افغانستان کے دارالحکومت کابل میں ایک مسجد میں ہونے والے زوردار دھماکے سے متعدد افراد ہلاک اور درجنوں کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ بظاہر اس حملے سے متعدد ہلاکتیں ہوئی ہیں، تاہم جانی نقصان سے متعلق ابھی تک کسی نے بھی صحیح تعداد فراہم نہیں کی ہے۔ بعض رپورٹوں کے مطابق کم از کم 22افراد ہلاک اور 40سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔
Published: undefined
کابل میں محکمہ پولیس کے سربراہ خالد زدران نے شہر کے شمالی علاقے کی ایک مسجد کے اندر دھماکے کی تصدیق کی، تاہم انہوں نے بھی جانی نقصان سے متعلق تعداد نہیں بتائی۔ طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ''اس طرح کے جرائم کے مرتکب افراد کو جلد ہی انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا اور انہیں سزا دی جائے گی۔''
Published: undefined
ہلاکتوں کی صحیح تعداد ابھی تک واضح نہیں ہے کیونکہ خبر رساں ایجنسیوں نے اس حوالے سے مختلف اطلاعات فراہم کی ہیں۔ اے ایف پی کا کہنا ہے کہ دھماکے میں تین افراد ہلاک ہوئے جبکہ خبر رساں ادارے اے پی نے مرنے والوں کی تعداد دس بتائی ہے۔
Published: undefined
طالبان کے ایک انٹیلیجنس اہلکار نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ تقریبا 35 افراد زخمی یا ہلاک ہوئے ہیں اور اس میں ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
Published: undefined
دارالحکومت کابل کے شمالی علاقے خیر خانہ میں واقع مسجد صدیقیہ کے اندر یہ دھماکہ مغرب کی نماز کے دوران ہوا، جس میں مسجد کے امام بھی ہلاک ہو گئے۔ مقتول عالم کا نام ملا امیر محمد کابلی بتایا گیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق ایک خود کش بمبار نے یہ دھماکہ کیا۔
Published: undefined
ایک عینی شاہد نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اس میں 30 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔ کابل میں کام کرنے والے ایک اطالوی غیر سرکاری ادارے 'ایمرجنسی' کا کہنا ہے کہ بم دھماکے کی جگہ سے اس کے پاس علاج کے لیے کم از کم 27 زخمی شہریوں کو لایا گیا، جن میں پانچ بچے بھی شامل تھے۔
Published: undefined
اس حوالے سے سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی بعض غیر مصدقہ تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کم از کم چھ لاشیں زمین پر بکھری ہوئی پڑی ہیں۔ ابھی تک اس دھماکے کی ذمہ داری کسی بھی گروپ نے قبول نہیں کی ہے۔
Published: undefined
گزشتہ برس اگست میں طالبان کے اقتدار پر قبضہ کرنے کے بعد سے ہی افغانستان باقاعدہ حملوں کی زد میں رہا ہے اور ایسے بیشتر حملوں کی ذمہ داری کا دعوی نام نہاد اسلامی شدت پسند تنظیم ''اسلامک اسٹیٹ'' نے کیا ہے۔
Published: undefined
گزشتہ ہفتے ہی کابل کے ایک مدرسے میں بھی خود کش حملہ ہوا تھا جس میں طالبان سے منسلک ایک معروف عالم رحیم اللہ حقانی کو ہلاک کر دیا گیا تھا اور اس حملے کی ذمہ داری بھی اسلامک اسٹیٹ نے لی تھی۔
Published: undefined
ادھر ایک اور علیحدہ واقعے میں طالبان نے بدھ کے روز اس بات کی تصدیق کی کہ انہوں نے مغربی صوبہ ہرات میں مہدی مجاہد کو اس وقت پکڑ کر ہلاک کر دیا جب وہ سرحد عبور کر کے ایران جانے کی کوشش کر رہے تھے۔
Published: undefined
مہدی مجاہد شمالی صوبہ سر پل کے ضلع بلخاب میں طالبان کے ایک سابق کمانڈر ہوا کرتے تھے اور وہ طالبان کی صفوں میں اقلیتی شیعہ ہزارہ برادری کے واحد رکن بھی تھے۔تاہم وہ طالبان کے بعض فیصلوں سے ناراض تھے اور ان کی مخالفت بھی کی تھی۔ گزشتہ ایک سال سے وہ طالبان کے خلاف ہو گئے تھے۔ اطلاعات کے مطابق طالبان ان کی تلاش میں تھے اور اسی لیے وہ ملک چھوڑ کر جانا چاہتے تھے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز