خبر رساں ادارے روئٹرز نے پرتگال کے اسٹار فٹ بالر کرسٹیانو رونالڈو کے وکلاء کے حوالے سے بتایا ہے کہ جرمن جریدے ڈیئر اشپیگل کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔ مایہ ناز فٹ بالر رونالڈو کے وکیل کرسچن شُرٹس کی طرف سے جاری ہوئے ایک بیان کے مطابق اس جریدے نے امریکی خاتون کے جھوٹے الزامات کو شائع کیا ہے۔ انہوں نے ان الزامات کی اشاعت کو ’غیرقانونی‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے ان کے موکل کی نجی زندگی پر شک کیا گیا ہے، جو درست نہیں ہے اور اس سلسلے میں جرمن میگزین سے قانونی ازالہ لیا جائے گا۔
Published: undefined
کرسٹیانو رونالڈ عالمی سطح پر ایک معروف فٹ بالر ہیں، جو پرتگال کی قومی فٹ بال ٹیم کے کپتان بھی ہیں۔ انہوں نے حال ہی میں ہسپانوی کلب رئیل میڈرڈ کو خیر باد کہتے ہوئے اطالوی کلب یوونٹس جوائن کیا ہے۔ رونالڈو کے نئے کلب نے ڈیئر اشپیگل کی اس رپورٹ پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
Published: undefined
اس جریدے نے لکھا ہے کہ متاثرہ خاتون کیتھرین مایورگا کی وکیل لیزلے مارک سٹوَل کے مطابق ریپ کا یہ مبینہ واقعہ جون سن دو ہزار نو کو لاس ویگاس میں ہوا تھا۔ انہوں نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ عدالت سے باہر ہی رونالڈو اور کیتھرین کے مابین ایک ڈیل ہوئی، جس کے تحت رونالڈو نے کیتھرین کو تین لاکھ پچھتر ہزار ڈالر دیے۔ اس ڈیل کے تحت کیتھرین نے اپنا منہ بند رکھنے کا عہد کیا تھا۔
Published: undefined
اب اس واقعے کے نو سال بعد کیتھرین نے ڈیر اشپیگل سے گفتگو میں کہا کہ وہ مزید اس ڈیل کے تحت خاموش رہنے کی مجاز نہیں ہے کیونکہ اس رات کا کرب اب اس کی زندگی کو زیادہ پریشان کرنے لگا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس رات کا سوچ کر انہیں سنگین دورے پڑتے ہیں، ’’میں اس صورتحال کی وجہ ریپ کو سمجھتی ہوں۔ میں اس (رونالڈو) کو ملزم قرار دیتی ہوں، میں خود پر الزام دھرتی ہوں کہ اس رات میں گانے کیوں گا رہی تھی۔‘‘
Published: undefined
رونالڈو کے وکیل کرسچن شُرٹس کے بقول جرمن جریدے ڈیئر اشپیگل اس اسٹوری کی اشاعت سے ان کے موکل کی ذاتی زندگی میں دخل اندازی کا مرتکب ہوا ہے اور اس لیے قانونی کارروائی کی جائے گی اور ہرجانے کا مطالبہ کیا جائے گا۔ ادھر جرمن میگزئن کے ڈپٹی ایڈیٹر انچیف الفریڈ وائنسیرل نے روئٹرز سے گفتگو میں کہا ہے کہ اس اسٹوری کی اشاعت سے قبل اس الزام کے بارے میں رونالڈو اور ان کی مینجمنٹ سے معلومات حاصل کرنے کی خاطر متعدد مرتبہ رابطہ کیا گیا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز