ایرانی پولیس کی حراست میں ہلاک ہونے والی 22 سالہ کرد خاتون مہسا امینی کی ہلاکت کے خلاف ایران بھر میں احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔ ایرانی حکام کے مطابق ملک میں جاری احتجاجی مظاہروں میں ایک پولیس اہلکار سمیت 31 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
Published: undefined
امینی کو مبینہ طور پر غیر مناسب طریقے سے سر پر اسکارف پہننے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا، جہاں وہ تشدد کے بعد کوما میں چلی گئیں اور جانبر نا ہو سکیں۔ ان کی ہلاکت کے بعد شروع ہونے والے مظاہروں کو کنٹرول کرنے کے لیے ایرانی حکام کی جانب سے تمام سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو بلاک کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
Published: undefined
ایران میں شروع ہونے والے ان مظاہروں کا مرکز کرد آبادی والے شمال مغربی علاقے ہیں تاہم اب ملک کے دیگر کم از کم 50 شہروں اور قصبوں میں بھی احتجاج جاری ہے۔ یہ ایران میں 2019ء میں پٹرول کی قیمتوں میں اضافے پر ہونے والے مظاہروں کے بعد سب سے بڑے احتجاجی مظاہرے ہیں۔
Published: undefined
کردوں کے حقوق کے لیے سرگرم گروہ ہنگاؤ کے مطابق ان مظاہروں میں اب تک ایک درجن سے زائد افراد مارے گئے ہیں تاہم ملکی حکام نے اس بات کی سختی سے تردید کی ہے اور یہ خدشہ ظاہر کیا ہے کہ مرنے والوں کو مسلح مظاہرین کی جانب سے ہی گولیاں مار کر ہلاک کیا گیا ہے۔ 'انٹرنیٹ شٹ ڈاؤن آبزرویٹری نیٹ بلاکس‘ کے مطابق ایرانی حکام نے ملک بھر میں انٹرنیٹ پر بھی پابندی عائد کر دی ہے۔
Published: undefined
سماجی کارکنان کی جانب سے ایران میں انٹرنیٹ کی بندش پر شدید تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ ایرانی حکام کی جانب سے تین سال قبل بھی ایسے اقدامات کیے گئے تھے، جب ملک میں پٹرول کی قیمتیں بڑھنے کے خلاف عوام کی جانب سے ملک گیر احتجاج شروع کیا گیا تھا۔
Published: undefined
ان مظاہروں میں ہلاکتوں کی تعداد پندرہ سو تک پہنچ گئی تھی۔ ایرانی عوام اور نیٹ بلاکس کے مطابق ملک میں بڑے پیمانے پر استعمال ہونے والی سوشل میڈیا سائٹ انسٹاگرام کو بھی بندش کا سامنا ہے اور حکومت کی جانب سے کچھ موبائل فون نیٹ ورکس بھی بند کر دیے ہیں۔ ہنگاؤ کے مطابق ملک کے کردستان صوبے میں انٹرنیٹ اس لیے بند کیا گیا ہے تاکہ ملک میں جاری احتجاج کی تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر شیئر نا کی جا سکیں۔
Published: undefined
امینی کی موت کے بعد اس اسلامی جمہوریہ میں خواتین شدید غم و غصے میں ہیں۔ مظاہروں میں خواتین کی جانب سے سر عام اسکارف جلائے جا رہے ہیں اور وہ بطور احتجاج سڑکوں پر کھڑے ہوکر اپنے بال خود کاٹ رہی ہیں۔ امینی کے والد کا کہنا ہے کہ ان کی بیٹی کی موت تشدد کے بعد کوما میں جانے کے باعث ہوئی ہے تاہم پولیس یہ دعوی کر رہی ہے کہ وہ دل کا دورہ پڑنے کے باعث ہلاک ہوئیں۔
Published: undefined
ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے ایک اعلیٰ معاون نے امینی کے اہل خانہ سے تعزیت اور ان سے اس کیس کی شفاف تفتیش کروانے کا وعدہ کیا ہے۔
Published: undefined
تاہم ایک سماجی کارکن نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر نیوز ایجنسی روئٹرز کو بتایا، ''ہمیں خدشہ ہے کہ جیسے ہی حکومت انٹرنیٹ مکمل طور پر بند کر دے گی، دنیا ایران کے بارے میں بھول جائے گی، دوبارہ سب کچھ ویسے ہی ہو جائے گا، جیسا پہلے چل رہا ہے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز