سماج

ہندو 'حلال' چیزیں استعمال نہ کریں، سنگھ پریوار کا مشورہ

بی جے پی کے ایک سینئر رہنما نے حلال مصنوعات کو 'اقتصادی جہاد' قرار دیا ہے۔ دوسری طرف ہندو قوم پرست تنظیم آر ایس ایس سے وابستہ گروپوں نے ہندووں کو حلال مصنوعات بشمول گوشت سے اجتناب کرنے کا مشورہ دیا۔

ہندو 'حلال' چیزیں استعمال نہ کریں، سنگھ پریوار کا مشورہ
ہندو 'حلال' چیزیں استعمال نہ کریں، سنگھ پریوار کا مشورہ 

بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت والی جنوبی ریاست کرناٹک میں حجاب اور مندروں کے اطراف میں مسلم تاجروں کو دکانیں نہیں دینے کے تنازع کے بعد اب حلال مصنوعات کا تنازع پیدا کردیا گیا ہے۔

Published: undefined

'حلال مصنوعات کی حمایت ملک دشمنی کے مترادف'

ہندو قوم پرست تنظیم آر ایس ایس سے وابستہ ہندو جن جاگرتی سمیتی نے ہندوؤں سے اپیل کی ہے کہ اوگاڑی یا سال نو کے تہوار کے موقع پر حلال گوشت نہ خریدیں۔ اوگاڑی کا تہوار 2اپریل یعنی آج منایا جائے گا۔ اس موقع پر ہندو بڑی مقدار میں بالخصوص بکرے کا گوشت استعمال کرتے ہیں، جو ریاست میں عام طور پر مسلمانوں کی دکانوں پر دستیاب ہوتا ہے۔

Published: undefined

ہندو جن جاگرتی سمیتی کے ریاستی ترجمان موہن گوڑا نے مسلمانوں کے خلا ف تازہ ترین مہم کو ہوا دیتے ہوئے ہندوؤں سے اپیل کی کہ وہ حلال گوشت فروخت کرنے والے مسلمانوں کی دکانوں سے خریداری نہ کریں۔

Published: undefined

گوڑا نے متنازع بیان میں کہا کہ تصدیق شدہ حلا ل مصنوعات کی خریداری کا مطلب ملک دشمن سرگرمیوں کی حمایت کرنا ہے۔ "ہمارے علم میں یہ بات آئی ہے کہ حلال مصنوعات کے فروخت سے ہونے والی آمدنی کا استعمال دہشت گردی اور ملک دشمن سرگرمیوں میں کیا جارہا ہے۔ حلال مصنوعات خریدنا ملک دشمن سرگرمیوں کی حمایت کے مترادف ہے۔" ریاستی وزیراعلیٰ کے سیاسی سیکرٹری ایم پی رینوکاچاریہ نے غیر حلال گوشت کی دکانیں کھولنے کے لیے مالی امداد کی پیش کش بھی کی ہے۔

Published: undefined

وزیر اعلیٰ کا کیا کہنا ہے؟

کرناٹک کے وزیر اعلی باسوراج بومئی نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا،"حلال تنازع بس ابھی شروع ہوا ہے۔ ہمیں اس کو سمجھنا پڑے گا۔ اس پر سنگین اعتراضات کیے گئے ہیں۔ میں اس کو دیکھوں گا۔"

Published: undefined

انہوں نے کہا،"بہت ساری تنظیمیں کسی نہ کسی چیز پر پابندی عائد کرنے کے لیے آواز بلند کرتی رہتی ہیں۔ ہمیں معلوم ہے کہ ہمیں کیا کرنا ہے اور کیا نہیں کرنا ہے۔ ہم ایسی کسی چیز پر توجہ نہیں دیں گے جو قابل توجہ نہ ہو۔" بومئی کا مزید کہنا تھا،"جہاں تک ان کی حکومت کا سوال ہے تو یہ نہ تو رائٹ ونگ ہے اورنہ ہی لیفٹ ونگ بلکہ یہ گروتھ ونگ ہے۔"

Published: undefined

'یہ اقتصادی جہاد ہے'

حالیہ مہینوں میں وشو ہندو پریشد، بجرنگ دل اور سری رام سینا جیسی متعدد شدت پسند ہندو تنظیمیں حلال مصنوعات کے بائیکاٹ کی حمایت میں پوری شدت کے ساتھ میدان میں آگئی ہیں۔ بی جے پی کے قومی جنرل سکریٹری سی ٹی روی نے بھی ان تنظیموں کی حمایت کرتے ہوئے حلال اشیاء کے استعمال کو اقتصادی جہاد قرار دیا۔

Published: undefined

روی نے اپنے ایک بیان میں کہا،"حلال ایک اقتصادی جہاد ہے، اگر ہندو یہ کہتے ہیں کہ انہیں حلال کھانا پسند نہیں تو اس میں غلط کیا ہے؟ کیا مسلمان کسی ہندو سے گوشت خریدیں گے؟ پھر آخر یہ کیوں کہا جارہا ہے کہ ہندوؤں کو مسلمانوں سے گوشت خریدنا چاہئے؟"

Published: undefined

رکن اسمبلی روی کا کہنا تھا کہ تجارت تو دو طرفہ معاملہ ہے۔ "اگر مسلمان غیر حلال گوشت کھانے کے لیے تیار ہوں تو ہندو بھی حلال گوشت استعمال کریں گے۔" شدت پسند ہندو تنظیم سری رام سینا کے سربراہ پرمود متالیک نے بھارت کو "حلال سے پاک ملک" بنانے کی اپیل کی اور حلال مصنوعات کو "جزیہ"کی شکل قرار دیا۔

Published: undefined

یہ سب سیاسی کھیل ہے

اپوزیشن جماعتوں نے حلال مصنوعات کے متعلق سنگھ پریوار اور بی جے پی سے وابستہ رہنماؤں کے بیانات کو سیاسی کھیل قرار دیا۔ خیال رہے کہ کرناٹک میں اگلے سال اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں۔

Published: undefined

کرناٹک کے سابق وزیر اعلی ایچ ڈی کمارا سوامی نے ہندو نوجوانوں سے اپیل کی کہ وہ سماج کو تباہ ہونے کی اجازت نہ دیں۔ انہوں نے کہا، ''کرناٹک کو امن کا گلستان کہا جاتا ہے، اگر اس طرح کے بائیکاٹ جاری رہے تو آپ اس ریاست کا کوئی بہتر مستقبل دیکھ نہیں پائیں گے۔ میں ہاتھ جوڑ کر سب سے اپیل کرتا ہوں کہ ریاست کو تباہ نہ کریں۔"

Published: undefined

انہوں نے سنگھ پریوارسے سوال کیا،"آپ ہندوؤں کی تو بات کررہے ہیں لیکن کیا کسی دلت کو کسی مندر میں پجاری بننے کی اجازت دے سکتے ہیں؟ حتی کہ کسی دلت کو مندر کے اندر جانے کی بھی اجازت دے سکتے ہیں؟ " انہوں نے کہا کہ بی جے پی یہ سارا کھیل اگلے سال ہونے والے ریاستی اسمبلی انتخابات کے مدنظر کررہی ہے۔

Published: undefined

کانگریس رہنما پریانک کھڑگے کا کہنا تھا کہ بی جے پی کرناٹک کو بھی اترپردیش میں بدل دینا چاہتی ہے۔" چونکہ بی جے پی کو عوام کی فلاح و بہبود سے کوئی دلچسپی نہیں ہے اس لیے وہ کبھی کشمیر فائلز کا معاملہ اٹھاتی ہے تو کبھی اقلیتوں کی اقتصادی سرگرمیوں پر پابندی عائد کرنے کی حوصلہ افزائی کرتی ہے اور اب یہ حلال گوشت کا مسئلہ پیدا کررہی ہے۔ یہ صرف انتخابی حربہ ہے۔"

Published: undefined

دریں اثنا ریاست کے 60 سے زائد دانشوروں نے وزیر اعلی بومئی کو ایک مشترکہ خط لکھ کر مذہبی منافرت پر روک لگانے کی اپیل کی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined