قومی دارالحکومت دہلی میں پچھلے دو دنوں سے موسلا دھار بارش کے سبب متعدد علاقوں میں گھٹنوں تک پانی بھر گیا۔ محکمہ موسمیات کے مطابق بارش نے دہلی کے 41 سال کا ریکارڈ توڑ دیا۔
Published: undefined
دہلی آنے والی متعدد ٹرینیں منسوخ کردی گئیں جب کہ متعدد دیگر کے روٹ تبدیلی کردئے گئے ہیں۔ اہم شاہراہوں اور بالخصوص جمنا ندی کے کنارے آباد علاقوں میں پانی بھر جانے کی وجہ سے لوگوں کو روز مرہ کی معمولات میں کافی پریشانی اٹھانی پڑی۔
Published: undefined
اترپردیش کے بعض اضلاع میں بھی اسکول بند ہیں۔ ہمالیائی ریاستوں ہماچل پردیش اور اتراکھنڈ میں لوگوں کو ہدایت دی گئی ہے کہ بلاضرورت گھروں سے باہر نہ نکلیں۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق ہماچل پردیش، اتراکھنڈ، اترپردیش، جموں و کشمیر اور پنجاب، ہریانہ، راجستھان میں سیلاب اور تودے گرنے کے سبب کم از کم 24 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ تاہم غیر مصدقہ رپورٹوں کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد اس سے کافی زیادہ ہو سکتی ہے کیونکہ بعض علاقے اہم شاہراہوں سے کٹ گئے ہیں اور وہاں پہنچنا مشکل ہو گیا ہے۔
Published: undefined
زمینیں کھسکنے سے جموں سری نگر قومی شاہراہ کو نقصان پہنچا ہے اور آمد و رفت روک دی گئی ہے۔ بارش کی وجہ سے ہندووں کی سالانہ امر ناتھ یاترا بھی فی الحال معطل ہو گئی ہے جب کہ متعدد یاتری خیموں میں پھنس گئے ہیں۔ سڑکیں اور پلوں کے ٹوٹ جانے کی وجہ سے حکام ان علاقوں میں پھنسے لوگوں کو محفوظ مقامات پر پہنچانے کے لیے ہیلی کاپٹروں کا استعمال کر رہے ہیں۔
Published: undefined
ہماچل پردیش کے وزیر اعلیٰ سکھوندر سنگھ سکھو نے سوشل میڈیا پر عوام سے اپیل کی، "براہ کرم اپنے گھروں میں رہیں کیونکہ اگلے 24 گھنٹوں کے دوران بھاری بارش ہونے کا امکان ہے۔" حکومت نے سات اضلا ع میں ریڈ الرٹ کا اعلان کر دیا ہے۔
Published: undefined
محکمہ موسمیات کے مطابق ہماچل پردیش میں اتوار کے روز صرف ایک دن میں اتنی بارش ہوئی جتنی عام طور پر پورے مہینے میں ہوتی تھی۔ دہلی اور پنجاب میں بھی اوسط سے بالترتیب 112 اور 100 فیصد زیادہ بارش ہوئی۔ جنوبی بھارت کے کیرالہ اور کرناٹک میں بھی کئی علاقوں میں مسلسل بارش ہو رہی ہے۔
Published: undefined
جنوبی ایشیا میں مونسون کے موسم میں بھاری بارش کے نتیجے میں سیلاب اور تودے گرنے کے واقعات عام ہیں۔ مونسون کا یہ سلسلہ عام طورپر جون سے شروع ہوکر ستمبر تک رہتا ہے۔ سیلاب کی وجہ سے بڑے پیمانے پر جانی و مالی نقصانات ہوتے ہیں۔ سیلاب اکثرمکانات اور بعض اوقات پوری بستی کو بہا کر لے جاتا ہے۔ مرکزی اور ریاستی حکومتیں سیلاب اور بارش سے نمٹنے کے لیے انتظامات کے دعوے تو کرتی ہیں لیکن ہر سال وہ کھوکھلے ثابت ہو جاتے ہیں۔
Published: undefined
اتراکھنڈ میں سن 2013 میں آنے والے زبردست سیلاب، جس کے نتیجے میں کم از کم پانچ ہزار افراد ہلاک اور پانچ لاکھ سے زائد بے گھر ہو گئے تھے، کے بعد سے ماہرین ہر سال سیلاب آنے کی تنبیہ کرتے رہے ہیں۔ اتراکھنڈ میں ہونے والی تباہی کے بعد سائنس دانوں اور دیگر ماہرین پر مشتمل کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں غیر منظم تعمیرات اور بنیادی ڈھانچوں کی خراب منصوبہ بندی کو اس کی وجہ قرار دیا تھا۔
Published: undefined
ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت چونکہ بڑے پیمانے پر سڑکوں، بندرگاہوں، ریلوے، بجلی گھروں، رہائشی علاقوں کی تعمیرات کر رہا ہے لہذا اسے ان کا ڈیزائن ایسا تیار کرنا چاہئے جو آنے والی کم از کم چار سے پانچ دہائیوں تک ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات کو برداشت کرسکیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز