سماج

آسٹریا: ہٹلر کی جائے پیدائش تھانے میں تبدیل کرنے پر احتجاج

اس منصوبے کے مخالفین کا کہنا ہے کہ نازی دور میں پولیس کے قابل اعتراض کردار کی وجہ سے اس اقدام کا علامتی اثر تباہ کن ہوگا۔ تاہم منصوبے کے حامیوں کا کہنا ہےکہ اس جگہ کا اس سے بہتر استعمال نہیں ہو سکتا۔

آسٹریا: ہٹلر کی جائے پیدائش تھانے میں تبدیل کرنے پر احتجاج
آسٹریا: ہٹلر کی جائے پیدائش تھانے میں تبدیل کرنے پر احتجاج 

آسٹریا میں واقع نازی لیڈر ایڈولف ہٹلر کی جائے پیدائش کو ایک تھانے میں تبدیل کرنے کے خلاف غم وغصے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ برلن میں رائش چانسلری کے بنکر میں ہٹلر کی خودکشی کے 78 سال بعد بھی اس کی جائے پیدائش کے استعمال کے بارے میں بحث و مباحثے جاری ہیں۔

Published: undefined

آسٹریا اپنے شہر 'براؤناؤ آم اِن‘ میں واقع اس گھر کی شناخت کا مسئلہ حل کرنے کے لیے جدوجہد کر رہا ہے اور وہ اس نیو نازی زیارت گاہ سے چھٹکارا حاصل کرنا چاہتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اب وہاں ایک تھانہ قائم کیا جانا ہے لیکن اس کی بھی مزاحمت کی جا رہی ہے۔

Published: undefined

'مکمل طور پر غلط سگنل'

فلم ساز گُنٹر شوائیگر کہتے ہیں، "اس گھر کی پولیس اسٹیشن میں تبدیلی مکمل طور پر ایک غلط اشارہ ہے، یہ متاثرین کے منہ پر ایک طمانچہ ہے۔ 58 سالہ شوائیگر نے ہٹلر کی جائے پیدائش کے بارے میں "براؤناؤ سے کون ڈرتا ہے؟" کے عنوان سے ایک دستاویزی فلم بھی بنائی ہے۔ یہ دستاویزی فلم، جس پر شوائیگر نے پانچ سال تک کام کیا، ستمبر کے آغاز سے آسٹریا کے سینما گھروں میں چل رہی ہے اور اکتوبر کے آخر میں جرمنی میں دکھائی جائے گی۔

Published: undefined

شوائیگر نے ڈی ڈبلیو کو بتایا،"براؤناؤ کوئی براؤن ٹاؤن نہیں ہے۔ بالکل اس کے برعکس!"۔ براؤن ایک اصطلاح ہے، جو نازیوں کو بیان کرنے کے لیے استعمال ہوتی ہے۔ اس فلم ساز کا کہنا ہے، "آپ کو براؤ ناؤ سے ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے اور یقینی طور پر یہاں کے لوگوں سے بھی نہیں۔" دریں اثنا شہریوں کی ''ڈسکورس ہٹلر ہاؤس‘‘ نامی تنظیم آسٹریا کی وزارت داخلہ کے اس منصوبے کے خلاف ایک طوفان برپا کر رہی ہے۔

Published: undefined

اس تنظیم کی ترجمان ایولین ڈول نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ اس اقدام کا علامتی اثر تباہ کن ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ نازی دور میں پولیس نے قابل اعتراض کردار ادا کیا، "اس کے علاوہ عصری تاریخ کے لحاظ سے اس گھر کو ذہانت اور ذمہ داری کے ساتھ استعمال کرنے کے بارے میں بہت سے اچھے خیالات اور دیگر تجاویز موجود ہیں۔"

Published: undefined

تاریخی طور پر درست حل کی تلاش

ہٹلر کی پیدائش والے اس گھر کے "مناسب" استعمال کی تلاش ایک طویل عرصہ پیچھے چلی جاتی ہے۔ 1938 میں جرمن رائش کے ذریعے آسٹریا کے الحاق کے بعد نازی پارٹی نے اپنے "Führer" کی یہ جائے پیدائش حاصل کی اور وہاں ایک ثقافتی مرکز قائم کیا۔

Published: undefined

جنگ کے بعد یہ گھر سابق مالکان کے پاس واپس آ گیا۔ ریاست کرایہ دار بن گئی اور اس کے بعد سے یہ کبھی لائبریری کے طور پر، کبھی اسکول کے طور پر اور آخر میں معذور افراد کے لیے ورکشاپ سینٹر کے طور پر استعمال ہوا۔ ہٹلر کی یہ جائے پیدائش سن 2011 سے خالی ہے۔ سن 2016 میں آسٹریا نے اسے نیو نازیوں کے ہاتھوں میں جانے سے روکنے کے لیے اس کی نجی ملکیتی حثیت ختم کر دی تھی۔

Published: undefined

لیکن اس کا حل کیا ہے؟ آسٹریا نے "اڈولف ہٹلر کی جائے پیدائش کے تاریخی طور پر درست حل کے لیے ایک کمیشن" قائم کیا۔ اس کمیشن نے اپنی حتمی رپورٹ میں کہا، "Führer کا افسانہ اور Führer کا فرقہ، ہٹلر کے بارے میں بنیادی داستان کا حصہ تھے اور ہیں۔" رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ "سماجی طور پر خیراتی، سرکاری یا انتظامی استعمال کے ذریعے اس جگہ کو بطور علامت توڑنا" ضروری ہے۔ یہاں تعلیمی منصوبوں اور عصری تاریخ کی نمائشوں کی حوصلہ شکنی کی جانا چاہیے۔

Published: undefined

نازیوں کے لیے زیارت گاہ نہیں

ویانا کی یہودی کمیونٹی کے صدر اور اس کمیشن کے رکن اوسکار ڈوئچ کہتے ہیں،"یہ ہمیشہ ایک سوال تھا کہ یہ گھر نازیوں کے لیے زیارت گاہ نہ بن جائے۔" ڈوئچ نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ وہ عمارت کے کسی دوسرے استعمال کا تصور بھی نہیں کر سکتے تھے۔ تاہم یہ واضح رہے کہ "یہاں ایک جمہوری آئینی ریاست کا ایک پولیس اسٹیشن مقصود ہے، جس کا کام دیگر چیزوں کے علاوہ نیشنل سوشلسٹ ری ایکٹمنٹ کے خلاف کارروائی کرنا ہے۔" اس مقصد کو بالآخر کمیشن میں شامل تمام افراد نے مشترکہ طور پر حاصل کیا۔

Published: undefined

20 ملین یورو کی لاگت سے اس تاریخی گھر کو پولیس اسٹیشن میں تبدیل کرنے کا تعمیراتی کام رواں ماہ شروع ہو جائے گا لیکن براؤناؤ میں ہٹلر کی جائے پیدائش کے بارے میں یہ بحث ممکنہ طور پر اس کے بعد بھی جاری رہے گی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined