اس تکلیف دہ حقیقت سے کوئی بھی انکار نہیں کر سکتا کہ جنسی زیادتی یا ریپ ایک ایسا خوف ناک جرم ہے، جس کا نشانہ بننے والے انسان کو ناقابل تصور حد تک جسمانی، نفسیاتی اذیت اور تذلیل کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور یہ اثرات برس ہا برس تک ختم نہیں ہوتے۔
Published: 08 Sep 2020, 7:11 AM IST
ایسے زیادہ تر متاثرین بے قصور ہونے کے باوجود کافی حد تک خود کو مورد الزام ٹھہراتے ہیں اور اکثر خود سے نفرت اور غصے کی حالت میں رہتے ہیں۔ کسی انسان کا ریپ کیا جانا اسے نفسیاتی طور پر عموماﹰ ایسے ذہنی دباؤ اور مسلسل دھچکے کی کیفیت میں ڈال دیتا ہے، جسے ماہرین پوسٹ ٹرامیٹک سنڈروم ڈس آرڈر یا پی ٹی ایس ڈی کہتے ہیں، جو ایک باقاعدہ نفسیاتی بیماری ہے۔
Published: 08 Sep 2020, 7:11 AM IST
لیکن کیا کسی نے کبھی یہ بھی سوچا ہے کہ ریپ کے بعد کوئی ریپسٹ خود اپنے بارے میں کیا سوچتا ہے؟ مرد عورتوں کے ساتھ جنسی زیادتیاں کیوں کرتے ہیں؟ یہ ایک پیچیدہ سوال ہے، جس کے کئی جوابات ہیں۔ اس لیے کہ کوئی بھی انسان کئی مختلف عوامل کے نتیجے میں ریپ کا مرتکب ہوتا ہے۔
Published: 08 Sep 2020, 7:11 AM IST
Published: 08 Sep 2020, 7:11 AM IST
جنسی حملہ کرنے والا مجرم کسی بھی طرح کا انسان ہو سکتا ہے۔ اس بات کا مطلب یہ نہیں کہ ہر کوئی یہ سوچ کر خوف زدہ ہو جائے کہ اس پر کوئی بھی ایسا حملہ کر سکتا ہے۔ اس بات کا مطلب یہ ہے کہ جنسی زیادتیاں کرنے والے افراد کی شخصیت کی نفسیاتی طور پر کوئی خاص قسم نہیں ہوتی۔
Published: 08 Sep 2020, 7:11 AM IST
امریکا کے مشہور کلینیکل سائیکالوجسٹ ڈاکٹر سیموئل اسمتھی مین نے 1970ء کی دہائی میں 50 ایسے مردوں کی شناخت خفیہ رکھتے ہوئے ان کے مفصل انٹرویو کیے تھے، جنہوں نے باقاعدہ عدالتی اعتراف کیے تھےکہ وہ کسی نہ کسی انسان کے ریپ کے مرتکب ہوئے تھے۔ یہ تمام سزا یافتہ مجرم اپنے ذاتی پس منظر، سماجی حیثیت، شخصیت اور ذہنیت کے لحاظ سے ایک دوسرے سے بہت مختلف تھے۔
Published: 08 Sep 2020, 7:11 AM IST
Published: 08 Sep 2020, 7:11 AM IST
ماہرین نفسیات کے مطابق کسی بھی ریپسٹ کے جرم کے اسباب کی تشخیص کے لیے اس عمل کی وجوہات کا ٹھوس تعین اور ان وجوہات کی شدت طے کرنا بہت مشکل ہے۔ تاہم کئی مختلف نفسیاتی اور طبی جائزوں سے یہ ثابت ہو چکا ہے کہ ریپ کے مرتکب افراد میں کسی کا جسمانی یا نفسیاتی دکھ محسوس کرنے کی صلاحیت کا فقدان ہوتا ہے، وہ تقریباﹰ بیماری کی حد تک خود پسندی کا شکار ہوتے ہیں اور ان میں خاص طور پر خواتین کے خلاف جارحانہ جذبات بہت زیادہ پائے جاتے ہیں۔
Published: 08 Sep 2020, 7:11 AM IST
Published: 08 Sep 2020, 7:11 AM IST
امریکی ریاست ٹینیسی کی یونیورسٹی آف دا ساؤتھ کی نفسیات کی ریسرچر اور پروفیسر شیری ہیمبی نے ڈی ڈبلیو کو ایک انٹرویو میں بتایا، ''کئی واقعات میں جنسی حملہ جنسی جذبات کی تسکین یا جنسی دلچسپی کو پورا کرنے کے لیے نہیں کیا جاتا، بلکہ اس کا مقصد دوسرے لوگوں کو ذلت آمیز طریقے سے مغلوب کرنا ہوتا ہے۔‘‘
Published: 08 Sep 2020, 7:11 AM IST
پروفیسر شیری ہیمبی، جو امریکی سائیکالوجیکل ایسوسی ایشن کے جریدے 'نفسیات اور تشدد‘ کی بانی مدیرہ بھی ہیں، نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''مردوں میں ان کی مردانگی سے متعلق سوچ ایک ایسا زہر ہے، جو ریپ کے جرم کو ہوا دیتا ہے۔ کئی ریپسٹ اور دیگر جنسی جرائم کر مرتکب افراد نوجوان ہوتے ہیں۔ وہ ایسا اس لیے کرتے ہیں کہ اپنے ساتھیوں میں اپنی مردانہ ساکھ بہتر بنا سکیں۔ اس لیے کہ ان کے لیے یہ بات انتہائی پریشان کن ہو جاتی ہے کہ وہ اپنے دوستوں یا قریبی حلقوں کی نظر میں جنسی طور پر ناتجربہ کار ہوتے ہیں۔‘‘
Published: 08 Sep 2020, 7:11 AM IST
Published: 08 Sep 2020, 7:11 AM IST
ماہرین نفسیات کے مطابق یہ طے کرنا بہت ضروری ہے کہ ریپ کو کوئی ایسا جرم نہ سمجھا جائے، جس کی وجہ صرف جنسی خواہشات بنتی ہیں۔ ماہرین کے مطابق کسی پر جنسی حملہ کرنا ایک پرتشدد مجرمانہ فعل ہے اور اس کی کوئی بھی دوسری قانونی وضاحت نہیں کی جا سکتی۔
Published: 08 Sep 2020, 7:11 AM IST
اگرچہ ریپ کے مرتکب کئی مجرموں میں نفسیاتی خامیاں بھی پائی جاتی ہیں، تاہم کلینیکل سائیکالوجی کے ماہرین کے مطابق ایسا کوئی نفسیاتی عارضہ ابھی تک دریافت نہیں ہوا، جو کسی مجرم کو اس امر پر مجبور کرے کہ وہ کسی کا ریپ کرے۔
Published: 08 Sep 2020, 7:11 AM IST
Published: 08 Sep 2020, 7:11 AM IST
جنسی زیادتیوں کے مرتکب مردوں میں خواتین کے لیے تحقیر اور نفرت کے جذبات عام ہوتے ہیں۔ وہ خواتین کو اکثر ایسی 'جنسی چیزوں‘ کے طور پر دیکھتے ہیں، جن پر غالب آ کر وہ اپنی جنسی خواہشات کو بھی پورا کر سکتے ہوں۔
Published: 08 Sep 2020, 7:11 AM IST
اس کے علاوہ ایسے مجرم اپنے طور پر کئی مفروضے بھی گھڑ لیتے ہیں۔ مثلاﹰ اگر کسی خاتون نے ان کے ساتھ جنسی تعلق سے انکار کیا ہو، تو ان کے نزدیک اس کا مطلب 'ہاں‘ ہوتا ہے۔ وہ سمجھتے ہیں کہ انکار کرنے والی کوئی بھی خاتون دراصل انہیں چیلنج کر رہی ہے۔
Published: 08 Sep 2020, 7:11 AM IST
Published: 08 Sep 2020, 7:11 AM IST
ریپ کے مرتکب مردوں کی کئی قسمیں ہوتی ہیں۔ کئی موقع پرست ریپسٹ ہوتے ہیں ،جو اپنے لیے جنسی تسکین کا کوئی بھی موقع استعمال کر لیتے ہیں۔ ایک دوسری قسم ان اذیت پسند مردوں کی ہوتی ہے، جن کی طرف سے ایسے جرائم کے ارتکاب کا مقصد کسی بھی عورت کی تذلیل اور جسمانی تضحیک ہوتی ہے۔
Published: 08 Sep 2020, 7:11 AM IST
کئی ریپسٹ ایسا بدلہ لینے کے لیے بھی کرتے ہیں اور اسی لیے ان کی نفرت کا ہدف خاص طور پر عورتیں ہوتی ہیں۔ مزید یہ کہ ایسے مجرم اکثر اپنے لیے اپنے جرائم کی کوئی نہ کوئی ایسی جھوٹی دلیل بھی تلاش کر لیتے ہیں، جس کے ذریعے وہ خود کو مطمئن کر لیتے ہیں۔
Published: 08 Sep 2020, 7:11 AM IST
ان تمام حقائق کے باوجود ریپ ایک ایسا ناقابل معافی جرم ہے، جو انتہائی مجرمانہ نوعیت کی کارروائی ہونے کی وجہ سے سخت سے سخت سزا کا متقاضی ہوتا ہے۔
Published: 08 Sep 2020, 7:11 AM IST
نوٹ: یہ مضمون خاص طور پر اس بارے میں لکھا گیا ہے کہ مرد بالغ عورتوں کا ریپ کیوں کرتے ہیں؟ اس سے مراد بچوں کے ساتھ جنسی زیادتیاں یا دیگر جنسی جرائم نہیں ہیں۔
Published: 08 Sep 2020, 7:11 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 08 Sep 2020, 7:11 AM IST