ڈرونز سے لے کر ٹینکوں اور آبدوزوں سے لے کر میزائلوں تک، نیم خود مختار ہتھیاروں کا استعمال موجودہ دور کی جنگوں میں معمول کی بات بن چکا ہے۔ لیکن ابھی تک ان ہتھیاروں کا استعمال انسانی نگرانی میں کیا جا رہا ہے۔ پریشان کن امر یہ ہے کہ مستقبل میں یہ سب کچھ تبدیل ہو سکتا ہے۔
Published: undefined
امریکا، روس اور اسرائیل جیسے ممالک انتہائی مہلک اور مکمل طور پر خود مختار ہتھیاروں کے نظام (ایل اے ڈبلیو ایس) تیار کرنے کے لیے سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔ یہ ہتھیار خود ہی اپنے ہدف کی نشاندہی کرتے ہوئے اسے نشانہ بنایا کریں گے۔ لیکن مسئلہ یہ ہے کہ انہیں کنٹرول کرنے اور ان کے استعمال کے حوالے سے کوئی بھی بین الاقوامی قانون موجود نہیں ہے۔
Published: undefined
اس حوالے سے بین الاقوامی سطح پر قانون سازی کی راہ ہموار کرنے کی کوششوں میں مصروف بین الاقوامی ریڈکراس کمیٹی کے صدر پیٹر ماؤر کہتے ہیں، ''ان مشینوں پر کسی نہ کسی طرح کا انسانی کنٹرول ہونا انتہائی ضروری ہے۔ لڑائی کے دوران صرف انسان ہی طاقت کے استعمال کا فرق ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے اس کے تناسب اور احتیاطی تدابیر سے متعلق فیصلے کر سکتے ہیں۔‘‘
Published: undefined
انسانی حقوق کے تحفظ اور امدادی سرگرمیوں میں مصروف رہنے والی یہ تنظیم سن انیس سو انچاس میں طے پانے والے جنیوا معاہدے کی پاسداری کے حوالے سے بھی نگرانی کا کام کرتی ہے۔ اس معاہدے کا مقصد جنگوں اور تنازعات کے دوران شہری حقوق کا تحفظ اور عام انسانوں کی مدد کرنا ہے۔ اسی وجہ سے مستقبل کی جدید جنگوں میں بھی ایسے ہی قوانین اپنائے جانے کی ضرورت پر زور دیا جا رہا ہے۔
Published: undefined
محققین، دفاعی تجزیہ کاروں اور روبوٹس کے حوالے سے تحقیق کرنے والے سائنسدانوں کے مطابق مکمل طور پر خود مختار ہتھیاروں کا نظام اب کوئی ویڈیو گیم یا پھر سائنس فکشن فلموں کی بات نہیں رہا۔ آئندہ چند برسوں کے دوران ملٹری روبوٹس میدان جنگ میں استعمال کیے جا سکتے ہیں۔ مستقبل میں سینکڑوں ڈرونز کو ایک ساتھ کسی شہر میں بھیجا جا سکتا ہے، جو اپنے اہداف کو لمحوں میں نشانہ بنانے کی اہلیت رکھتے ہوں گے۔
Published: undefined
انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ مستقبل میں 'قاتل روبوٹس‘ کا استعمال بنیادی انسانی حقوق پر ایک سوالیہ نشان ہے۔ کئی ماہرین کی رائے میں ایک انسان کی زندگی یا موت کے تعین کی طاقت کسی مشین کے حوالے کر دینا انسانی وقار کے بنیادی اصول کے منافی ہے۔ ماہرین کے مطابق اس سے بھی بڑا خطرہ ایسے مکمل خودکار ہتھیاروں کی ہیکنگ کا بھی ہے، جس سے لاتعداد سویلین ہلاکتیں ہو سکتی ہیں۔
Published: undefined
سن دو ہزار انیس میں انسانی حقوق کی علمبردار تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے چھبیس ممالک میں ایک سروے کرایا تھا، جس میں اکسٹھ فیصد افراد نے ایسے مکمل طور پر خودکار ہتھیاروں کی تیاری کے خلاف رائے دی تھی۔ ان ممالک میں امریکا اور اسرائیل بھی شامل تھے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز