سماج

سیاحت اور کاروبار کے لیے پسندیدہ منزل دبئی نہیں ریاض، کیسے؟

سعودی حکومت ملک میں وسیع تر اصلاحات کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے اور اب چاہتی ہے کہ خطے میں سیر و سیاحت ہو، تفریح یا کاروباری معاملات، سعودی دارالحکومت ہر لحاظ سے دبئی کو پیچھے چھوڑ دے۔

فائل تصویر آئی اے این ایس
فائل تصویر آئی اے این ایس 

متحدہ عرب امارات کی ریاست دبئی کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر آمد کے بعد مسافر سیاحت سے متعلق ایک جریدہ بلا معاوضہ ساتھ لے جا سکتے ہیں۔ اس جریدے کے نومبر کے لیے شمارے میں بڑے دلچسپ انداز میں سعودی عرب کی تشہیر کی گئی ہے۔ اس جریدے کے ٹائٹل پر دارالحکومت ریاض کے شمال مغربی حصے میں واقع تاریخی شہر درعیہ کے معروف قلعے کی تصویر شائع کی گئی ہے اور ساتھ ہی لکھا ہے، 'سعودی عرب میں خوش آمدید، ایک ایسا سفر جس کا آپ نے تصور بھی نہیں کیا ہو گا‘۔ ساتھ ہی یہ الفاظ بھی درج ہیں، 'ٹائم آوٹ، دبئی‘، جس سے بظاہر مراد یہ ہے کہ ایک بڑے سیاحتی اور کاروباری مرکز کے طور پر اب دبئی کا وقت ختم اور ریاض کا وقت شروع۔

Published: undefined

سعودی عرب کو ایک عرصے سے ایک انتہائی قدامت پسند معاشرے کے طور پر دیکھا جاتا رہا ہے۔ تاہم گزشتہ چند سالوں میں ریاض حکومت نے کئی اصلاحات متعارف کرائی ہیں اور کئی ایسے اقدامات کیے ہیں، جن سے خلیج کے اس ملک کی ساکھ بہتر ہو رہی ہے۔ اب حکام کی کوشش ہے کہ ریاض کو ایک ایسے شہر کے طور پر تسلیم کرایا جائے، جہاں سینما گھر ہیں، تھیٹرز ہیں، بڑے بڑے اسپورٹس ایونٹس منعقد ہوتے ہیں اور جہاں بڑے بڑے کاروباری معاہدے بھی طے پاتے ہیں۔

Published: undefined

اس اشتہار کے ذریعے سعودی حکومت کی کوشش ہے کہ دبئی کی جگہ ریاض کو اس خطے کا مرکزی شہر بنایا جائے۔ سعودی حکومت نے کئی اور اقدامات بھی کیے ہیں، مثال کے طور پر جن سعودی کمپنیوں کے ہیڈ آفس دبئی میں ہیں، انہیں اپنے دفاتر ریاض منتقل کرنے کے لیے سن 2024 کے اوائل تک کی مہلت دی گئی ہے۔ بصورت دیگر ان سے کیے گئے سرکاری معاہدے واپس لے لیے جائیں گے۔

Published: undefined

حکام کو توقع ہے کہ Regional Headquarters Attraction Program کے تحت اگلی ایک دہائی میں سعودی معیشت کو اٹھارہ بلین ڈالر کا فائدہ ہو گا اور روزگار کے تیس ہزار نئے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔

Published: undefined

گزشتہ برس سعودی عرب میں غیر ملکی سرمایہ کاری کی مالیت 4.6 بلین ڈالر رہی۔ لیکن اگر اس کا موازنہ متحدہ عرب امارات سے کیا جائے، تو یہ اب بھی بہت کم ہے۔ متحدہ عرب امارات میں گزشتہ برس غیر ملکی سرمایہ کاری کی مجموعی مالیت 13.8 بلین ڈالر رہی تھی۔

Published: undefined

ابھی حال ہی میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ سعودی عرب ايکسپو 2030 ورلڈ فيئر کی ميزبانی ميں دلچسپی رکھتا ہے۔ ولی عہد محمد بن سلمان نے اس بارے ميں گزشتہ ہفتے اعلان کيا اور بتايا کہ اس سلسلے میں باقاعدہ درخواست جمع کرا دی گئی ہے۔ شہزادہ محمد بن سلمان کے بقول ايکسپو 2030 ايک ايسے موقع پر منقعد ہو گی جب رياض حکومت کے وژن 2030 کے پروگرام کے تحت وسيع تر اقتصادی منصوبے بھی پايہ تکميل کو پہنچ رہے ہوں گے اور يہ ايکسپو موقع فراہم کرے گی کہ سعودی عرب اپنے تجربات دنيا کے ساتھ شیئر کر سکے۔ اس وقت ايکسپو متحدہ عرب امارات ميں جاری ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined