فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں کے ریٹائرمنٹ کی عمر میں اضافہ کرنے کے فیصلے کے خلاف 23 مارچ جمعرات کے روز مزدور یونینوں نے ملکی سطح پر احتجاجی مظاہرہ کیا، جس کی وجہ سے عام زندگی درہم برہم ہو کر رہ گئی۔ صدر نے اپنے فیصلے کا دفاع کیا ہے، تاہم لوگوں میں اس کے خلاف کافی غم و غصہ ہے۔
Published: undefined
پیرس میں پولیس نے مظاہرین پر اس وقت آنسو گیس کے شیل داغے اور لاٹھی چارج کیا، جب بعض مظاہرین نے سکیورٹی فورسز پر پتھراؤ کیا اور آتش زنی کی کوشش کی۔
Published: undefined
جنوری کے بعد سے فرانس کی بڑی یونینوں کی جانب سے مظاہروں کا یہ نواں دور تھا۔ اس سے قبل ہفتے کے اواخر میں غیر منصوبہ بند مظاہرے بھی ہوئے تھے۔ سی جی ٹی یونین کی قیادت کرنے والے فلپ مارٹنز کا کہنا تھا، ''لاکھوں لوگ ہڑتال کے لیے سڑکوں پر ہیں اور اس طرح ہم صدر کو بہترین جواب دے سکتے ہیں۔''
Published: undefined
ادھر ٹریڈ یونینوں نے صدر ماکروں کے فیصلے کے خلاف اگلے منگل کو ایک ایسے وقت پر ملک گیر ہڑتال کی اپیل کی ہے، جب برطانوی بادشاہ چارلس سوم ملک کا دورہ کرنے والے ہیں۔
Published: undefined
پولیس نے ملک کے کئی شہروں میں مظاہرین پر آنسو گیس کے شیل داغے جبکہ بعض مقامات پر واٹر کینن کا استعمال کیا گیا۔ ٹریڈ یونینوں کو اس بات کا خدشہ ہے کہ اگر حکومت کی طرف سے جلد ہی کوئی سیاسی ردعمل سامنے نہ آیا، تو مظاہرے مزید پرتشدد ہو سکتے ہیں۔
Published: undefined
وزیر اعظم الزبتھ بورن نے تشدد کو ''ناقابل قبول'' قرار دیتے ہوئے کہا کہ لوگوں کو ''مظاہرے کرنے کا حق'' حاصل ہے، تاہم جمعرات کو دیکھی گئی بدامنی نے حدود کو تجاوز کر دیا۔ شمالی شہر ڈنکرک میں مظاہرین نے ایک آئل ڈپو کو نشانہ بنایا اور قدرتی گیس کے ایک بڑے ٹرمینل کو بلاک کر دیا۔ ہڑتال کی وجہ سے جمعرات کو ملک میں بجلی کی پیداوار میں بھی کمی واقع ہوئی۔
Published: undefined
وزارت تعلیم کا کہنا ہے کہ جمعرات کے روز اسکول کے اساتذہ کا بھی تقریباً پانچواں حصہ بھی ڈیوٹی پر نہیں آیا۔ مظاہرین نے للی، ٹولوز، لیون اور دیگر شہروں کے قریب اہم شاہراہوں اور انٹرچینجز کو بھی بلاک کر دیا۔ حکام کے مطابق ملک بھر میں تمام تیز رفتار ٹرینوں میں سے نصف کو منسوخ کرنا پڑا۔ پیرس میں کچرا جمع کرنے والوں کی تنظیم نے پیر تک ہڑتال کو جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے جبکہ ہزاروں ٹن کچرا سڑکوں پر سڑ رہا ہے۔
Published: undefined
اتوار کو ہونے والی تازہ رائے شماری سے پتہ چلتا ہے کہ صدر ماکروں کی ذاتی مقبولیت 28 فیصد تک گر گئی ہے۔ پارلیمنٹ کے ذریعے پنشن بل کو منظور کیے جانے کے بعد بدھ کے روز صدر نے اپنا پہلا عوامی بیان جاری کیا اور کہا کہ وہ اپنی مقبولیت میں کمی کو قبول کرنے کے لیے تیار ہیں لیکن تبدیلیاں بہت ''ضروری'' ہیں اور یہ ''ملک کے عمومی مفاد میں '' ہیں۔
Published: undefined
ماکروں پر اس بات کے لیے بھی شدید نکتہ چینی ہو رہی ہے کہ انہوں نے ریاستی محصولات کو برقرار رکھنے کے متبادل ذرائع کے طور پر دولت مندوں پر ٹیکس میں اضافہ نہیں کیا۔ ناقدین نے پنشن اصلاحات پر بھی نکتہ چینی کی ہے کیونکہ مزدوروں اور ایسے والدین پر بوجھ بڑھتا جا رہا ہے جو بچوں کی پرورش کے لیے مقررہ وقت سے کئی برس قبل ہی ملازمت سے ریٹائرمنٹ لے لیتے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز