مختلف براعظموں کے سو سے زائد کروڑ پتی افراد کے اس مطالبے کی کئی بین الاقوامی تنظیموں نے بھی حمایت کی ہے۔ جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق ان بہت امیر باشندوں کی 'محب وطن کروڑ پتی‘، 'انسانیت کے حامی کروڑ پتی‘ اور 'مجھ پر ابھی ٹیکس لگائیے‘ نامی تنظیموں پر مشتمل گروپ کا مختلف ممالک کی حکومتوں سے مطالبہ ہے: ''ہم امراء پر ٹیکس لگائیے، ابھی۔‘‘
Published: undefined
مختلف بحران زدہ علاقوں میں ہنگامی بنیادوں پر امداد فراہم کرنے والی تنظیم آکسفیم نے کہا ہے کہ اس نئے دولت ٹیکس سے حاصل ہونے والی آمدنی سے امراء اور غرباء کے مابین بہت زیادہ فرق کو کم کیا جا سکے گا، عالمی سطح پر غربت کے خلاف جنگ جیتی جا سکے گی اور دنیا بھر میں صحت عامہ اور تعلیم جیسی بنیادوں سہولتوں کے لیے بہت زیادہ اضافی وسائل بھی دستیاب ہو سکیں گے۔
Published: undefined
بہت امیر انسانوں کی نمائندہ تنظیموں کے اس گروپ میں شامل The Patriotic Millionaires نامی ایک تنظیم کی طرف سے ایک کھلا خط سوئٹزرلینڈ کے شہر داووس میں عالمی اقتصادی فورم کے موقع پر 'داووس ایجنڈا‘ کی نسبت سے جاری کیا گیا ہے۔
Published: undefined
اس خط پر دستخط کرنے والے امراء میں امریکی فلم پروڈیوسر اور ڈزنی خاندان کی وارث ایبی گیل ڈزنی، ڈنمارک کی ایرانی نژاد ارب پتی کاروباری شخصیت جعفر شالچی، امریکی بزنس مین نک ہاناؤر اور آسٹریا کی طالبہ مارلینے اینگل ہورن بھی شامل ہیں، جو اربوں یورو کا کاروبار کرنے والے بہت بڑے جرمن کیمیکلز اور صنعتی گروپ BASF کے وارثوں میں سے ایک ہیں۔
Published: undefined
آکسفیم نے ان 100 سے زائد امراء کے مطالبے کی حمایت میں اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ اگر دنیا بھر کے کروڑ پتی انسانوں پر سالانہ دو فیصد کی شرح سے اور ارب پتی انسانوں پر پانچ فیصد کی شرح سے نیا دولت ٹیکس لگا دیا جائے، تو ہر سال 2.52 ٹریلین ڈالر جمع ہو سکتے ہیں۔ یہ رقم 2520 بلین ڈالر بنتی ہے۔
Published: undefined
اپنے اس کھلے خط میں ان امراء نے لکھا ہے کہ عالمی سطح پر ارب پتی اور کروڑ پتی شخصیات کی دولت پر یہ نیا ٹیکس اس لیے ضروری ہے: ''کیونکہ ارب پتی اور کروڑ پتی انسانوں کے طور پر ہم جانتے ہیں کہ موجودہ ٹیکس نظام منصفانہ نہیں ہے۔‘‘
Published: undefined
اس خط میں مزید لکھا گیا ہے، ''ہم میں سے اکثر یہ کہہ سکتے ہیں کہ گزشتہ دو برسوں کے دوران دنیا نے اگر کورونا وائرس کی وبا کے باعث بے تحاشا مصائب اور تکالیف کا سامنا کیا، تو اسی وبا کے عرصے میں ہماری دولت میں دراصل صرف اضافہ ہی ہوا ہے۔ اس کے باوجود ہم میں سے بمشکل صرف چند ایک ہی شاید ایمانداری سے یہ دعویٰ کر سکیں کہ ہم نے اپنی دولت پر اپنے حصے کے پورے ٹیکس ادا کیے ہیں۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز