیا ہے۔ جرمن حکومت اور متعدد دیگر مغربی ملکوں نے بھی اسرائیل کی آبادکاری کی ان پالیسیوں کی مذمت کی ہے، جو بین الاقوامی قوانین کے خلاف ہیں۔ اسرائیلی حکومت کا کہنا ہے کہ آبادکاری کی حوالے سے منفرد قانونی حالات کو وہ تسلیم نہیں کرتی۔
Published: undefined
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل اراکین میں سے چار برطانیہ، فرانس، روس اور چین نے سن 2016 میں ایک قرارداد کے حق میں ووٹ دیے تھے جس میں اسرائیلی آبادکاری کے اقدامات کو "کوئی قانونی جواز نہیں" اور "بین الاقوامی قانون کے تحت صریح خلاف ورزی" قرار دیا گیا ہے۔ امریکہ اس قرارداد پر ووٹنگ سے غیر حاضر رہا تھا۔
Published: undefined
فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس کے ساتھ جنوری میں ایک ملاقات کے دوران امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا تھا، "آبادکاری کی توسیع اور چوکیوں کو قانونی حیثیت دینا ان اقدامات کی دو مثالیں ہیں جو دو ریاستی حل کے حصول کو مشکل بناتی ہیں۔ اس وقت لاکھوں اسرائیلی مقبوضہ مغربی کنارے میں تعمیر کی گئی بستیوں میں مقیم ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز