سماج

بشارالاسد اور ولادیمیر پوٹن میں ملاقات، کیا باتیں ہوئیں؟

روسی صدر ولادیمیر پوٹن اور شامی صدر بشارالاسد کے درمیان بدھ کو ماسکو میں ملاقات ہوئی۔ اسد نے یوکرین جنگ کے بعد روس کی طرف سے شام کی مسلسل حمایت کے لیے پوٹن کا شکریہ ادا کیا۔

بشارالاسد اور ولادیمیر پوٹن میں ملاقات، کیا باتیں ہوئیں؟
بشارالاسد اور ولادیمیر پوٹن میں ملاقات، کیا باتیں ہوئیں؟ 

روس شام کے ان چند ایک اتحادیوں میں شامل ہے جو برسوں سے جاری جنگ کے دوران اس کی مدد کررہے ہیں اور ماسکو اب بشارالاسد کی بین الاقوامی طورپر لاتعلقی کو ختم کرنے میں بھی تعاون کر رہا ہے۔

Published: undefined

دونوں رہنماؤں کے درمیان یہ ملاقات شام میں بغاوت کی بارہویں سالگرہ کے موقع پر ہوئی جس کے نتیجے میں ملک میں خانہ جنگی کا سلسلہ شروع ہوا تھا۔ پوٹن اسد حکومت کو معزول کرنے کی کوشش کرنے والے باغیوں کے خلاف شامی رہنما کی مدد کرنے والے مضبوط ترین حامیوں میں سے ایک ہیں۔

Published: undefined

پوٹن اور اسد میں کیا باتیں ہوئیں

پوٹن نے شام کو مستحکم کرنے میں روسی فوج کے "فیصلہ کن تعاون'' کا ذکر کیا جس کی وجہ سے اسد حکومت کو اپوزیشن گروپوں کے خلاف جنگ میں کافی مدد ملی اور وہ ملک کے بڑے حصے پر اپنا کنٹرول کرنے میں کامیاب ہوئے۔

Published: undefined

پوٹن نے فضائی حملوں کے ذریعہ اور حکومتی فورسز کی مدد کے لیے روسی فوجی تعینات کرکے شام کے تصادم میں مداخلت کی۔ اس تصادم میں تقریباً پانچ لاکھ افراد مارے گئے۔ اس حمایت اور اسد کے ایک دیگر اہم حلیف ایران کی مدد سے دمشق جنگ کے ابتدائی مرحلے میں گنوا چکے بہت سے علاقوں کو واپس لینے میں کامیاب رہا۔

Published: undefined

اسد نے شامی فوج کی مدد کے لیے پوٹن کے تعاون کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے یوکرین پر روسی فوجی حملے کے لیے کریملن کی جانب سے استعمال کی جانے والی اصطلاح "خصوصی کارروائی" کا بھی ذکر کیا۔ بشارالاسد نے کہا، "گوکہ روس بھی خصوصی کارروائی کر رہا ہے تاہم اس کے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔"

Published: undefined

اسد کے دفتر نے بعد میں سلسلہ وار ٹوئٹ کرکے بتایا کہ دونوں رہنماوں نے"مختلف فورمز نیز علاقائی اور بین الاقوامی میدانوں میں ترقی کے لیے مشترکہ تعاون کرنے" پر تبادلہ خیال کیا۔

Published: undefined

اسد بین الاقوامی لاتعلقی ختم کرنے کے خواہاں

تصادم کے آغاز کے بعد سے بشارالاسد خطے اور دنیا کے بیشتر حصوں سے الگ تھلگ ہو کر رہ گئے ہیں۔ لیکن شام کے شمالی حصوں اور ترکی کے جنوبی علاقے میں آنے والے ہلاکت خیز زلزلے کے بعد انہوں نے بین الاقوامی اسٹیج پر اپنے ملک کو واپس لانے کی کوششیں تیز کردی ہیں۔

Published: undefined

اسد کا پڑوسی ترکی مسلح اپوزیشن گروپوں کی حمایت کرتا ہے جس کا شمال مغربی شام کے ایک بڑے حصے پر کنٹرول ہے۔ تاہم تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ماسکو اس دوری کو ختم کرانے کی کوشش کر رہا ہے اور شمالی شام میں مشترکہ "دشمن" کرد فورسز پر توجہ مرکوز کر رہا ہے۔

Published: undefined

دسمبر میں ماسکو نے شامی اور ترک وزراء دفاع کے درمیان بات چیت کی میزبانی کرکے سب کو حیرت زدہ کردیا تھا۔ شامی، ترکی اور روسی نائب وزرائے خارجہ نیز ان کے ایرانی ہم منصب کے ایک اعلیٰ مشیر بدھ اور جمعرات کو ماسکو میں بات چیت کر رہے ہیں جس میں شام میں انسداد دہشت گردی کے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا جا رہا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined