ایران کی سپریم کورٹ نے اُس کرد ریپر کے خلاف دوبارہ مقدمہ چلانے کا حکم دیا ہے، جنہیں مبینہ طور پر مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد ہونے والے مظاہروں میں پرتشدد احتجاج پر موت کی سزا سنائی گئی تھی۔
Published: undefined
ایران میں 16 ستمبر کو کرد نژاد 22 سالہ مہسا امینی کو قدامت پسند ملک میں رائج لباس کے ضوابط کی مبینہ خلاف ورزی کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا تاہم بعد میں ایران کی اخلاقی پولیس کی حراست میں ان کی موت ہوگئی تھی۔ اس کے بعد ملک بھر میں مظاہرے پھوٹ پڑے تھے۔ ایران نے رواں ماہ ان مظاہروں کے سلسلے میں دو افراد کو پھانسی دی تھی۔ ایرانی عدلیہ نےاس دوران گرفتار کیے گئے مظاہرین میں سے مزید 11 کو موت کی سزا سنائی ہے۔
Published: undefined
ہفتے کے روز ایرانی عدلیہ کی آن لائن ویب سائٹ میزان نے کہا ہے کہ کرد ریپر سمن سیدی، جنہیں سمان یاسین کے نام سے بھی جانا جاتا ہے کے علاوہ اور ایک گرفتار شخص محمد غوبادلو کے خلاف مقدمے کی سماعت دوبارہ کی جائے گی۔ تاہم اس کے چند گھنٹوں بعد میزان نے سپریم کورٹ سے ایک نیا بیان جاری کیا جس میں کہا گیا کہ غوبادلو کی اپیل مسترد کرتے ہوئے اس کی سزا کی توثیق کر دی گئی ہے۔ اس بارے میں مزید تفصیل نہیں بتائی گئی۔
Published: undefined
ایران سے باہر انسانی حقوق کی تنظیموں نے کہا ہے کہ سیدی اور غوبادلو کو مظاہروں میں ملوث ہونے کے الزامات کی بنیاد پر سزائے موت کا سامنا ہے۔ میزان نے فیصلوں کی وضاحت نہیں کی لیکن تصدیق کی ہے کہ ان دونوں مظاہرین پر ایسے جرائم کا الزام لگایا گیا ہے جن کی سزا موت ہے۔
Published: undefined
غوبادلو پر تہران میں "ایک کار کے زریعے حملہ کر کے ایک پولیس اہلکار کو ہلاک اور پانچ دیگر کو زخمی کرنے " کے نتیجے میں مقامی اسلامی قانون کے مطابق ''زمین پر فساد‘‘ برپا کرنےکا الزام عائد کیا گیا تھا۔ سیدی پر ''محربیہ‘‘ کا الزام لگایا گیا، جس کا مطلب ''خدا سے دشمنی ‘‘ ہے۔ انسانی حقوق کے گروپوں کا کہنا ہے کہ ریپر پر مظاہروں کے دوران تین بار پستول سے ہوائی فائرنگ کرنے کا الزام بھی لگایا گیا ہے۔
Published: undefined
یہ پیش رفت میزان کے اس اعلان کے تین دن بعد سامنے آئی ہے جس میں کہا گیا تھاکہ سپریم کورٹ نے سدرت کے دوبارہ ٹرائل کا حکم دیا تھا، جنہیں احتجاج کے دوران سنگین جرائم میں سزائے موت سنائی گئی تھی۔
Published: undefined
ایران نے اس مظاہروں کے زریعے بد امنی پھیلاے کے الزام کے تحت ہزاروں افراد کو گرفتار کیا ہے ۔ سرکاری اعدادو شمار کے مطابق ان مظاہروں میں اب تک 200 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں درجنوں سکیورٹی اہلکار بھی شامل ہیں۔ غیر ملکی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ سکیورٹی فورسز نے مظاہروں کی تحریک کے خلاف کریک ڈاؤن میں 450 سے زائد افراد کو ہلاک کیا ہے۔
Published: undefined
ایرانی حکام پہلے ہی احتجاج پر دو نوجوانوں کو پھانسی دے چکی ہے۔ 23 سالہ ماجدرضا رہنوارد کو 12 دسمبر کو مشہد شہرکی ایک عدالت کی طرف سے سکیورٹی فورسز کے دو ارکان کو چاقو سے قتل کرنے کے جرم میں موت کی سزا سنائے جانے کے بعد سرعام پھانسی دی گئی تھی۔
Published: undefined
اس کے بعد 23 سالہ محسن شیکاری کو بھی سکیورٹی فورسز کے ایک رکن کو زخمی کرنے کے جرم میں پھانسی دی گئی تھی۔ انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہےکہ ایک درجن دیگر مدعا علیہان پر ایسے جرائم کا الزام ہے، جن کے تحت انہیں موت کی سزا کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز