وفاقی جرمن پوليس نے مہاجرين کی اسمگلنگ کے ايک عجيب و غريب واقعے پر سے پردہ اٹھايا ہے۔ چار افراد پر مشتمل ايک عراقی خاندان ايک پرائيویٹ طيارے پر جرمن شہر ميونخ کے ہوائی اڈے پر جمعہ نو اکتوبر کو اترا۔ پہلے انہوں نے خود کو سفارت کار بتايا اور بعد ميں تسليم کر ليا کہ وہ انسانوں کے ايک اسمگلر کو ساٹھ ہزار يورو دے کر استنبول سے ميونخ پہنچے ہيں۔ يہ خاندان جرمنی ميں سياسی پناہ کا متلاشی ہے۔
Published: undefined
پوليس نے بتايا کہ 49 سالہ عراقی مہاجر، اپنی 44 سالہ بيوی اور 12 اور سات سال کی عمروں کے دو بچوں کے ساتھ ميونخ کے ہوائی اڈے پر جمعہ نو اکتوبر کو پہنچا۔ اس بارے ميں رپورٹ جرمن اخبار 'زوڈ ڈوئچے سائٹنگ‘ ميں چھپی اور بعد ازاں ڈی ڈبليو کی ذيلی سروس 'انفومائگرينٹس‘ نے بھی اس پر رپورٹ لکھی۔
Published: undefined
بارڈر کنٹرول کے وقت اميگريشن آفيسرز کے ساتھ گفتگو کے دوران اس عراقی مہاجر نے انہيں اس بات پر قائل کرنے کی کوشش کی کہ وہ اور اس کی بيوی سفارت کار ہيں اور کريبيئن کے جزيرے ڈومينيکا کی طرف سفر کر رہے ہيں۔ مگر ان کے دستاويزات اور ان کی کہانی ميں تضاد ديکھ کر حکام چوکنا ہو گئے۔ اس واقعے پر رپورٹس شائع کرنے والے دو نشرياتی اداروں نے يہ بھی لکھا ہے کہ چاروں ميں سے کوئی بھی نہ تو انگريزی زبان جانتا تھا اور نہ ہی فرانسيسی، جس سے بھی حکام کو شبہ ہوا کہ دال ميں کچھ کالا ہے۔
Published: undefined
بعد ازاں انہوں نے سب کچھ تسليم کر ليا۔ يہ خاندان اپنا سب کچھ بيچ کر فرار ہوا۔ ان کے بيان ميں انہوں نے بتايا کہ وہ 44 سالہ خاتون کے والد کی وجہ سے فرار ہوئے، جو اپنی بيٹی اور اس کی سات سالہ بيٹی دونوں کے ختنے کرانا چاہتے تھے۔ يہی وجہ ہے کہ انہوں نے شمالی عراق ميں اپنا سب کچھ بيچا اور ترکی پہنچ گئے۔ پھر وہاں سے انہوں نے ايک ہيومن ٹريفکر کو ميونخ تک کی خصوصی پرواز کے ليے 60 ہزار يورو کے برابر رقوم ديں۔ ذرائع کے مطابق يہ رقم وصول کرنے والا انسانی اسمگلر شامی شہری ہے۔
Published: undefined
پوچھ گچھ کے بعد اس خاندان کو باويريا ميں قائم ايک سينٹر منتقل کر ديا گيا ہے، جہاں ان کی پناہ کی درخواست پر کارروائی کی جائے گی۔ درخواست پر حتمی فيصلے تک اب يہ خاندان وہيں مقيم رہے گا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز