روسی صدر پوتن نے اتوار کے روز ان خیالات کا اظہار ایسے وقت کیا ہے جب خارکیف اور زاپوریژیا سمیت یوکرین کے کئی شہروں میں روس کی جانب سے مسلسل بمباری ہو رہی ہے۔ کییف میں اعلیٰ حکام نے پوتن کی پیش کش فوری طور پر مسترد کردی۔ امریکہ بھی کہہ چکا ہے کہ یوکرین پر جاری حملوں کے تناظر میں پوتن اپنی بات میں مخلص نظر نہیں آتے ہیں۔
Published: undefined
سرکاری ٹیلی ویژن روسیا ون پر نشر ہونے والے انٹرویو میں روسی صدر ولادیمیر پوتن کا کہنا تھا، "ہم قابل قبول حل کے لیے ہر ایک ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہیں اور اب یہ دوسرے فریق پر منحصر ہے۔ اور ہم مذاکرات سے انکار کرنے والے نہیں ہیں۔" انہوں نے کہا کہ روس یوکرین میں "صحیح سمت" میں کام کر رہا ہے کیونکہ مغرب، امریکہ کی قیادت میں روس کو الگ تھلگ کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
Published: undefined
روسی رہنما کا کہنا تھا کہ مغرب نے سن 2014 میں میدان انقلاب مظاہروں میں روس نواز صدر کا تختہ الٹ کر یوکرین میں تنازع کا آغاز کیا تھا۔ اس انقلاب کے فوراً بعد ہی روس نے کریمیا کا الحاق کرلیا تھا اور روسی حمایت یافتہ علیحدگی پسند قوتوں نے مشرقی یوکرین میں فوج کے خلاف جنگ شروع کردی تھی۔
Published: undefined
صدر پوتن کا کہنا تھا، "دراصل، یہاں بنیادی چیز ہمارے جیو پولیٹیکل مخالفین کی پالیسی ہے جس کا مقصد روس، ایک تاریخی روس کو ٹکڑے ٹکڑے کر دینا ہے۔" پوتن کا اشارہ اس نظریے کی طرف تھا جس کی رو سے یوکرینی اور روسی عوام ایک ہیں۔
Published: undefined
انہوں نے کہا، "انہوں (مغرب) نے ہمیشہ 'پھوٹ ڈالو اور فتح کرو'کی پالیسی اپنائی ہے...لیکن ہمارا مقصد اس سے مختلف ہے، ہمارا مقصد روسی عوام کو متحد کرنا ہے۔" انہوں نے مزید کہا، "مجھے یقین ہے کہ ہم صحیح سمت میں کام کر رہے ہیں، ہم اپنے قومی مفادات، اپنے شہریوں، اپنے لوگوں کے مفادات کا دفاع کر رہے ہیں اور ہمارے پاس اپنے شہریوں کی حفاظت کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے۔"
Published: undefined
یہ پوچھے جانے پر کہ کیا مغرب کے ساتھ جیو پولیٹیکل تنازع خطرناک سطح پر پہنچ رہا ہے، صدر پوتن کا کہنا تھا "مجھے نہیں لگتا کہ یہ تنازع اتنا خطرناک ہے۔"
Published: undefined
روسی صدر کا یہ بیان ایسے وقت آیا ہے جب اتوار کے روز ہی یوکرین نے دو مرتبہ ملک گیر فضائی الرٹ جاری کیے۔ یوکرین کے صدر وولودو میرزیلنسکی کے ایک مشیر میخائل پوڈولیاک نے کہا کہ پوٹن کو حقیقت کی طرف واپس آنے اور یہ تسلیم کرنے کی ضرورت ہے کہ یہ روس ہی تھا جو کوئی مذاکرات نہیں چاہتا تھا۔
Published: undefined
میخائل پوڈولیاک نے ٹویٹر پر کہا کہ روس نے اکیلے ہی یوکرین پر حملہ کیا اور شہریوں کو قتل کر رہا ہے۔ روس مذاکرات نہیں چاہتا بلکہ وہ ذمہ داری سے بچنے کی کوشش کر رہا ہے۔
Published: undefined
پچھلے 24 گھنٹے کے دوران کراماٹورسک شہر پر تین میزائیل گرے جب کہ خارکیف میں روسیوں کی جانب سے دس مرتبہ حملے کیے گئے۔ یوکرین کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ روس نے کوپیانسک لیمان کے اطراف کے 25 سے زائد قصبات اور زاپوریژیا میں 20 دیگر مقامات پر میزائل داغے۔
Published: undefined
ایک اعلیٰ سرکاری عہدیدار کے مطابق خیرسون علاقے میں پچھلے 24 گھنٹوں کے دوران 71 میزائل داغے گئے جن میں صرف خیرسون شہرپر ہی 41 میزائل گرائے گئے۔ یوکرین اور مغرب کا کہنا ہے کہ پوٹن کے پاس سامراجی طرز کے قبضے کی جنگ کا کوئی جواز نہیں ہے۔ اس جنگ نے پورے یوکرین میں مصائب اور موت کا بیج بویا ہے۔
Published: undefined
جرمن صدر فرانک والٹر شٹائن مائرنے یوکرین میں فوری امن کی اپیل کی ہے، جہاں پچھلے دس ماہ سے جاری جنگ کے دوران عوام شدید مصائب سے دوچار ہیں۔
Published: undefined
کرسمس کے موقع پر اتوار کے روز قوم کے نام اپنے خطاب میں جرمن صدر نے یوکرین پر روس کی فوجی کارروائی کے بعد سے پچھلے دس ماہ کے دوران ابتر ہوتی صورت حال پرتشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا، "ہماری شدید ترین خواہش ہے کہ خطے میں امن جلد ازجلد دوبارہ بحال ہو جائے۔"
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز