سماج

امریکی ریاست انڈیانا کے مال میں فائرنگ سے متعدد افراد ہلاک

امریکی ریاست انڈیانا کے ایک مال میں مسلح شخص کی فائرنگ سے کم از کم تین افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔ پولیس کے مطابق صورتحال قابو میں ہے اور فی الوقت علاقے میں کوئی خطرہ نہیں ہے۔

امریکی ریاست انڈیانا کے مال میں فائرنگ سے متعدد افراد ہلاک
امریکی ریاست انڈیانا کے مال میں فائرنگ سے متعدد افراد ہلاک 

امریکی ریاست انڈیانا میں مقامی پولیس نے بتایا کہ گرین ووڈ علاقے کے ایک مال میں اتوار کی شام کو فائرنگ کے نتیجے میں کم از کم تین افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔ ایک سینیئر پولیس افسر کرس بیلی نے بتایا کہ علاقے میں اب کوئی خطرہ نہیں ہے۔

Published: undefined

انڈیانا میں گرین ووڈ ایک جنوبی مضافاتی علاقہ ہے جس کی آبادی تقریباً 60,000 ہے۔ پولیس افسر بیلی نے کہا، ''ہم ایک بار پھر اپنے ملک میں اس طرح کے ایک اور واقعے سے مایوسی کا شکار ہوئے ہیں۔''

Published: undefined

ریاست انڈیانا کے گورنر ایرک ہولکمب نے کہا کہ وہ صورت حال پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور جانوں کے ضیاع اور اس ''خوفناک واقعے کے متاثرین کے بارے میں سوچ رہے ہیں۔''

Published: undefined

فائرنگ کے اس تازہ واقعے کے بارے میں ہمیں کیا معلوم ہے؟

گرین ووڈ پولیس ڈیپارٹمنٹ نے اپنی ایک فیس بک پوسٹ میں کہا کہ ہلاک ہونے والوں میں فائرنگ کرنے والا شخص بھی شامل ہے۔ پولیس کے بیان کے مطابق، ''اسے ایک مسلح شخص نے گولی مار دی۔'' گرین ووڈ پولیس ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ جم آئسن نے بعد میں ایک پریس کانفرنس میں صحافیوں کو بتایا کہ فائرنگ کرنے والا شخص رائفل لے کر گرین ووڈ پارک مال میں داخل ہوا اور پھر اس کے فوڈ کورٹ میں فائرنگ شروع کر دی۔

Published: undefined

انہوں نے مزید کہا کہ پولیس اہلکاروں نے مقامی وقت کے مطابق شام کے تقریباً چھ بجے فائرنگ کے مقام پر پہنچے اور اس کا جواب دیتے ہوئے دیگر متاثرین کی تلاش شروع کی۔ پولیس نے لوگوں سے بھی مطالبہ کیا کہ اگر وہ فائرنگ کا کوئی واقعہ دیکھیں تو فوری طور پر پولیس کو مطلع کریں۔ انڈیانا پولس، میٹروپولیٹن پولیس اور متعدد دیگر ایجنسیاں اس واقعے کی تحقیقات میں مدد کر رہی ہیں۔

Published: undefined

22 بائیس سالہ شخص نے بندوق بردار کو گولی مار دی

پولیس افسر آئسن نے صحافیوں کو بتایا کہ ایک 22 سالہ نوجوان نے، جو قانونی طور پر ایک ہتھیار سے مسلح تھا اور اس وقت مال سے گزر رہا تھا، اندھا دھند فائرنگ کرنے والے بندوق بردار کو گولی مار کر ہلاک کر دیا۔

Published: undefined

ان کا کہنا تھا، ''آج کے دن کا اصل ہیرو وہ شہری ہے جو اس فوڈ کورٹ میں قانونی طور پر اسلحے سے لیس جا رہا تھا اور فائرنگ شروع ہوتے ہی وہ شوٹر کو روکنے میں کامیاب ہو گیا۔'' انھوں نے مزید کہا کہ ابھی تک انہیں ہلاک ہونے والے افراد کی تفصیلات معلوم نہیں ہیں، تاہم انہوں نے بتایا کہ زخمی ہونے والے اور جنہیں اسپتال لے جایا گیا ہے ان کی حالت مستحکم ہے۔

Published: undefined

میئر کا فائرنگ پر افسوس کا اظہار

گرین ووڈ کے میئر مارک ڈبلیو مائرز نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس، ''سانحے نے ہماری کمیونٹی کی روح کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔'' انہوں نے لوگوں سے کہا کہ وہ اپنی دعائیں ''متاثرین اور اپنے شخص کے لیے کریں، جس نے اس کا سب سے پہلے جواب دیا۔'' انہوں نے لوگوں سے مال اور علاقے سے کچھ وقت کے لیے دور رہنے کو بھی کہا۔

Published: undefined

امریکہ میں بندوق کے تشدد کا سلسلہ

امریکہ میں گزشتہ مئی سے بندوق کے تشدد کے واقعات میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ پہلے ایک نوجوان بندوق بردار نے، نیویارک کے بفلو میں ایک گروسری اسٹور پر نسل پرستانہ حملے میں دس سیاہ فام افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔

Published: undefined

پھر ٹیکساس میں اولاڈے کے ایک ایلیمنٹری اسکول میں 19 بچوں اور دو اساتذہ کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔ اس کے بعد اور ایک بندوق بردار نے امریکہ کے یوم آزادی کے موقع پر چار جولائی کو النوائے کے ہائی لینڈ پارک ہونے والی ایک پریڈ کے ہجوم پر فائرنگ کر دی تھی، جس میں متعدد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

Published: undefined

فائرنگ میں اضافے نے بندوقوں پر قابو پانے کے اقدامات پر پھر سے ایک بحث شروع ہوئی ہے۔ امریکہ کی 'ہاؤس جوڈیشری کمیٹی' کا کہنا ہے کہ وہ اسی ہفتے ایسے حملہ آور ہتھیاروں پر پابندی کے لیے قانون سازی کرنے پر غور کر رہی ہے۔

Published: undefined

تاہم اس قانون کے سینیٹ سے منظور ہونے کی توقع نہیں ہے۔ امریکی آئین کی دوسری ترمیم عوام کو ہتھیار رکھنے کے حق کا تحفظ کرتی ہے اور اس مسئلے پر امریکہ کی سیاسی جماعتوں میں شدید اختلافات بھی پائے جاتے ہیں۔ بندوق کے حقوق کے حامیوں کا استدلال ہے کہ اس طرح کے تحفظات کو محدود کرنے کا کوئی بھی اقدام ایک پھسلن والی ڈھلان ثابت ہو سکتی ہے۔ ویسے بھی ریپبلکن قانون ساز گن لابی کے زبردست دباؤ میں رہتے ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined