نیوز ایجنسی اے ایف پی کی ایک رپورٹ کے مطابق طالبان کی افغانستان میں حکومت قائم کرنے اور امریکا کے فوجی انخلا سے یہ امکان پیدا ہو گیا ہے کہ اب ملک کے دیہات میں لوگوں کے روزمرہ معمولات ماضی کی طرح ہو سکتے ہیں اور ان کی زندگیاں ایک مرتبہ پھر کھیت کھلیان کے ساتھ وابستہ ہو جائیں گی۔
Published: undefined
شمالی افغانستان کے علاقے بلخ سے قریب تیس کلو میٹر کی دوری پر دشتان نامی گاؤں کی رہنے والی بہتر سالہ ماکی کا کہنا ہے کہ وہ طالبان کو سب کچھ دیں گی کیونکہ اب گولیوں کی آوازیں تھم گئی ہیں۔ ماکی اپنے گاؤں میں کچھ اور خواتین کے ساتھ روئی کاتنے میں وقت گزارتی ہے اور یہی اس کی گزر بسر کا ذریعہ ہے۔ ماکی کی طرح کچھ اور دیہاتیوں کا بھی خیال ہے کہ جنگ ختم ہو چکی ہے اور لوگ طالبان سے بہت خوش ہیں۔
Published: undefined
دشتان کے ایک اور مکین حاجیفات خان کا کہنا ہے کہ اس گاؤں کی عورتیں اور سبھی مرد طالبان کے حامی ہیں اور ان کے اقتدار پر قبضہ کرنے پر بہت خوشی منائی گئی تھی۔ بیاسی سالہ حاجیفات خان کہتے ہیں کہ اب ان کے ملک میں سب طرف سکون ہے۔
Published: undefined
افغان دیہات میں غربت کی سطح انتہائی سنگین ہو چکی ہے۔ دیہاتیوں کے پاس کھانے کو مناسب خوراک نہیں اور موسم بھی سرد ہونا شروع ہو گیا ہے۔ سردی سے بچاؤ کا سب سے بڑا ذریعہ مال مویشیوں کے گوبر کو سکھا کر بنائے جانے اُپلے ہیں۔
Published: undefined
دشتان نامی گاؤں میں آسودہ حالی تھی اور زیادہ خاندان کا آسانی سے گزر بسر ہو جاتا تھا لیکن جنگی دور میں غربت اتنی بڑھی کہ زیادہ تر خاندان گھر بار چھوڑ کر چلے گئے۔ اب تھوڑے سے خاندان مشکل حالات میں بھی رہائش پذیر ہیں۔
Published: undefined
افغان شہروں میں زندگی کسی حد تک بہتر رہی کیونکہ اربوں ڈالر کی امداد کا ایک معمولی سا حصہ کسی نہ کسی طرح نچلے درجے تک پہنچ جاتا تھا۔ اے ایف پی کے مطابق کابل سمیت دوسرے شہروں میں حکومت کے ہر درجے میں کرپشن دیمک کی طرح پھیل چکی تھی۔
Published: undefined
دوسری جانب دیہات کی زندگی انتہائی مشکل، پرشان کن اور بدحالی کا شکار ہے۔ ان دیہات کے باسیوں کا خیال ہے کہ اسلامی تحریک کا دعویٰ کرنے والے طالبان جہاں اپنی حکومت مضبوط کریں گے وہاں وہ ملک کے ہر طبقے میں پھیلی کرپشن کا خاتمہ کرنے کے لیے عملی اقدامات کو بھی متعارف کرائیں گے۔
Published: undefined
افغان دیہات کے باسی اب فصلوں کی کاشت کرنے کے بعد اگلے سال بہار میں اُن کی کٹائی کے انتظار میں ہیں۔ اسی طرح دیہات میں پھلدار پیڑوں پر شگوفے اور کونپلیں پھوٹنے کا موسم بھی قریب ہے۔ سبھی اس امید میں ہیں کہ اگلے برس حالات بارود کی بو کے بغیر ہوں گے اور لوگوں کی زندگیاں پرانی ڈگر پر چلنا شروع کر دیں گی، لیکن سب کچھ آہستہ آہستہ ہی ہو گا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined