فوری طور پر یہ واضح نہیں ہے کہ اچانک شروع ہونے والی اس کانفرنس میں تاریخی معاہدے کے تمام فریقین شرکت کریں گے؟ یہ بھی واضح نہیں ہے کہ مہینوں تک تعطل سے دوچار نیز دوحہ میں ایران اور امریکہ کے مابین بالواسطہ غیر نتیجہ بخش مذاکرات کے بعد سے کیا کوئی پیش رفت ہوئی ہے۔
Published: undefined
مذاکرات کی صدارت کرنے والے یورپی یونین کے عہدیدار اینرک مورا نے کہا کہ مذاکرات کے دوران معاہدے کو بحال کرنے کے حوالے سے تازہ ترین مسودے پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔ دوسری طرف ایران کے جوہری مذاکرات کار علی باقری کنی نے بتایا کہ وہ مذاکرات شرو ع کرنے کے لیے آسٹریائی دارالحکومت روانہ ہو رہے ہیں۔
Published: undefined
ایران کے لیے امریکہ کے خصوصی ایلچی راب میلی نے ٹوئٹر پر لکھا کہ وہ مذاکرات کے لیے ویانا جانے کی تیاری کر رہے ہیں۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ مذاکرات شروع ہونے سے قبل امریکہ کو اب بھی بہت سے تحفظات ہیں۔
Published: undefined
انہوں نے کہا، "امریکہ یورپی یونین کی کوششوں کا خیر مقدم کرتا ہے اور نیک نیتی کے ساتھ کسی معاہدے تک پہنچنے کا خواہش مند ہے۔ لیکن یہ بات کچھ دیر میں ہی صاف ہوسکے گی کہ آیا ایران بھی اس کے لیے تیار ہے یا نہیں۔"
Published: undefined
اقوام متحدہ میں ایران کے سفیر ماجد تخت روانچی نے بدھ کے روز کہا کہ ایران اپریل 2021 سے ہی "نیک نیتی" کے ساتھ بات چیت کر رہا ہے تاکہ سن 2015 کا معاہدہ پوری طرح نافذ ہوجائے۔ انہوں نے کسی معاہدے تک پہنچنے میں ناکامی کے لیے امریکہ کو مورد الزام ٹھہرایا۔
Published: undefined
اس دوران ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے کہا، "بات چیت کے اس دور میں، جو سابقہ کی طرح یورپی یونین کی مدد سے ہوگی، مختلف فریقین کی جانب سے پیش کیے جانے والے آئیڈیاز پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔" ترجمان نے کہا کہ تہران ایک ایسے معاہدے تک پہنچنے کے لیے تیار ہے جو اس کے حقوق کی ضمانت دیتا ہے۔
Published: undefined
یورپی یونین کے اعلیٰ سفارت کار جوسیپ بوریل نے گزشتہ ماہ بتایا تھا کہ انہوں نے جوہری معاہدہ کی بحالی کی امید کے ساتھ ایک نیا مسودہ پیش کیا ہے۔ مذاکرات میں روس کے اعلیٰ نمائندے میخائل الیانوف نے ٹویٹ کرکے کہا کہ،"روسی مذاکرات کارمعاہدے کو حتمی شکل دینے کے لیے تعمیری بات چیت کے لیے پوری طرح تیار ہیں۔"
Published: undefined
جرمن وزارت خارجہ نے برلن میں بتایا کہ ایک اعلیٰ سطحی ماہرین کی ٹیم ویانا مذاکرات میں حصہ لے گی۔ انہوں نے کہا کہ"اگر معاہدے کو بحال ہونے کی امید بہت کم ہو تب بھی" جرمنی اس معاہدے کو بحال کرنے کی کوششوں کی مکمل حمایت کرتا ہے۔
Published: undefined
اقوام متحدہ کے ایٹمی توانائی کی ایجنسی کے سربراہ رفائل گروسی نے منگل کو کہا کہ ایران کا جوہری پروگرام ''پورے عزائم اور صلاحیت کے ساتھ بڑھ رہا ہے'' اوران کی ایجنسی کو ایران کے جوہری پروگراموں کے تمام پہلوؤں کی تصدیق کے لیے مکمل رسائی کی ضرورت ہے۔
Published: undefined
گروسی نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ''ایرانیوں کا خود کہنا ہے کہ وہ آگے بڑھ رہے ہیں اورحیرت انگیز پیش رفت کر رہے۔ ان کا پروگرام بہت تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔" انہوں نے ایرانی جوہری پروگرام کے بارے میں کہا کہ ''وہ مقاصد اور صلاحیت کے اعتبار سے بڑھ رہا ہے۔ مگر اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہم اس کی تصدیق نہیں کر سکتے۔ واضح طور پر، ہمیں اس پروگرام کی خصوصیات کے مطابق رسائی کی ضرورت ہے۔''
Published: undefined
سن 2015 میں، برطانیہ، چین، فرانس، امریکہ اور جرمنی نے ایران کے ساتھ ایک تاریخی معاہدہ کیا جسے جوائنٹ کمپری ہینسو پلان آف ایکشن، یا JCPOA کہا جاتا ہے۔ ایران جوہری معاہدہ کے نام سے معروف اس معاہدے کے تحت تہران کو اس کے جوہری پروگرام محدود کرنے کے بدلے اس کے خلاف پابندیوں میں نرمی کا وعدہ کیا گیا تھا۔
Published: undefined
تاہم سن 2018 میں اس وقت کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکہ کو یک طرفہ طورپر معاہدے سے الگ کرلیا اور ایران کے خلاف پابندیوں میں اضافہ کردیا۔ ایران نے بھی جوابی کارروائی کرتے ہوئے اپنی جوہری سرگرمیاں تیز کردیں۔ حالانکہ وہ بار بار اس بات کی تردید کرتا رہا ہے کہ وہ جوہری بم بنانے کی کوشش کررہا ہے۔ تہران کا کہنا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پر امن مقاصد کے لئے ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز