آل سعود ہی نے تیل کی دولت سے مالا مال اس خلیجی ملک کو سعودی عرب کا نام دیا۔ سعودی عرب کے حکمران خاندان کے شہزادوں اور شہزادیوں کے پاس دولت کی کمی نہیں ہے۔ السعود خاندان کا تعلق اٹھارویں صدی میں جزیرہ نما عرب کے ایک مقامی شیخ سعود بن محمد سے ملتا ہے۔ سعودی عرب دنیا کا وہ واحد ملک ہے جس کا نام دو صدیاں پہلے پیدا ہونے والے مقامی حکمران پر رکھا گیا ہے۔
Published: undefined
شیخ سعود کے بیٹے محمد نے 1744ء میں شعلہ بیان مذہبی عالم محمد بن عبدالوہاب سے اتحاد کر لیا۔ محمد بن عبدالوہاب ہی نے ’خالص اسلام کی واپسی‘ کا نعرہ لگایا اور یہاں سے وہابی نظریات ککی تشہیر کا آغاز ہوا۔
Published: undefined
بعدازاں سعود بن محمد کی نسل کو 1818ء میں عثمانی افواج (ترکی) کے ہاتھوں شکست ہوئی۔ لیکن اس کے چھ برس بعد ہی سعود خاندان نے صحرائی طاقت کے مرکز ریاض پر دوبارہ کنٹرول حاصل کر لیا۔ 1902ء میں عبدالعزیز بن سعود نے ریاض سے اپنے حریف راشدی قبیلے کو بے دخل کرتے ہوئے اپنی طاقت کو مزید مستحکم بنا لیا۔ اس کے بعد عبدالعزیز نے مختلف قبیلوں سے لڑائی جاری رکھی اور انہیں شکست دیتے ہوئے بہت سے علاقوں کو متحد کر دیا۔ یہ سلسلہ جاری رہا اور 1913ء میں خلیجی ساحل کا کنڑول حاصل کر لیا۔
Published: undefined
دوسری جانب 1918ء میں سلطنت عثمانیہ کو سعودی عرب میں شکست ہوئی اور سلطنت عثمانیہ کے خلاف لڑنے والے حسین بن علی آخری شریفِ مکہ قرار پائے۔ شریفِ مکہ کا منصب فاطمینِ مصر کے دور میں 967ء میں قائم کیا گیا تھا۔ شریف مکہ کا منصب رکھنے والی شخصیت کی بنیادی ذمہ داری مکہ اور مدینہ میں عازمین حج و عمرہ کا انتظام و انصرام ہوتا تھا۔
Published: undefined
حسین بن علی کے شریف مکہ بننے کے بعد 1924ء میں عبدالعزیز بن سعود نے اپنے حملے تیز کر دیے اور آخر کار 1925ء حسین بن علی کو بھی اقتدار سے بے دخل کر دیا۔ عبدالعزیز بن سعود نے 1932ء میں آج کے سعودی عرب کی بنیاد رکھتے ہوئے خود کو بادشاہ قرار دیا۔
Published: undefined
اس کے بعد عبدالعزیز بن سعود کی طاقت میں اس طرح بھی اضافہ ہوا کہ انہوں نے بہت سے قبائلی سرداروں کی بیٹیوں سے شادیاں کیں۔ آج اس شاہی خاندان کے مجموعی افراد کی تعداد تقریباﹰ پچیس ہزار ہے جبکہ اثرو رسوخ رکھنے والے شہزادوں کی تعداد تقریبا دو سو بنتی ہے۔
Published: undefined
اس قدامت پسند وہابی ریاست میں تیل کی پیداوار کا آغاز 1938ء میں ہوا، جس کے بعد سعودی عرب کا شمار دنیا کے امیر ترین ملکوں میں ہونے لگا۔
Published: undefined
عبدالعزیز بن سعود کے بیٹوں کی مجموعی تعداد پینتالیس بنتی ہے۔ نو نومبر 1953ء میں سعودی ریاست کے بانی عبدالعزیز کا انتقال ہوا اور اس کے بعد سعود کو ان کا جانشیں مقرر کیا گیا۔
Published: undefined
دو نومبر 1964ء کو شاہ سعود کرپشن اور نااہلی کے الزامات کے تحت معزول کر دیا گیا اور ان کے سوتیلے بھائی شاہ فیصل نے اقتدار سنبھالا۔ شاہ سعود کی وفات 1969ء کو جلاوطنی میں ہوئی۔
Published: undefined
جدید سعودی عرب کے معمار کا خطاب حاصل کرنے والے شاہ فیصل کو مارچ 1975ء میں ان کے ایک بھتیجے نے قتل کردیا۔ اس وقت کہا گیا تھا کہ قاتل کا ذہنی توازن ٹھیک نہیں تھا۔ اسلام آباد میں واقع فیصل مسجد اور پنجاب کے شہر فیصل آباد کا نام سعودی شاہ فیصل کے نام پر ہی رکھا گیا۔
Published: undefined
اس کے بعد سعودی عرب کی حکمرانی شاہ فیصل کے سوتیلے بھائی شاہ خالد کے حصے میں آئی اور وہ 1982ء میں اپنی وفات تک حکمران رہے۔ اس کے بعد شاہ فہد حکمران بنے اور انہوں نے اپنی زندگی میں ہی اپنی عمر سے دو سال چھوٹے شاہ عبداللہ کو ولی عہد مقرر کر دیا تھا۔
Published: undefined
1995ء میں شاہ فہد پر فالج کا حملہ ہوا، جس کے بعد عملی طور پر زیادہ تر فرائض شاہ عبداللہ ہی سرانجام دیتے رہے۔ 2005ء میں شاہ فہد انتقال کر گئے اور ان کی جگہ شاہ عبداللہ نے لی۔ سن 2015 میں تیئس جنوری کو انتقال کرنے والے شاہ عبداللہ کی جگہ اُن کے سوتیلے بھائی سلمان بن عبدالعزیز نے لی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined