کریملن کے ایک ترجمان نے بتایا کہ یوکرین کے علاقوں زاپوریژیا، خیرسون، ڈونیٹسک اور لوہانسک میں ریفرنڈم کے بعد ماسکو میں ایک خصوصی تقریب میں ان چاروں علاقوں کو روس میں الحاق کو باضابطہ شکل دی جائے گی۔ اس موقع پر صدر ولادیمیر پوٹن اہم خطاب کریں گے۔
Published: undefined
قبل ازیں کریملن سے جمعرات کی شام کو جاری ہونے والے ایک صدارتی حکم نامے میں صدر پوٹن نے زاپوریژیا اور خیرسون کی آزادی کو تسلیم کرلیا جس سے ان علاقوں کے روسی فیڈریشن میں ضم کرنے کا راستہ ہموار ہوگیا۔
Published: undefined
صدر پوٹن نے روس کے زیر کنٹرول یوکرین کے دو دیگر علاقوں ڈونیٹسک اور لوہانسک کی آزادی کو تسلیم کرنے کے حوالے سے فروری میں اسی طرح کا حکم نامہ جاری کیا تھا۔ اس طرح یوکرین کے اب ان چاروں علاقوں میں روس میں ضم کرلیا جائے گا۔
Published: undefined
کریملن نے ایک بیان میں کہا کہ یوکرین کے روس کے زیر قبضہ چار علاقے (ڈونیٹسک، لوہانسک، زاپویژیا اور خیرسون) جنہوں نے روس میں شمولیت کے لیے ریفرنڈم منعقد کیے تھے، جمعہ کو ملک میں شامل کرلیے جائیں گے۔
Published: undefined
کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن کریملن میں منعقد ہونے والے ایک تقریب میں شرکت کریں گے، جس میں یوکرین کے چار علاقوں کو باضابطہ طورپر روس میں شامل کیا جائے گا۔
Published: undefined
پیسکوف نے مزید بتایا کہ کریملن کے سینٹ جارج ہال میں تقریب کے دوران چاروں علاقوں کے سربراہان روس کے ساتھ الحاق کے دستاویزات پر دستخط کریں گے۔ اس کے بعد روسی صدر پوٹن کی اہم تقریر ہوگی اور وہ ماسکو کے مقرر کردہ منتظمین سے ملاقات کریں گے۔
Published: undefined
گذشتہ ہفتے ہونے والے ریفرنڈم میں یوکرین کے ان چار علاقوں میں روس میں شامل ہونے کے لیے ووٹنگ کروائی گئی تھی جسے یوکرین اور مغرب نے 'ایک دکھاوا‘ قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا تھا اور کہا کہ وہ ان علاقوں کو روس کا حصہ کبھی تسلیم نہیں کریں گے۔ کریمیا کو بھی سن 2014 میں اسی طرح کے ''ریفرنڈم" کے بعد غیر قانوی طور پر الحاق کرلیا گیا تھا۔ روسی حکومت کا کہنا ہے کہ روس میں شامل ہونے کے بعد چاروں علاقے روس کے"جوہری چھتری" تلے آجائیں گے۔
Published: undefined
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل میں جمعے کو ریفرنڈم کی مذمت میں ایک قرارداد پر ووٹنگ ہوگی، جسے امریکہ اور البانیہ مشترکہ طور پر پیش کریں گے۔
Published: undefined
امریکہ نے یوکرین میں ریفرنڈم کو ''مکمل دھوکہ" قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے ریفرنڈم کے نتائج کو "کبھی نہیں، کبھی نہیں، کبھی نہیں " تسلیم کرنے کا عہد کیا۔ انہوں نے کہا،"نام نہاد ریفرنڈم ایک مطلق دھوکہ ہے اور اس کے نتائج پہلے سے ہی ماسکو میں تیار کر لیے گئے تھے۔"
Published: undefined
بائیڈن نے مزید کہا ''روس کا یوکرین پر حملہ پوٹن کے سامراجی عزائم کا مظہر اور اقوام متحدہ کے چارٹر اور خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے بنیادی اصولوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔''
Published: undefined
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے بھی ماسکو پر ریفرنڈم کے ذریعہ ''زمین پر قبضہ'' کرنے کا الزام لگایا۔ انہوں نے کہا،" کریملن کا دکھاوے کا ریفرنڈم اس بات پر پردہ ڈالنے کی ناکام کوشش ہے کہ وہ یوکرین میں مزید زمین پر قبضے کی کوشش کررہا ہے۔"
Published: undefined
یوکرین کے چار علاقوں کو ضم کرنے کے منصوبے کے روس کی جانب سے اعلان کے بعد یوکرین کے صدر وولودومیر زیلنسکی جمعے کو اعلی سکیورٹی، سیاسی اور دفاعی حکام کے ساتھ ایک ہنگامی میٹنگ کریں گے۔
Published: undefined
اس میٹنگ میں قومی سلامتی اور دفاعی کونسل کے علاوہ مسلح افواج کے کمانڈر ان چیف، وزیر دفاع، وزیر خارجہ اور وزرائے اعظم نیز یوکرین سکیورٹی سروس کے سربراہ شامل ہوں گے۔
Published: undefined
کونسل کے سکریٹری اولیکسی ڈینیلوف نے کہا،"مجھے یقین ہے کہ ہمارے ملک کے لیے بنیادی فیصلے اس میٹنگ میں لیے جائیں گے۔ انہوں نے تاہم اس کی تفصیل نہیں بتائی۔ صدر زیلنسکی بارہا کہہ چکے ہیں کہ نام نہاد ریفرنڈم غیر قانونی تھے۔ انہوں نے یوکرین کے سخت ردعمل سے بھی خبر دار کیا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined