سماج

بھارت: شدت پسند ہندو تنظیموں کواب مسلم پھل فروشوں سے پریشانی

ہندو شدت پسند تنظیموں نے مسلم پھل فروشوں کی مبینہ ''اجارہ داری‘‘ ختم کرنے کے لیے ان کے بائیکاٹ کی اپیل کی ہے۔ یہ تنظیمیں حلال اشیاء، لاوڈاسپیکر پراذان دینے اور حجاب پر پابندی کا مطالبہ کرچکی ہیں۔

بھارت: شدت پسند ہندو تنظیموں کواب مسلم پھل فروشوں سے پریشانی
بھارت: شدت پسند ہندو تنظیموں کواب مسلم پھل فروشوں سے پریشانی 

مسلمانوں کے خلاف ہندو شدت پسند تنظیموں کی بڑھتی ہوئی منافرت اور اشتعال انگیزی کی تازہ ترین کڑی کے تحت جنوبی ریاست کرناٹک میں ہندو شدت پسند تنظیموں نے ہندوؤں سے اپیل کی ہے کہ وہ مسلمان پھل فروشوں سے خریداری نہ کریں تاکہ پھلوں کے کاروبار پر مسلمانوں کی مبینہ ''اجارہ داری ختم ہوسکے۔‘‘

Published: undefined

ہندو جاگرتی سمیتی کے کوارڈینیٹر چندرو موگر نے ٹوئٹر پر ایک بیان میں ہندوؤں سے اپیل کی کہ وہ صرف ہندو دکانداروں سے ہی پھل خریدیں۔ موگر نے مسلمانوں پر ''تھوک جہاد‘‘ کا الزام لگایا۔ انہوں نے کہا،''پھل کی تجارت پر مسلمانوں کی اجارہ داری ہے۔ ہم دیکھ رہے ہیں کہ پھل اور بریڈ فروخت کرنے سے پہلے وہ اس پر تھوک دیتے ہیں۔ مسلمان تاجرتھوک جہاد کررہے ہیں۔‘‘

Published: undefined

ایک دیگر شدت پسند ہندو رہنما پارس ناتھ سمبارگی نے بھی مسلم پھل فروشوں کا بائیکاٹ کرنے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا،''ہندو کسانوں کی سخت محنت کا فائدہ مسلم تاجر اٹھارہے ہیں۔ ہندو کسان ایک مخصوص گروپ کے رحم و کرم پر ہیں۔‘‘

Published: undefined

ہندو شدت پسند تنظیم رام سینانے بھی ہندوؤں سے مسلم پھل فروشوں کا بائیکاٹ کرنے کی اپیل کی ہے۔ رام سینا کا الزام ہے کہ مسلم تاجر ہندو کسانوں سے سستے داموں پر پھل خریدنے کے لیے کئی طرح کے حربے استعمال کرتے ہیں۔

Published: undefined

رام سینا ویلنٹائن ڈے کی مخالفت اور سن 2009 میں منگلور میں ایک پب میں اپنے خاندان کے ساتھ آنے والی خواتین پر حملہ کردینے کے واقعے کے بعد سرخیوں میں آئی تھی۔

Published: undefined

بائیکاٹ کی اپیل غداری کے مترادف

آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے صدر اور رکن پارلیمان اسد الدین اویسی نے کہا کہ ہندو شدت پسند تنظیموں کی جانب سے مسلم پھل فروشوں کا بائیکاٹ کرنے کی اپیل مسلمانوں کو اچھوت بنانے کی کوشش ہے۔

Published: undefined

انہوں نے کرناٹک کی بی جے پی حکومت کی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ ریاستی حکومت نے 'ہجوم کی دیدہ دلیری' کے قانون کو تسلیم کرلیا ہے اورغریب عوام کی روزی روٹی کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔

Published: undefined

کرناٹک کے سابق وزیر اعلٰی ایچ ڈی کماراسوامی نے بائیکاٹ کی اپیل کو ملک سے غداری قراردیا۔ انہوں نے کہا،''مسلمانوں کے بائیکاٹ کی اپیل بھارت سے اور کسانوں سے 'غداری‘ کے مترادف ہے۔ ایسی اپیل کرنے والے قوم دشمن اور کسان دشمن ہیں۔ مسلمان تاجر ہندو کاشت کاروں سے پھل خرید کر ان کی مدد کرتے ہیں۔‘‘

Published: undefined

حکومت کیا کہتی ہے؟

ریاستی حکومت کا کہنا ہے کہ بعض مفاد پرست عناصر مسائل کو بھڑکانے کی کوشش کررہے ہیں۔

Published: undefined

کرناٹک کے وزیر تعلیم اشواتھ نارائن نے کہا کہ ان کی حکومت اس کے یکسر خلاف ہے۔ ''ہم ان کی ذمہ داری نہیں لیتے اور نہ ہی ہماری پارٹی اس کی ذمہ دار ہے۔ ایک حکومت کے طور پر ہمارے سامنے یہ بالکل واضح ہے کہ ہم دیگر فرقوں سے تعلق رکھنے والے کسی بھی بھارتی شہری یا اپنے بھائیوں کے خلاف نہیں ہیں۔‘‘

Published: undefined

بی جے پی رہنما کاکہنا تھا،''صدیوں اور دہائیوں سے بننے والے رشتوں میں نفرت کا کوئی سوال ہی نہیں۔ ہمارے درمیان اختلافات ہوسکتے ہیں لیکن ایک دوسرے سے بات کرکے اسے ختم کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘ ریاست میں پھلوں کی کاشت کرنے والوں کی تنظیم نے بھی بائیکاٹ کے اپیل کی مخالفت کی ہے۔

Published: undefined

اس سے قبل ہندو تہوار اوگاڑی کے موقع پر حلال گوشت کا بائیکاٹ کی اپیل کا کوئی قابل ذکر اثر نہیں ہوا تھا۔ کرناٹک بھر میں مسلم گوشت کی دکانوں پر ہندو خریدار بڑی تعداد میں موجود تھے۔ اوگاڑی کے موقع پر ہندو گوشت کھاکر سال نو کا جشن مناتے ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined