اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹک ٹاک پر جھوٹا مواد معاشرے کے لیے ایک اہم خطرہ ہے۔ دنیا بھر سے نوجوان ٹک ٹاک پر ہیں اور یہاں غلط مواد کی تشہیر نقصان کا باعث بن سکتی ہے۔ نیوز گارڈ خود کو ایک صحافتی اور ٹیکنالوجی 'ٹول‘ کے طور پر متعارف کرواتا ہے۔ یہ ویب سائٹس اور آن لائن معلومات کی ساکھ کی درجہ بندی کرتا ہے۔ نیوز گارڈ نے اپنے نتائج کے بارے میں کہا، ''اگر ٹک ٹاک کی کسی خبر میں کوئی غلط معلومات نا بھی ہوں تب بھی یہ گوگل کے مقابلے میں زیادہ منقسم ہوتی ہیں۔‘‘ اس تحقیق کے مطابق نیوز گارڈ نے رواں سال ٹک ٹاک پر سرچ کی جانے والی 27 خبروں میں سے پہلی 20 کا جائزہ لیا اور یہ نتیجہ اخذ کیا کہ ایپ کی جانب سے تجویز کردہ ویڈیوز میں سے 19.5 فیصد جھوٹے یا گمراہ کن مواد پر مشتمل ہیں۔
Published: undefined
محققین کے مطابق انہوں نے ٹک ٹاک اور گوگل پر سرچ کیے جانے والے موضوعات جیسے کہ اسکول میں فائرنگ، اسقاط حمل، کووِڈ انیس، امریکی انتخابات، یوکرین کے خلاف روس کی جنگ اور دیگر خبروں کے بارے میں معلومات سے دونوں آن لائن پیلٹ فارمز کا موازنہ کیا۔ نیوز گارڈ کی اس تحقیق کے نتائج میں جھوٹے یا گمراہ کن خبروں میں امریکہ میں 'کیو اینون‘ نظریات کے پیروکاروں کے سازشی بیانیے اور ہائیڈروکسی کلوروکوئن کی تیاری کی گھریلو ترکیبیں بھی شامل ہیں جو کہ ملیریا اور قوت مدافعت کو ناقص کرنے والے لیوپس کے مرض کے علاج کے لیے استعمال ہونے والے نسخے ہیں۔
Published: undefined
تاہم ٹک ٹاک کی جانب سے تحقیق پر اعتراض کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس تجزیے کا طریقہ کار ناقص ہے اور یہ کہ ٹک ٹاک کی ترجیح ہوتی ہے کہ وہ غلط معلومات کو پھیلانے سے گریز کرے۔ ''ہماری کمیونٹی گائیڈ لائنز اس بات کو واضح کرتی ہیں کہ ہم نقصان دہ غلط معلومات پھیلانے کی اجازت نہیں دیتے۔ بشمول نقصان کا باعث بننے والی طبی معلومات کے اور ہم ایسے مواد کو اپنے پلیٹ فارم سے ہٹا دیں گے۔‘‘
Published: undefined
ٹک ٹاک کے ترجمان نے اے ایف پی کو بتایا کہ ''ہم صحت عامہ سے متعلق موضوعات پر مستند مواد کو ترجیح دیتے ہوئے ان لوگوں کا مواد اپنے پلیٹ فارم پر شائع کرتے ہیںجن کی معلومات درست ہوں۔ ہم آزادنہ طور پر حقائق کی جانچ کرنے والوں کے ساتھ تعاون کرتے ہیں تاکہ درست مواد کی اشاعت کو یقینی بنایا جائے۔‘‘
Published: undefined
قومی سلامتی پر سوشل میڈیا کے اثرات کے بارے میں سینیٹ کی سماعت میں گواہی دیتے ہوئے ٹویٹر کے انجینئرنگ کے سابق سینئر نائب صدر الیکس روٹر نے کہا کہ چینی حکومت ٹک ٹاک کی مالک کمپنی بائیٹ ڈانس میں سرمایہ کار ہے۔اس سرمایہ کاری کے باعث انہیں زیادہ سے زیادہ منافع اور صارفین کی شمولیت کے لیے مراعات حاصل ہوتی ہیں۔
Published: undefined
روٹر نے سینیٹرز کو بتایا کہ ٹک ٹاک الگورتھم کی مدد سے چینی نوجوان نسل کے لیے تعلیمی، سائنس، انجینئرنگ اور ریاضی کے مواد کی تشہیر کرتا ہےجبکہ امریکی بچوں کو جنسی اشتہا پر مبنی ڈانس ویڈیوز، غلط معلومات اور دیگر تباہ کن مواد دکھایا جاتا ہے۔روٹر نے اپنے بیان کے ابتدا میں کہا، ''سوشل میڈیا کمپنیاں توجہ حاصل کرنے والے آن لائن مواد سے فائدہ اٹھا رہی ہیں حالانکہ اس کے معاشرے پر مضر اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔‘‘
Published: undefined
تاہم ٹک ٹاک کی چیف آپریٹنگ آفیسر وینیسا پاپاس نے اس سماعت کے موقع پر کہا، ''ہماری سروس کی شرائط اور کمیونٹی رہنما اصول ایک محفوظ اور مستند تجربے کے ہمارے وژن کو یقینی بنانے میں مدد کے لیے تیار کیے گئے ہیں۔ ہماری پالیسیوں میں غلط معلومات، پرتشدد انتہا پسندی اور نفرت انگیز رویے کے لیے بلکل رواداری موجود نہیں۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز