ترکی، سعودی عرب، پاکستان، ایران، عراق اور مصر سمیت دنیا کے کئی مسلم ممالک نے اسٹاک ہولم میں قرآن کے اوراق نذر آتش کرنے کے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
Published: undefined
پاکستانی دفتر خارجہ نے سویڈن میں رونما ہونے والے اس واقعے پر اپنے رد عمل میں کہا، ’’آزادی اظہار اور احتجاج کی اجازت کے بہانے سے تشدد پر اکسانے والے عمل کو کسی بھی طرح سے جائز قرار نہیں دیا جا سکتا۔‘‘ اسلام آباد کی طرف سے جاری بیان کے مطابق، ’’عالمی قوانین کے تحت یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ مذہبی منافرت کو ہوا دینے والے پر تشدد اقدامات کے تدارک کے لیے اقدام کرے۔‘‘
Published: undefined
مراکش اور اردن محض اس واقعے کی مذمت تک کے محدود نہیں رہے بلکہ سخت رد عمل کے طور پر دونوں نے سویڈن میں موجود اپنے سفیروں کو بھی واپس بلا لیا۔ سعودی عرب کی وزارت خارجہ نے بھی اس واقعےکی مذمت کی اور کہا، ’’نفرت انگیز اور بار بار دہرائے جانے والے ایسے اقدامات کو کسی بھی جواز کے ساتھ قبول نہیں کیا جا سکتا۔‘‘ جمعرات کے دن عراقی دارالحکومت بغداد میں واقع سویڈن کے سفارتخانے کے باہر اس کے خلاف احتجاجی مظاہرہ بھی ہوا۔
Published: undefined
مصر نے اپنے ایک بیان کہا کہ یہ عمل "شرمناک" تھا اور خاص طور پر چونکہ یہ عید الاضحی کے موقع پر کیا گیا۔ قاہرہ کی وزارت خارجہ نے یورپ میں قرآن کی جلد جلانے کے بار بار ہونے والے واقعات پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔ بیان میں کہا گیا،’’مصر کو بار بار قرآن کو نذر آتش کرنے اور بعض یورپی ممالک میں بڑھتے ہوئے اسلاموفوبیا اور مذاہب کی توہین کے واقعات میں اضافے پر گہری تشویش ہے اور قاہرہ حکومت ایسے تمام قابل مذمت اقدامات کو مکمل طور پر مسترد کرتی ہے، جو مسلمانوں کے مذہبی عقائد کو متاثر کرتے ہیں۔‘‘
Published: undefined
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنانی نے اس واقعے کو اشتعال انگیز، غیر سنجیدہ اور ناقابل قبول قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایرانی حکومت اور عوام اس طرح کی توہین برداشت نہیں کرتے اور اس کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا، ’’سویڈن کی حکومت سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ مقدسات کی توہین کی تکرار کو روکتے ہوئے اس سلسلے میں ذمہ داری اور جوابدہی کے اصول پر سنجیدگی سے غور کرے گی۔‘‘ ایران کی وزارت خارجہ نے اس پر احتجاج کے لیے تہران میں سویڈن کے سفارت خانے کے ناظم الامور کو بھی طلب کیا۔
Published: undefined
ترکی کی وزارت خارجہ نے پہلے ہی اس واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کی تھی جبکہ جمعرات کے روز ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے اس کے لیے سویڈن پر تنقید کی۔ انہوں نے ٹی وی پر نشر ہونے والے اپنے بیان میں کہا، ’’ہم آخر کار متکبر مغربیوں کو یہ سکھائیں گے کہ مسلمانوں کی توہین کرنا آزادیِ فکر نہیں ہوتی۔‘‘ کویت اور اردن جیسے دیگر کئی اسلامی ممالک نے بھی سویڈن میں ہونے والے اس واقعے کی مذمت کی ہے۔
Published: undefined
اسٹاک ہولم میں مسجد کے باہر قرآن پاک کو نذر آتش کیے جانے کے بعد سینکڑوں عراقیوں نے بغداد میں سویڈن کے سفارت خانے کے باہر مظاہرہ کیا اور پھر عمارت پر دھاوا بول دیا۔
Published: undefined
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق جمعرات کو شیعہ رہنما مقتدیٰ الصدر کے حامیوں کا ایک ہجوم تقریباً 15 منٹ تک سفارتخانے کے کمپاؤنڈ کے اندر نعرے بازی کرتا رہا اور پھر سکیورٹی فورسز کی تعیناتی کے بعد مظاہرین کو وہاں سے نکالا گیا۔ عراقی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ قرآن کو نذر آتش کرنے کا مرتکب ایک عراقی ہے اور سویڈن کی حکومت کو چاہیے کہ وہ اسے عراق کے حوالے کر دیں تاکہ اس پر ملکی قانون کے مطابق مقدمہ چلایا جا سکے۔ شیعہ رہنما مقتدیٰ الصدر نے اپنے پیروکاروں سے احتجاج جاری رکھنے اور سویڈن کے سفیر کی ملک بدری کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ عراق کو چاہیے کہ وہ سویڈن کے ساتھ اپنے تعلقات منقطع کر لے۔
Published: undefined
امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان ویدانت پٹیل نے کہا، ’’کسی بھی مذہبی متن کو جلانا توہین اور تکلیف دہ ہے اور جو عمل قانونی ہو وہ ضروری نہیں کہ یقینی طور پر درست بھی ہو۔ ہم ہنگری اور ترکی کی اس بات کے لیے حوصلہ افزائی کرتے ہیں کہ وہ سویڈن کی نیٹو میں شمولیت کے پروٹوکول کی بغیر کسی مزید تاخیر کے توثیق کر دیں۔‘‘ ترکی نیٹو میں سویڈن کی شمولیت کی مخالفت کرتا رہا ہے اور قرآن کے اوراق جلانے کے اس واقعے کے بعد اسٹاک ہوم کی نیٹو میں شمولیت کی کوششوں کو مزید خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔
Published: undefined
سویڈن میں چند ماہ قبل بھی قرآن جلانے کا ایسا ہی ایک واقعہ پیش آیا تھا اور اس وقت ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے اپنے ردعمل میں کہا تھا کہ سویڈن کو نیٹو اتحاد میں شامل ہی نہیں ہونا چاہیے۔
Published: undefined
سویڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہولم کی مرکزی مسجد کے باہر کھڑے ہوکر ایک شخص نے قرآن کو نذر آتش کیا تھا۔ یہ واقعہ 28 جون بدھ کے روز اس وقت رونما ہوا، جب مسلمانوں نے عید الاضحیٰ کے اپنے تہوار کو منانے کا آغاز کیا۔ عدالت سے اجازت ملنے کے بعد قرآن کے صفحات کو نذر آتش کیا گیا تھا اور عدالت سے اس کی اجازت 30 سالہ ایک عراقی مہاجر نے لی تھی۔ وہ سویڈن میں قرآن پر پابندی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined