اس دو روزہ ریفرنڈم کا انعقاد اختتام ہفتہ پر کیا گیا تھا۔ رومانیہ کے مرکزی الیکٹورل آفس نے اتوار کے روز ووٹنگ ختم ہونے کے بعد اعلان کیا کہ 18 ملین مجاز ووٹروں میں سے صرف 20 فیصد کے لگ بھگ افراد نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ نتائج کو تسلیم کیے جانے کے لیے کم سے کم تیس فیصد ٹرن آؤٹ کا ہونا لازمی تھا۔
Published: 09 Oct 2018, 6:00 AM IST
رومانیہ میں اس ریفرنڈم کی درخواست کرنے والے ’خاندان کے لیے مذہبی قدامت پسند اتحاد‘ نے اس کی ناکامی کا ذمہ دار حکومتی جماعتوں کو ٹھہرایا ہے۔ اتحاد کا کہنا ہے کہ سیاسی جماعتوں نے ووٹ کا بائیکاٹ کیا۔ دوسری جانب اپوزیشن سیاسی جماعت پی این ایل اور حکمران جماعت سوشل ڈیموکریٹس نے کم ٹرن آؤٹ کے لیے ایک دوسرے کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔
Published: 09 Oct 2018, 6:00 AM IST
ناقدین کا کہنا ہے کہ رومانیہ کی حکومت نے کرپشن کے خلاف جاری مقدمات سے توجہ ہٹانے کے لیے ریفرنڈم کا استعمال کیا ہے۔ ریفرنڈم کے نتائج سامنے آنے کے بعد ملک کے ایل جی بی ٹی گروپ ’ایکسیپٹ‘ اور یورپی پارلیمنٹ میں سوشل ڈیموکریٹس کے سربراہ اوڈو بُل من نے ان نتائج کا خیر مقدم کیا۔
Published: 09 Oct 2018, 6:00 AM IST
رومانیہ کا آئین شادی کرتے وقت جنس کے انتخاب کے لیے غیر جانبدار ہے اور اسے دو افراد کا ملاپ قرار دیتا ہے۔ تاہم قدامت پسند سوچ کے حامی افراد اس بات پر زور دیتے آئے ہیں کہ آئین میں ’ایک مرد اور ایک عورت‘ کے درمیان ازدواجی رشتے کو شادی قرار دیا جائے۔
Published: 09 Oct 2018, 6:00 AM IST
رومانیہ کے آرتھوڈوکس چرچ نے اس ریفرنڈم کی حمایت کا اعلان کیا تھا۔ خدشہ تھا کہ اگر ریفرنڈم کا فیصلہ قدامت پسند گروپوں کے حق میں آیا تو اس سے ہم جنس پرست افراد متاثر ہوں گے۔
Published: 09 Oct 2018, 6:00 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 09 Oct 2018, 6:00 AM IST
تصویر: پریس ریلیز