اقوام متحدہ ورلڈ فوڈ پروگرام کے سربراہ ڈیوڈ بیزلی کا کہنا ہے کہ اس وقت "ریکارڈ 34 کروڑ 50 لاکھ افراد شدید بھوک کا شکار ہیں اور موت کی دہلیز کی جانب بڑھ رہے ہیں۔"
Published: undefined
رواں سال کے آغاز میں یہ تعداد 27کروڑ 60لاکھ تھی اور اس میں اب تک 24 فیصد کا اضافہ ہوچکا ہے۔ جبکہ کووڈ انیس کی وبا سے قبل سن 2020کے اوائل میں یہ تعداد 13کروڑ 50لاکھ تھی۔
Published: undefined
سال 2021 میں مجموعی طورپر 70کروڑ 20لاکھ سے 82کروڑ 80لاکھ افراد بھوک سے متاثر ہوئے جوکہ اس سے سابقہ برس کے اوسط 72کروڑ 20لاکھ کے مقابلے 4کروڑ 60لاکھ زیادہ ہے۔
Published: undefined
بیزلی ورلڈ فوڈ پروگرام اور اقوام متحدہ کی دیگر چار ایجنسیوں کی جانب سے بھوک کی عالمی صورت حال کے حوالے سے تیار کردہ تازہ ترین رپورٹ کے اجراء کے موقع پر بول رہے تھے۔
Published: undefined
انہوں نے کہا،"ہمارے سامنے حقیقی خطرہ ہے، آنے والے مہینوں میں اس میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔اس سے بھی زیادہ تشویش کی بات یہ ہے کہ 45ملکوں کے 5کروڑ افراد قحط سالی کا شکار ہونے سے اب صرف ایک قدم دور رہ گئے ہیں۔" اقوام متحدہ کے مطابق بالخصوص افریقہ اور مشرق وسطی کے ملکوں میں اناج اور خوراک کی سپلائی کا مسئلہ زیادہ سنگین ہے۔
Published: undefined
اقوام متحدہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کووڈ انیس کی وبا کے بعد معمول کی صورت حال کو بحال کرنے میں غیر یکسانیت، ماحولیاتی تبدیلی کے مضمرات اور مسلح تصادم کے واقعات بھوک اور قلت تغذیہ پر قابو پانے کی راہ میں بڑی رکاوٹیں بن رہے ہیں۔ یوکرین کی جنگ نے عالمی فوڈ سکیورٹی کی صورت حال کو مزید سنگین بنادیا ہے جو کہ کووڈ انیس کی وبا کے سبب پہلے ہی شدید دباو کا شکار تھی۔
Published: undefined
روس اور یوکرین دونوں ہی گیہوں اور سورج مکھی کا تیل کے سب سے بڑے ایکسپورٹر ہیں۔ دنیا میں گیہوں اور جوکی برآمدات کا ایک تہائی اور سورج مکھی کے تیل کی برآمدات کا نصف یہی دونوں ممالک کرتے ہیں۔
Published: undefined
روس اور اس کا اتحادی بیلاروس کھاد میں استعمال ہونے والا اہم جز پوٹاش کے دو سب سے بڑے ایکسپورٹرز ہیں۔
Published: undefined
بیزلی نے یوکرین سے گیہوں اور دیگر اناج برآمد کرنے کے لیے کوئی سیاسی حل تلاش کرنے کی اپیل کی۔ تاکہ دنیا کو "ناشتہ فراہم کرنے والا یہ ملک" ایک بار پھر عالمی منڈی میں داخل ہوسکے۔
Published: undefined
بیزلی نے "بھوک کی آسمان چھوتی سطح" سے نمٹنے کے لیے انسانی گروپوں سے مزید مالی افراد فراہم کرنے کی اپیل کی۔ انہوں نے دنیا کے بڑے ملکوں سے غیریب ترین ملکوں میں سرمایہ کاری کرنے کی بھی اپیل کی۔ اقوام متحدہ کے اہلکار کے مطابق اگر اس طرح کے اقدامات کیے جاتے توآج "یوکرین کی جنگ کا اتنا زیادہ تباہ کن عالمی اثر نہیں پڑتا۔"
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined