برطانیہ کے مشہور طبی جریدہ 'دی لانسیٹ' میں ایک رپورٹ شائع ہوئی ہے جس میں کورونا وائرس کی وبا کے دوران اپنے والدین اور سرپرستوں سے محروم ہوجانے والے بچوں کا جائزہ لیا گیا ہے۔ ریاضی کے اصولوں کی بنیاد پر کی گئی اس تحقیقات کے مطابق دنیا کے 20 ملکوں میں مارچ 2020 ء اور اکتوبر 2021 ء کے درمیان باون لاکھ سے زائد بچے اپنے والدین یا سرپرستوں سے محروم ہوگئے۔
Published: undefined
تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق والدین سے محروم ہوجانے والے بیشتر بچوں کی عمریں دس سے سترہ برس کے درمیان ہیں اور ان میں اکثریت والد سے محروم ہوجانے والوں کی ہے۔
Published: undefined
تحقیقاتی ٹیم کی ایک رکن اور یونیورسٹی کالج لندن میں نفسیات کی پروفیسر لورین شیر کا کہنا تھا، ''ایچ آئی وی ایڈز کی وجہ سے دس برس میں تقریباً پچاس لاکھ بچے والدین سے محروم ہوجاتے ہیں لیکن کووڈ انیس نے صرف دو برس میں ہی اتنے زیادہ بچوں کو والدین سے محروم کر دیا۔‘‘
Published: undefined
یتیم ہوجانے والے بچوں کے اوسط کے لحاظ سے سب سے زیادہ تعداد پیرو اور جنوبی افریقہ کی ہے۔ جہاں ہر 1000 بچے میں سے بالترتیب آٹھ اور سات بچے والدین سے محروم ہوگئے۔
Published: undefined
رپورٹ کے مطابق بھارت میں کووڈ انیس کی وبا سے 20 ماہ کی مدت کے دوران 19 لاکھ سے زائد یتیم ہوجانے والے بچوں میں بارہ لاکھ کی عمر دس سے سترہ برس کے درمیان تھی جب کہ بقیہ کی عمر دس برس سے کم تھی۔
Published: undefined
بھارت سرکار نے کووڈ کی وجہ سے اپنے والدین یا سرپرستوں سے محروم ہوجانے والے بچوں کے کوئی حتمی اعدادو شمار اب تک جاری نہیں کیے ہیں۔ البتہ خواتین اور بچوں کے بہبود کی وزارت نے رواں برس فروری تک صرف 3890 بچوں کا اندراج کیا ہے جن کے بارے میں کہا گیا ہے کہ وہ کووڈ انیس کی وبا کے دوران اپنے والدین سے محروم ہوگئے۔
Published: undefined
بھارتی قومی کمیشن برائے تحفظ حقوق اطفال (این سی پی سی آر) کی ایک رپورٹ کے مطابق اپریل 2020 ء اور جون 2021 ء کے درمیان یتیم ہوجانے والے بچوں کی تعداد 3661 تھی۔ لانسیٹ نے بھی تقریباً اسی مدت کے دوران اپنا سروے کیا تھا۔ لیکن دونوں کے اعدادوشمار میں بہت نمایاں فرق ہے۔
Published: undefined
بھارت کی مرکزی وزارت صحت ایسے غیرملکی تحقیقاتی رپورٹوں کو چیلنج کرتی رہی ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ ان رپورٹوں میں کافی خامیاں ہوتی ہیں اوریہ غیر مصدقہ قیاس پر مبنی ہوتے ہیں۔
Published: undefined
بین الاقوامی ادارے کے مطابق والدین اور سرپرستوں سے محروم ہوجانے والے بچوں کی تعداد گوکہ بھارت کے سرکاری اعدادوشمار سے بہت زیادہ ہے لیکن بچوں کے حقوق کے علمبرداروں کا کہنا ہے کہ اگر سرکاری اعدادو شمار کو ہی تسلیم کرلیا جائے تب بھی ان کے مسائل کو حل کرنے کے لیے دستیاب وسائل ناکافی ہیں۔
Published: undefined
مودی حکومت نے گزشتہ برس اعلان کیا تھا کہ جو بچے کووڈ انیس کی وجہ سے والدین یا کسی سرپرست یا قانونی سرپرست یا گود لینے والے سرپرست سے محروم ہوگئے ہیں انہیں وزیر اعظم کے خصوصی فنڈ سے مالی امداد فراہم کی جائے گی۔
Published: undefined
بچوں کے حقوق کے لیے سرگرم تنظیم 'حق۔ مرکز برائے حقوق اطفال' کی شریک بانی ایکانشی گانگولی نے بچوں کی تعلیم، صحت اور ترقی کے لیے رواں سال کے بجٹ میں زبردست کمی پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
Published: undefined
کووڈ کی وجہ سے یتیم ہوجانے والے بچوں کے مسائل کے حوالے سے گانگولی کہتی ہیں کہ یہ ایک بہت مشکل اور پیچیدہ چیلنج ہے اور اس کا مقابلہ کرنے کے لیے جس حکومتی امداد کی ضرورت ہے وہ دکھائی نہیں دے رہا ہے۔
Published: undefined
گانگولی کا کہنا تھا، ''کووڈ انیس سے متاثرہ بچوں کے حوالے سے چیلنج غیر معمولی ہے کیونکہ یہ بچے ملک کے 700 سے زائد اضلاع میں پھیلے ہوئے ہیں۔ گوکہ ضلعی انتظامیہ اس چیلنج کو سب سے بہتر طور پر حل کرسکتی ہے لیکن بجٹ میں تخفیف نیک ارادوں والے حکام کو بھی مشکلات میں ڈال دے گی۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر @RahulGandhi