سماج

سعودی عرب ویڈیو گیمنگ انڈسٹری کا عالمی مرکز بننے کی راہ پر

سلطنت کی جانب سے گیمنگ انڈسٹری میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری سے ویڈیو گیمز کے بعض پرستار خوش نہیں اور وہ اس کی وجہ انسانی حقوق کے حوالے سے سعودی عرب کی خراب صورتحال کو قرار دیتے ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

 

فٹ بال کے سب سے بڑے عالمی ستاروں کا نیا گھر اور پیشہ ور گالف کا شریک مالک سعودی عرب اب اربوں ڈالر مالیت کی ویڈیو گیمنگ انڈسٹری کا مرکز بننے کے لیے پرجوش ہے۔ سعودی خودمختار دولت فنڈ نے گزشتہ ستمبر میں ایک نئے گروپ کے لیے تقریباً 40 بلین ڈالر مختص کیے جس کا مقصد اس اسلامی مملکت کو 2030 تک گیمز اور اسپورٹس کے لیے ایک گلوبل ہب میں تبدیل کرنا ہے۔

Published: undefined

فروری میں سعودی فنڈ نینٹینڈو میں سب سے بڑا بیرونی سرمایہ کار بن گیا اور صرف اس مہینے ریاض حکومت نے ایک بڑے گیمنگ ٹورنامنٹ کی میزبانی کی جس کی انعامی رقم ریکارڈ 45 ملین ڈالر رکھی گئی۔ اس نے سعودی عرب کو گیمنگ صنعت کا ایک ابھرتا ہوا اہم کھلاڑی بنا دیا ہے۔

Published: undefined

سخت رد عمل

گیمنگ کی دنیا میں ان اقدامات نے اسی قسم کے ردعمل کو جنم دیا ہے جو فٹ بال اور گولف میں سعودی شرکت پر دیکھا گیا، جہاں ناقدین سعودیوں پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا الزام لگاتے ہیں۔ ان خلاف ورزیوں میں ایک سعودی منحرف واشنگٹن پوسٹ کے کالم نگار جمال خاشقجی کا 2018 میں قتل بھی شامل ہے۔

Published: undefined

اب گیمنگ کے زریعے دنیا بھر میں آن لائن رہنے والے نوجوانوں کی اکثریتی کمیونٹی اس سلطنت میں شامل ہو رہی ہے، جہاں چند ٹویٹس پر لوگوں کو کئی دہائیوں تک جیل کی سزا سنا دی جاتی ہے۔ نیو یارک یونیورسٹی کے ایک پروفیسر اور ویڈیو گیمز کے کاروبار کے بارے میں ایک کتاب کے مصنف جوسٹ وین ڈریونین نے کہا، "یہ ایک بار پھر رومیوں اور ان کے اکھاڑے کی طرح ہے، جہاں سب سے ذیادہ پیسے والے ممالک اپنی دولت اور طاقت کے اظہار کے لیے کھیلوں کو ایک تھیٹر کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔‘‘ پروفیسر جوسٹ کے مطابق، ''آپ کو سوال پوچھنا ہوگا: اس کے پیچھے معمار کون ہے، اور ان معماروں کے ارادے کیا ہیں؟‘‘

Published: undefined

ویڈیو گیمز کے شوقین ولی عہد

سعودی عرب کے 37 سالہ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان، جو مبینہ طور پر خود بھی گیمنگ کے شوقین ہیں، گیمنگ کو سعودی عرب کے لیے اپنے اس ویژن 2030 کے ایک حصے کے طور پر دیکھتے ہیں، جو اس سلطنت کی معیشت کو بہتر بنانے، تیل پر اس کا انحصار کم کرنے اور ملک کی نوجوان آبادی کو روزگار اور تفریح ​​فراہم کرنے کا ان کا ایک پرجوش منصوبہ ہے۔ انہوں نے گزشتہ ستمبر میں سیوی گیمز گروپ کے قیام کا اعلان کرتے ہوئے کہا، ''ہم اپنی معیشت کو متنوع بنانے کے لیے اسپورٹس اور گیمز کے شعبے میں اپنی غیر استعمال شدہ صلاحیت کو بروئے کار لا رہے ہیں۔‘‘

Published: undefined

گیمنگ ایک بہت بڑی اور تیزی سے ترقی کرنے والی صنعت ہے۔ مارکیٹ ریسرچ فرم نیو زو کا کہنا ہے کہ ایک اندازے کے مطابق 3.2 بلین لوگ پی سی، کنسولز، موبائل ڈیوائسز یا کلاؤڈ گیمنگ سروسز پر گیمز کھیلتے ہیں اور اس انڈسٹری نے 2022 میں 184.4 بلین ڈالر کی آمدنی حاصل کی۔

Published: undefined

سعودی عرب کے 700 بلین ڈالر کے پبلک انویسٹمنٹ فنڈ کی ملکیت میں قائم کیے گئے سیوی گروپ کا مقصد گیمنگ انڈسٹری میں 39 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کرنا ہے۔ اسے اگلے سات سالوں میں 250 مقامی کمپنیاں قائم کرنے اور 39,000 ملازمتیں پیدا کرنے کی امید ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined