سماج

جرمن پولیس کو چیری، سیب اور آلو چوری کرنے والوں کی تلاش

جرمن شہر فرائی بُرگ کی پولیس ایسے چوروں کی تلاش میں ہے، جو بہت بڑی مقدار میں آلو، سیب اور بھوسہ تک چوری کر لیتے ہیں۔ یہ نامعلوم چور ایک تازہ واقعے میں رات کی تاریکی میں نو سو کلو چیری چرا کر لے گئے۔

جرمن پولیس کو آلو، سیب اور چیری چوری کرنے والوں کی تلاش
جرمن پولیس کو آلو، سیب اور چیری چوری کرنے والوں کی تلاش 

جنوبی جرمنی میں ٹیوبِنگن سے بدھ نو جون کے روز ملنے والی رپورٹوں کے مطابق جنوب مغربی شہر فرائی بُرگ کے ایک باغ سے پیر اور منگل کی درمیانی شب تقریباﹰ 900 کلو گرام چیری چرا لی گئی۔ پولیس نے بتایا کہ اس چوری کی وجہ سے اس باغ کے مالک کو پانچ ہزار یورو (چھ ہزار نوے ڈالر) سے زائد کا نقصان ہوا۔

Published: undefined

'چوروں کا کام آسان تھا‘

پولیس نے بتایا کہ اب تک کی چھان بین کے نتائج کے مطابق بظاہر کئی نامعلوم چور شہر کے مضافات میں ایک باغ میں گھس کر درجنوں درختوں سے چیری کی بالکل تیار فصل چرا لے گئے۔

Published: undefined

فرائی بُرگ پولیس کے ایک ترجمان کے مطابق ان مجرموں کے لیے یہ کام اس لیے آسان ثابت ہوا کہ چیری پک جائے، تو اس کے درختوں یا ان کی شاخوں کو صرف زور سے ہلانا پڑتا ہے اور سارا پکا ہوا پھل نیچے زمین پر گر جاتا ہے۔

Published: undefined

بعد ازاں یہ پھل بلا تاخیر فروخت کر دیا جاتا ہے یا اس سے برانڈی کی طرح کی بہت تیز جرمن شراب schnapps بنا لی جاتی ہے کیونکہ پکی ہوئی چیری بہت جلد خراب ہو جاتی ہے۔

Published: undefined

زرعی پیداوار کی چوری کے واقعات

جرمن صوبے باڈن ورٹمبرگ کے شہر فرائی بُرگ کی پولیس ہزاروں یورو مالیت کی چیری کی چوری کے تازہ واقعے کو ایسے جرائم کے سلسلے کی تازہ کڑی کے طور پر دیکھ رہی ہے۔ اس لیے کہ تقریباﹰ دو لاکھ تیس ہزار کی آبادی والے اس شہر اور اس کے مضافاتی زرعی علاقوں میں ماضی میں بھی اسی نوعیت کے کئی واقعات پیش آ چکے ہیں۔

Published: undefined

کچھ عرصہ قبل وہاں سے بہت بڑی مقدار میں آلو کی فصل بھی چوری ہو گئی تھی۔ اس کے بعد نامعلوم چوروں نے دو مختلف واقعات میں ہزاروں کلو گرام سیب اور پھر انگور بھی چرا لیے تھے۔ گزشتہ برس تو اسی علاقے سے مویشیوں کے چارے کے طور پر ذخیرہ کرنے کی غرض سے تیار کردہ بھوسے کی بہت سے گانٹھیں بھی چرا لی گئی تھیں۔

Published: undefined

پولیس کو شبہ ہے کہ چرائی گئی زرعی پیداوار کو دیکھا جائے تو یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ ان تمام جرائم کا مرتکب گروہ غالباﹰ ایک ہی ہے اور اس کے ارکان کا تعلق شاید خود بھی زرعی شعبے سے ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined