یوکرین پر روسی فوجی حملے کی وجہ سے اب بھی ہزاروں بھارتی طلبہ وہاں پھنسے ہوئے ہیں۔ حالانکہ انہیں واپس لانے کے لیے مودی حکومت نے "آپریشن گنگا" شروع کیا ہے لیکن اس کی سست رفتاری اور طریقہ کار پر سوالات اٹھائے جارہے ہیں۔ دوسری طرف ان طلبہ کے والدین اپنے بچوں کی بہ عافیت واپسی کے لیے حسرت بھری نگاہوں سے راہ دیکھ رہے ہیں۔
Published: undefined
ان سب کے درمیان بدھ کے روز روس نے جب یہ اطلاع دی کہ خارکیف میں یوکرینی سکیورٹی فورسز بھارتی طلبہ کو یرغمال بناکر 'انسانی ڈھال‘ کے طورپر استعمال کر رہی ہے اور انہیں روسی علاقے میں جانے سے روک رہی ہے، تو بھارت میں بہت سے لوگوں کی سانسیں تھم گئیں۔
Published: undefined
بھارتی حکومت نے آج جمعرات کو روس کے دعووں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی بھارتی طالب علم کو یوکرین میں یرغمال نہیں بنایا گیا ہے۔ یوکرین میں بھارتی حکام اپنے تمام شہریوں کے ساتھ رابطے میں ہیں اور یرغمال بنائے جانے کی کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی ہے۔ یوکرین نے بھی کسی بھارتی طالب علم کو یرغمال بنانے کی تردید کی ہے۔
Published: undefined
بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان اریندم باگچی نے نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا، ''ہمیں کسی طالب علم کو یرغمال بنانے کی کوئی خبر نہیں ملی ہے۔ ہم نے یوکرینی حکام سے بھارتی طلبہ کو خارکیف اور ملک کے مغربی حصے سے نکالنے کے لیے خصوصی ٹرینوں کا نظم کرنے کی درخواست کی ہے۔‘‘
Published: undefined
باگچی کا کہنا تھا کہ گزشتہ چند دنوں کے دوران بڑی تعداد میں بھارتی طلبہ کو نکال لیا گیا ہے اور یوکرینی حکام ہماری مدد کر رہے ہیں۔
Published: undefined
خیال رہے کہ روس کی جانب سے بھارتی طلبہ کو یوکرین میں یرغمال بنانے کی خبریں ایسے وقت سامنے آئیں جب چند گھنٹے قبل ہی بھارت میں روسی سفیر نے کہا تھا کہ روس پھنسے ہوئے بھارتی شہریوں کو روسی یوکرینی سرحد کے راستے نکالنے کے خاطر ایک محفوظ راہداری کی تیاری پر کام کر رہا ہے۔
Published: undefined
یہ فیصلہ وزیراعظم نریندر مودی اور روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے درمیان فون پر ہونے والی بات چیت کے بعد کیا گیا تھا۔ حالانکہ دونوں رہنماؤں کی بات چیت کے بعد بھارت کی طرف سے جاری بیان میں راہداری کا کوئی ذکر نہیں ہے۔ بیان میں کہا گیا تھا،''دونوں رہنماوں نے یوکرین کی صورت حال کا جائزہ لیا، بالخصوص خارکیف شہر کا جہاں بہت سے بھارتی طلبہ پھنس گئے ہیں۔ انہوں نے تصادم کے علاقوں سے بھارتی شہریوں کے محفوظ انخلاء پر بھی بات چیت کی۔‘‘
Published: undefined
گزشتہ جمعرات کو یوکرین پر روسی حملے شروع ہونے سے قبل وہاں تقریباً بیس ہزار بھارتی طلبہ موجود تھے۔ گزشتہ چند دنوں کے دوران ''آپریشن گنگا‘‘ کے تحت تقریباً بارہ ہزار بھارتیوں کو یوکرین سے نکالا جاچکا ہے۔ تاہم اب بھی آٹھ ہزار سے زائد طلبہ پھنسے ہوئے ہیں۔ اس دوران خارکیف میں روسی فوج کی شیلنگ میں ایک بھارتی طالب علم ہلاک بھی ہو گیا۔
Published: undefined
مودی حکومت نے بھارتی طلبہ کی محفوظ وطن واپسی کا کام مناسب اور سہل انداز میں انجام دینے کے لیے چار مرکزی وزیروں کو یوکرین سے ملحق مختلف ملکوں میں سفیر کے طور پر روانہ کیا ہے۔ تاہم اپوزیشن نے ان کے دورے کو ''پکنک‘‘ قرار دیا۔
Published: undefined
اپوزیشن کانگریس کے رہنما راہول گاندھی نے حکومت سے سوال کیا ہے ''اب تک کتنے طالب علم بھارت واپس لوٹے، کتنے اب بھی پھنسے ہوئے ہیں اور حکومت کا آئندہ کا منصوبہ کیا ہے؟‘‘
Published: undefined
دراصل حکومت نے جن 12ہزار طلبہ کو واپس لانے کا دعویٰ کیا ہے اس کی تفصیلات عام نہیں کی ہیں۔ دوسری طرف سوشل میڈیا پر اب بھی ہر روز ایسی نئے ویڈیوز سامنے آ رہی ہیں جن میں یوکرین میں پھنسے ہوئے بھارتی طلبہ اپنی مصیبت اور پریشانیوں کی کہانیاں سنا رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ بھارت کا کوئی سرکاری عہدیدار ان کی خیریت تک دریافت نہیں کر رہا۔
Published: undefined
یہاں تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ حکومت جس طرح کا آپریشن چلا رہی ہے ایسے میں تمام بھارتی شہریوں کو نکالنے میں ابھی کم از کم دس دن مزید لگ سکتے ہیں۔ چونکہ کییف میں بھارتی سفارت خانہ بند ہوچکا ہے اس لیے یوکرین کے اندر بھارت کچھ زیادہ کر بھی نہیں کرسکتا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined