آیت اللہ خامنہ ای کے سابق نمائندے، مجلس خبرگان رہبری کے رکن اور انتہائی اہم مذہبی رہنما آیت اللہ عباس علی سلیمانی کے قاتل کو حالانکہ گرفتار کرلیا گیا ہے اور اس سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے لیکن قتل کا مقصد اب تک واضح نہیں ہو سکا ہے۔
Published: undefined
اس دوران سلیمانی پر قاتلانہ حملے کی ویڈیو سامنے آگئی ہے۔ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی مبینہ ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ آیت اللہ عباس علی سلیمانی پر حملہ آور نے پیچھے سے فائرنگ کی۔ یہ واقعہ بدھ کے روز مازندران صوبے کے بابلسر شہر میں پیش آیا۔
Published: undefined
ایران کی نیم سرکاری خبر رساں ایجنسی 'تسنیم‘ نے قتل سے متعلق ایک ویڈیو کلپ نشر کی ہے جس میں ایک بندوق بردار سیدھے سلیمانی کی طرف جانے سے پہلے تھوڑا سا آگے بڑھتا ہوا نظر آیا اور بالکل قریب سے ان پر پیچھے سے گولی چلا دی۔ جس وقت ان پر حملہ ہوا وہ ایک ذاتی کام کے سلسلے میں بینک میں تھے۔
Published: undefined
مازندران کے گورنر محمود حسینی پور نے بتایا کہ حملہ آور بینک کا مقامی سکیورٹی اہلکار تھا۔ انہوں نے کہا، 'ابھی تک ہماری معلومات اور کاغذات ظاہر کرتے ہیں کہ یہ سکیورٹی یا دہشت گردی کا معاملہ نہیں تھا۔‘ انہوں نے مزید کہا ، ’حملہ آور کا محرک ابھی واضح نہیں ہے، جو سامنے آنے پر بتا دیا جائے گا۔‘
Published: undefined
آیت اللہ عباس علی سلیمانی کا قتل ایران میں حالیہ برسوں کے دوران کسی بڑے عالم دین کے خلاف سب سے اہم حملوں میں سے ایک ہے۔ یہ حملہ ایسے وقت ہوا ہے، جب ایرانی کرد خاتون مہسا امینی کی پولیس تحویل میں ہلاکت کے بعد سے ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے ہو رہے ہیں۔
Published: undefined
22 سالہ مہسا امینی کو ملک میں حجاب کے سخت قانون پر عمل درآمد نہ کرنے کے الزام میں اخلاقی پولیس نے گرفتار کرلیا تھا اور حراست کے دوران ہی ان کی موت ہو گئی تھی۔
Published: undefined
آیت اللہ عباس علی سلیمانی ایران کے رہبر اعلیٰ کا انتخاب کرنے والے ماہرین کی کمیٹی کے رکن تھے۔ 75 سالہ سلیمانی ماضی میں اسلامی جمہوریہ کے رہبر اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای کے نمائندے رہ چکے ہیں۔ وہ وسطی صوبے اصفہان کے شہر کاشان اور جنوب مشرقی صوبے سیستان بلوچستان کے شہر زاہدان میں نماز جمعہ کی امامت بھی کرواتے رہے۔
Published: undefined
وہ ایران کی شورائے خبرگان کے رکن بھی تھے۔ ایران کے آئین کے مطابق 88 ارکان پر مشتمل شورائے خبرگان (اسمبلی مجلس خبرگان رہبری) انتہائی اہم ترین ادارہ ہے جسے ایران کے سپریم لیڈر کی نگرانی، تقرری کرنے اور برطرف کرنے کا اختیار حاصل ہے۔ ایران کے پراسیکیوٹر جنرل محمد جعفر منتظری نے صوبائی حکام کو اس قتل کے "اسباب کی مختلف پہلووں سے جانچ کرنے اور ضروری کارروائی کے علاوہ اس کے نتائج سے آگاہ کرنے" کا حکم دیا ہے۔
Published: undefined
خیال رہے کہ اپریل 2022 میں مشہد میں امام رضا کے مقبرے پر ایک شخص نے دو شیعہ عالم دین کو چاقو مار کرہلاک اور ایک کو زخمی کر دیا تھا۔ مشہد میں یہ حملہ ایران کے شمالی قصبے میں ایک مدرسے کے باہر دو سنی علما کو گولی مار کر قتل کرنے کے چند دن بعد ہوا تھا۔
Published: undefined
نیم سرکاری خبر رساں ادارے 'تسنیم‘ نے اس وقت رپورٹ کیا تھا کہ اس حملے کا ملزم 21 سالہ عبداللطیف مرادی ایک ازبک نژاد تھا جو پاکستانی سرحد کے راستے سے غیر قانونی طور پر ایران میں داخل ہوا تھا۔ بعد ازاں ملزم کو اسی شہر میں سزائے موت دی گئی تھی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined