سماج

بلقیس بانو: کیا ایسے مقدم رکھا جاتا ہے خواتین کا وقار؟

بھارتی ریاست گجرات میں فسادات کے دوران ہندو شدت پسندوں نے پانچ ماہ کی حاملہ بلقیس بانو کا گینگ ریپ کیا تھا اور ان کی تین سالہ بیٹی سمیت ان کے خاندان کے چودہ افراد کو قتل بھی کر دیا گیا تھا۔

گجرات فسادات: بلقیس بانو گینگ ریپ کے تمام سزا یافتہ مجرم رہا
گجرات فسادات: بلقیس بانو گینگ ریپ کے تمام سزا یافتہ مجرم رہا 

اب ان جرائم کے مرتکب تمام گیارہ سزا یافتہ مجرم رہا کر دیے گئے ہیں۔ ریاستی حکومت کا کہنا ہے کہ 14 برس کی سزا کاٹ لینے کے بعد ان مجرموں کو اب معافی دے دی گئی ہے۔ گجرات میں ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت نے بلقیس بانو گینگ ریپ کیس میں عمر قید کی سزا کاٹ رہے تمام گیارہ مجرموں کو گودھرا جیل سے بھارت کے یوم آزادی کے موقع پر پیر 15اگست کے روز رہا کیا۔

Published: undefined

اس سے چند گھنٹے قبل ہی بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے ملکی یوم آزادی کے موقع پر دہلی کے تاریخی لال قلعے کی فصیل سے اپنے ہم وطنوں سے خطاب میں خواتین کی عزت اور وقار کو مقدم رکھنے اور ان کی ہر صورت میں حفاظت کرنے کا عہد کرنے کی اپیل کی تھی۔

Published: undefined

خواتین اور انسانی حقوق کی تنظیموں اور اپوزیشن سیاسی جماعتوں نے اس گینگ ریپ کے مجرموں کو معافی دینے کے گجرات حکومت کے فیصلے پر کڑی تنقید کی ہے اور اسے عورتوں کے حوالے سے وزیر اعظم مودی کے قول و عمل میں تضاد قرار دیا ہے۔

Published: undefined

گجرات کے ایڈیشنل چیف سیکرٹری (داخلہ) راج کمار نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے مجرموں کی طرف سے دی گئی معافی کی درخواست پر غور اس لیے کیا کہ وہ 14 برس کی سزائے قید کاٹ چکے تھے۔ اس کے علاوہ ''ان کی عمر، جرم کی نوعیت، قید کے دوران ان کے رویے وغیرہ سمیت دیگر معاملات کو بھی مدنظر رکھا گیا۔‘‘

Published: undefined

ہوا کیا تھا؟

گجرات کے مسلم کش فسادات کے دوران تین مارچ 2002 کو بیس سے لے کر تیس افراد پر مشتمل ایک ہجوم نے داہود ضلع کے رندھیکا پور گاؤں میں بلقیس بانو کے گھر پر حملہ کر دیا تھا۔ اس وقت وہ پانچ ماہ کی حاملہ تھیں۔ حملہ آوروں نے پہلے ان کا اجتماعی ریپ کیا تھا اور پھر ان کے خاندان کے 14 افراد کو قتل بھی کر دیا تھا، جن میں ان کی ایک تین سالہ بیٹی بھی شامل تھی۔ تب حملہ آوروں میں سے ایک شخص نے بلقیس بانو کی گود سے ان کی بیٹی چھین کر اس بچی کا سر ایک پتھر پر دے مارا تھا۔

Published: undefined

اس ہولناک واقعے اور اس پر سخت ردعمل کے بعد سپریم کورٹ نے اس کی سی بی آئی کے ذریعے انکوائری کا حکم دیا تھا۔ گیارہ ملزمان کو سن 2004 میں گرفتار کیا گیا تھا۔ متاثرہ خاتون بلقیس بانو کو قتل کی دھمکیاں ملنے کے بعد اس کیس کو گجرات سے ممبئی منتقل کر دیا گیا تھا۔ سی بی آئی کی خصوصی عدالت نے گینگ ریپ اور قتل کے الزامات میں11 ملزمان کو مجرم قرار دیتے ہوئے سن 2008 میں انہیں عمر قید کی سزا سنائی تھی۔ سن2017 میں ممبئی ہائی کورٹ نے بھی اپنے ایک فیصلے میں یہ سزا برقرار رکھی تھی۔

Published: undefined

اپریل 2019 میں سپریم کورٹ نے گجرات حکومت کو بلقیس بانو کو معاوضے کے طورپر 50 لاکھ روپے، ملازمت اور اپنی پسند کی جگہ پر رہائش گاہ فراہم کرنے کا حکم دیا تھا۔ بھارت کی تاریخ میں ریپ جیسے جرم سے متاثرہ کسی شہری کو یہ اب تک ادا کیا جانے والا سب سے بڑا زر تلافی تھا۔

Published: undefined

مجرموں کو رہائی کیوں ملی؟

گجرات کے ایڈیشنل سیکرٹری کمار کے مطابق عمر قید کی سزا کا مطلب ہوتا ہے جیل میں 14 برس گزارنا اور اتنی مدت گزارنے کے بعد کوئی بھی مجرم اپنی رہائی کے لیے درخواست دے سکتا ہے اور حکومت متعلقہ حکام سے صلاح و مشورے کے بعد اسے رہا کر سکتی ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ گیارہ میں سے ایک قصور وار نے مئی میں سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی تھی، جس پر عدالت نے ریاستی حکومت کو غور کرنے کی ہدایت کی تھی۔

Published: undefined

کمار نے بتایا کہ ریاستی حکومت نے ایک کمیٹی تشکیل دی، جس نے تمام گیارہ مجرموں کی درخواستوں پر غور کیا، جس کے بعد جسونت نائی، گووند نائی، شیلیش بھٹ، رادھے شیام شاہ، بپن چندرا جوشی، کیسر بھائی ووہانیا، پردیپ موردھیا، باکابھائی ووہانیا، راجو بھائی سونی، متیش بھٹ اور رمیش چاندنا کو رہا کر دیا گیا۔

Published: undefined

’انصاف کے نظام پر یقین متزلزل ہو گیا‘

گجرات فسادات کے متاثرین کی نمائندگی کرنے والے وکیل شمشاد پٹھان کا کہنا ہے کہ گینگ ریپ جیسے ہولناک جرم کے مقابلے میں کم بھیانک جرم کرنے والے سینکڑوں افراد جیلوں میں بند ہیں اور انہیں معافی نہیں مل رہی۔

Published: undefined

انہوں نے کہا، ''حکومت جب ایسے فیصلے کرتی ہے، تو انصاف کے نظام پر متاثرین کا یقین متزلزل ہو جاتا ہے۔ اگر سپریم کورٹ نے گجرات حکومت کو قصور وار افراد کی درخواستوں پر غور کرنے کا حکم دیا تھا، تب بھی حکومت کو انہیں معاف کرنے کے بجائے ان کے خلاف فیصلہ کرنا چاہیے تھا۔‘‘

Published: undefined

گجرات حکومت کے فیصلے پر تنقید

انسانی حقوق کی تنظیموں اور اپوزیشن جماعتوں نے بلقیس بانو گینگ ریپ کے مجرموں کو معافی دے دینے کے گجرات کی بی جے پی حکومت کے فیصلے پر کڑی تنقید کی ہے۔

Published: undefined

رکن پارلیمان اسد الدین اویسی نے اپنے ایک ٹویٹ میں لکھا، ''یہ بی جے پی کے 'آزادی کا امرت‘ کی ایک مثال ہے۔ بھیانک جرائم کے مرتکب مجرمان کو آزادی دی جا رہی ہے۔ بی جے پی کو ایک مذہب سے اتنی نفرت ہے کہ وہ ہولناک ریپ اور نفرت انگیز جرائم کو بھی معاف کرتی جا رہی ہے۔ کیا مہاراشٹر کی بی جے پی۔شنڈے حکومت روبینہ میمن کو معاف کرنے کے لیے بھی کوئی کمیٹی تشکیل دے گی؟‘‘

Published: undefined

اویسی نے مزید کہا، ''آج وزیر اعظم نے لوگوں سے خواتین کے وقار کو مجروح نہ کرنے کا حلف اٹھانے کی اپیل کی اور اسی دن بی جے پی نے اس گینگ ریپ کے مجرموں کو رہا کر دیا۔ یہ بڑا پیغام واضح ہے۔‘‘

Published: undefined

کانگریس پارٹی کے رکن پارلیمان منیش تیواری نے ایک ٹویٹ میں لکھا، ''عمر قید اور معافی دینے کے حوالے سے ملک بھر میں یکسانیت ہونا چاہیے۔ ایک طرف تو کچھ مجرموں کو 15 برس بعد جیل سے رہا کیا جا رہا ہے جب کہ کچھ لوگ 30 برس یا اس سے بھی زیادہ عرصے سے جیلوں میں ہیں۔ اس کی ایک بڑی مثال ان سکھ قیدیوں کی ہے، جو تین دہائیوں سے جیلوں میں ہیں۔‘‘

Published: undefined

آل انڈیا پروگریسیو ویمنز ایسوسی ایشن نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے، ''آزادی کی 75ویں سالگرہ بھارتی خواتین کے لیے شرمندگی کا دن ثابت ہوئی کیونکہ حکمران بی جے پی نے بلقیس بانو کا گینگ ریپ کرنے والوں کو اسی دن آزاد کرنے کا فیصلہ کیا۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined