آٹھ ماہ سے جاری جنگ کے بعد روسی فوج نے کہا ہے کہ وہ یوکرین کے خیرسون علاقے سے پیچھے ہٹ رہی ہے۔ یہی وہ واحد علاقہ تھا جس پر روس کا پوری طرح قبضہ ہوسکا تھا لیکن یہ اعلان اس بات کا مظہر ہے کہ روس اس علاقائی دارالحکومت پر اپنا کنٹرول نہیں رکھ پا رہا ہے۔ حالانکہ یوکرین کا کہنا ہے کہ ماسکو کا یہ اعلان گمراہ کن بھی ہو سکتا ہے۔
Published: undefined
روسی وزیر دفاع سرگئی شوئیگونے بدھ کے روز فوجیوں کو حکم دیا کہ وہ یوکرین کے جنوبی شہر خیرسون سے پیچھے ہٹ جائیں۔ خیرسون شہر دریائے نیپرو کے شمال میں واقع ہے۔
Published: undefined
وزیر دفاع شوئیگو اور جنرل سرگیئی سوروویکن کا کہنا ہے کہ روسی فوج دریا کے دوسری طرف مورچہ سنبھالے گی کیونکہ یوکرینی فوج پیش قدمی کر رہی ہے۔
Published: undefined
روس کے سینیئر فوجی کمانڈر جنرل سوروویکن نے ٹیلی ویژن پر ایک خطاب کے دوران کہا، "موجودہ صورت حال کا نہایت جامع انداز میں جائزہ لینے کے بعد ہم نے فیصلہ کیا کہ فوج دریائے نیپرو کے مشرقی کنارے کے ساتھ مورچہ سنبھالے گی۔"
Published: undefined
انہوں نے ایک نقشے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے بتایا کہ خیرسون شہر اور دریا کے بائیں طرف کے دیگر علاقوں تک سپلائی پہنچانا ممکن نہیں رہ گیا ہے لہذا شوئیگو بھی فوج کے پیچھے ہٹنے اور دریا کے دوسری طرف مورچہ سنبھالنے کی تجویز پر راضی ہوگئے ہیں۔
Published: undefined
شوئیگو نے سوروویکن سے کہا، "فوج کو پیچھے ہٹانے کی کارروائی شروع کردیں اور تمام فوجیوں نیز ہتھیاروں اور دیگر سازوسامان کو دریا کے دوسری طرف محفوظ منتقلی کو یقینی بنانے کے حوالے سے تمام اقدامات کریں۔"
Published: undefined
یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ روسی خیرسون سے پیچھے ہٹنے کا دکھاوا کر رہے ہیں تاکہ یوکرینی فوج کو گمراہ کرکے شہر میں بلاسکیں اور پھر براہ راست لڑائی میں الجھا سکیں۔ خیرسون ایک اہم بندرگاہی شہر ہے اور روس کے قبضے والے کریمیا کا راستہ بھی اس سے ہو کر جاتا ہے۔
Published: undefined
خیرسون سے واپسی روس کے لیے ایک بڑا دھچکا ہوگا کیونکہ یہ واحد بڑا شہر ہے جس پر گزشتہ آٹھ ماہ میں روسی فوج پوری طرح قبضہ کرپائی تھی۔ جب کہ کئی حملوں کے باوجود وہ یوکرین کے قومی دارالحکومت کییف اور دوسرے سب سے بڑے شہر خارکیف پر قبضہ کرنے میں ناکام رہی ہے۔ خارکیف سے بھی روس کو جلد بازی میں پیچھے ہٹنا پڑا تھا۔
Published: undefined
دریں اثنا یوکرین کے صدر کے مشیر میخائلوف پوڈلیاک نے ٹوئٹر پر کہا کہ فی الحال روس صرف ایسی باتیں کر رہا ہے، کوئی اقدام نہیں۔ انہوں نے لکھا، "کام بولتا ہے، ہمیں ایسا کوئی اشارہ نہیں ملا ہے کہ روس جنگ کیے بغیر خیرسون چھوڑ رہا۔ خیرسون میں یوکرین کے متعین کردہ گورنر یاروسلاف یانوسووچ نے شہریوں کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ انہیں "ابھی خوشی منانے کی ضرورت نہیں ہے۔"
Published: undefined
بعض تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ روسی فوج کو خیرسون میں جس طرح کی مزاحمت کا سامنا ہے اس کی وجہ سے وہ وہا ں سے واپسی کی تیاری بہت پہلے سے کر رہی تھی۔ یہ خارکیف سے پیچھے ہٹنے کے طریقہ کارکے یکسر برخلاف ہے، جہاں سے اسے اچانک پیچھے ہٹنا پڑا تھا اور وہ اپنا ہتھیار اور گولہ بارود بھی چھوڑ گئی تھی۔
Published: undefined
جنرل سوروویکن نے گزشتہ ماہ ہی روسی فوج کے خیرسون سے واپسی کے اشارے دیے تھے۔ انہوں نے کہا تھا،"حالات خاصے مشکل ہیں۔"
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز