انٹرنیشنل لیزبیئن، گے، بائسیکسوئل، ٹرانس اور انٹرسیکس ایسوسی ایشن (ILGA) کی سالانہ رپورٹ برائے سن 2020 جاری کر دی گئی ہے۔ اس رپورٹ میں ہم جنس پسندی کو حوالے سے ہونے والی معاشرتی پیش رفت اور قانونی حقوق کی فراہمی پر اطمینان کا اظہار کیا گیا ہے۔
Published: undefined
رپورٹ میں کئی ممالک میں سماجی سطح پر ہونے والی اس پیشرفت کو غیر معمولی قرار دیا ہے۔ یہ رپورٹ ہم جنس پسندوں کی تنظیم کے ریسرچر رامون مینڈوس نے مرتب کی ہے۔ اس رپورٹ میں یہ بھی بیان کیا گیا کہ درجنوں ملک ایسے بھی ہیں جہاں ہم جنس پسندی ایک جرم ہے اور ہم جنسوں کا جنسی فعل قانون کے تحت قابلِ تعزیر جرم ہے۔ رپورٹ میں بیان کیا گیا کہ کچھ ملکوں میں ایسے افعال کے سرزد کرنے کی سزا موت بھی ہے۔ہم جنس پرستی اب جرم نہیں، بھارتی سپریم کورٹ
Published: undefined
Published: undefined
اس رپورٹ میں واضح کیا گیا کہ ہم جنس پسندوں کے حقوق کو قانون کے تحت پذیرائی ضرور حاصل ہوتی جا رہی ہے لیکن اس وقت بھی انہتر ملکوں میں یہ ایک مجرمانہ رویہ ہے اور ان ممالک میں ایسے افراد کے مابین جنسی فعل کی مختلف سزائیں مقرر ہیں۔
Published: undefined
سن2019 میں ہم جنس پسندوں کے حقوق سے انکاری ممالک ستر تھے اور سن 2020 میں افریقی ملک گبون میں ان کے حقوق کو دستور کے تحت جائز اور درست تسلیم کر لیا گیا ہے۔ اس رپورٹ کے مصنف رامون مینڈوس نے اپنے بیان میں کہا کے انہتر میں چونتیس ملکوں میں ہم جنس پسندی کے مابین جنسی رابطے ایک جرم ہے اور ان کے لیے کڑی سزائیں قانون میں درج ہیں۔ مینڈوس کے مطابق گزشتہ پانچ برسوں میں ان ملکوں نے سزائیں دینے کا عمل زیادہ فعال کر رکھا ہے۔
Published: undefined
Published: undefined
رپورٹ مرتب کرنے والے رامون مینڈوس کا کہنا ہے کہ کئی ملکوں میں تو شبے کی بنیاد پر بھی ہم جنس پرستوں کو حراست میں لے کر جیل میں ڈال دیا جاتا ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کی چھ رکن ریاستوں میں ہم جنس پسندوں کو جنسی فعل پر موت کی سزا سنا دی جاتی ہے اور ان ملکوں میں برونائی، ایران، موریطانیہ، سعودی عرب کے علاوہ یمن بھی شامل ہے۔ ان کے علاوہ افریقی ملک نائجیریا کے بارہ صوبوں میں بھی ہم جنسیت کی سزا موت ہے۔ مینڈوس کا یہ بھی کہنا ہے کہ پانچ ایسے ملک بھی ہیں جن میں ہم جنس پسندوں کو موت کی سزا دینے کا امکان موجود ہے۔ ایسے ملکوں میں افغانستان، پاکستان، قطر، صومالیہ اور متحدہ عرب امارات ہیں۔
Published: undefined
Published: undefined
رپورٹ کے مطابق بیالیس ممالک میں ہم جنس پسندوں کو آزادئ اظہار و خیالات میں شدید دباؤ کا سامنا ہے اور ان کو اپنے جنسی افعال کے ساتھ شناخت کے حصول میں بھی حکومتی اور معاشرتی سطح پر رکاوٹیں برداشت کرنا پڑتی ہیں۔ یہ بھی بتایا گیا کہ اکاون ملکوں میں ہم جنس پسندوں کے حقوق اور سرگرمیوں کی ترویج کے لیے غیر حکومتی تنظیموں کو قائم کرنے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔
Published: undefined
ہم جنس پسندوں کی بین الاقوامی تنظیم نے بعض ممالک جیسا کہ پولینڈ اور انڈونیشیا ہیں، ان میں ہم جنس پسندوں کے لیے 'آزاد علاقے‘ مختص کرنے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔ اس تنظیم نے رواں برس سوڈان میں ہم جنس پسندوں کے جنسی افعال کے لیے مقرر موت کی سزا ختم کرنے کو ایک بہتر اقدام قرار دیا ہے۔ تنظیم نے جرمنی میں جنس تبدیل کرنے کی قانونی اجازت دینے کو بھی ایک بہتر قدم سے تعبیر کیا ہے۔ اقوام متحدہ کے چار رکن ملکوں میں کوئی عورت یا مرد آپریشن کے ذریعے اپنی جنس تبدیل کروا سکتے ہیں اور ان میں جرمنی بھی شامل ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined